ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید احمد اور دیگر کیخلاف تھانہ آبپارہ میں آزادی مارچ کے تناظر میں درج مقدمہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود چوہدری نے بانی پی ٹی آئی اور دیگر کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا،
فیصلے میں کہا گیا کہ ملزمان پر الزام ہے کہ وہ دیگر نامعلوم افراد کیساتھ حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے ڈی چوک پر چڑھائی کر رہے تھے،
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کو روکا گیا تاہم انہوں نے پولیس پر حملہ کردیا،
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، گرین بیلٹ پر آگ لگا دی،
حیرت کی بات ہے کہ 50، 70 افراد کے حملے سے پولیس کا کوئی اہلکار زخمی نہ ہوا،
ایف آئی آر میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر پر کارکنوں کو پرتشدد کارروائیوں کیلئے اکسانے کا الزام ہے،
تاہم بانی پی ٹی آئی اور دیگر قائدین کیخلاف کارکنوں کو اکسانے کے شواہد و نتائج فراہم نہیں کیے گئے،
شکایت کنندہ اے ایس آئی افتخار احمد کے الزامات کو سچ نہیں مانا جا سکتا،
استغاثہ کی جانب سے قائم مقدمے میں شکوک و شبہات کے باعث ٹرائل چلانے کا کوئی فائدہ نہیں،
مقدمے میں فرد جرم عائد کرکے ٹرائل چلایا بھی گیا تب بھی ملزمان کو سزا ہونے کا کوئی امکان نہیں، ملزمان کی جانب سے دائر بریت کی درخواستیں منظور کی جاتی ہیں، بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، شیخ رشید احمد کو مقدمے سے بری قرار دیا جاتا ہے، زرتاج گل، عامر محمود کیانی، سیف اللہ خان، اسد عمر، علی نواز اعوان ،علی امین گنڈاپور، شفقت محمود، فیصل جاوید اور دیگر کو بھی بری قرار دیا جاتا ہے۔