شدید بارشوں کے باعث شہر قائد کے لوگ کو شدید مسائل کا سامنا،نظام زندگی متاثر

 
0
428

کراچی اگست23(ٹی این ایس) کراچی میں دو روز سے ہونے والی موسلا دھار بارش نے شہر میں جھل تھل  کر دیا، گزشتہ روز (منگل) سے اب تک بارش میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ کئی علاقوں کی بجلی غائب ہے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب سب سے زیادہ بارش یونیورسٹی روڈ پر 33 اعشاریہ 4 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو سمیت بلدیاتی نمائندے غائب ہیں جبکہ رین ایمرجنسی سنٹر بھی نمائشی نکلا ہے۔ بیشتر نجی سکولوں کی جانب سے آج (بدھ) کو چھٹی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دو روز سے کراچی میں ہونے والی شدید بارش کے باعث جہاں گرمی کا زور ٹوٹا وہیں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہر کے اکثر علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا ہے جبکہ 250 فیڈرز ٹرپ ہونے کے باعث بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا، ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ 100 فیڈرز بحال کردیے گئے ہیں جبکہ باقی فیڈرز کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ دوسری جانب ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث شہر کو 150 ملین گیلن پانی فراہم نہیں کیا جا سکا۔

منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہونے والی بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، دو روز ہونے والی شدید بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات میں 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ گزشتہ رات بارش کی وجہ سے کورنگی زمان ٹاﺅن میں کرنٹ لگنے سے 2، بلدیہ ٹاﺅن غازی گوٹھ میں ایک، اورنگی ٹاﺅن ایل بلاک اور نیو کراچی سیکٹر فائیو ڈی میں کرنٹ لگنے سے ایک ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ رات سب سے زیادہ بارش یونیورسٹی روڈ پر 33 اعشاریہ 4 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ، لانڈھی میں 24 اعشاریہ 5 ، فیصل بیس پر 23، مسرور بیس 22 اور صدر میں 21 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کراچی میں بارش کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
شدید بارشوں کے باعث جہاں شہر کے اندرلوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے وہیں سہراب گوٹھ پر لگنے والی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں بیوپاریوں کو بھی شدید مشکلات درپیش ہیں۔ گزشتہ رات ہونے والی بارش کے باعث جانوروں کیلئے لگائے گئے ٹینٹ اکھڑ گئے اور منڈی میں جل اور تھل ایک ہوگیا ہے۔
شدید بارشوں کے باعث شہر قائد کے لوگ جہاں شدید مسائل کا سامنا کر رہے ہیں وہیں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کا کہیں اتا پتہ نہیں ہے جبکہ بلدیاتی نمائندے بھی غائب ہیں۔ علاوہ ازیں کے ایم سی، کے ڈی اے اورواٹر بورڈ کا عملہ بھی کہیں نظر نہیں آرہا ۔ سندھ حکومت کی جانب سے لگایا جانے والا رین ایمرجنسی سنٹر بھی صرف نمائشی ہی نکلا اور شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام رہا ہے۔