(اصغر علی مبارک)
پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کے لئے چند سالوں سےشوشل میڈیا سے ڈیجیٹل دھشت گردی کی جارہی ہے ,
فوج میں احتساب کا نظام بہت سخت ہے اسی لیے فوج میں ڈسپلن قائم ہے، کوئی افسر جرم کرے یا سپاہی، احتساب کا عمل ایک جیسا ہوتا ہے۔فوج کی موجودہ قیادت کی عملی کاوشوں سے پہلی بار امید پیدا ہو چلی ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے چنگل سے چھڑا جاسکے گا, ڈیجیٹل دھشت گردی سے پاک فوج کو بدنام کرنے کے لئے شوشل میڈیا کا استعمال ملک دشمن قوتوں نے جاری رکھا ہواہے یہ واضح پیغام ہےکہ پاک فوج سابق اعلیٰ افسر کے خلاف ایکشن لے رہی ہےتو ڈیجیٹل دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔ واضح رہےکہ اگلے روز سپہ سالار نے طویل عرصے تک ملک قوم کے لئے خدمات انجام دینے والے افسران سے ملاقات میں آپریشن عزم استحکام کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق اعلیٰ افسر وں کے اعزاز میں استقبالیہ میں کہا کہ شرپسند عناصر عوام اور مسلح افواج میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، قوم کی غیر متزلزل حمایت کے نتیجے میں ایسے تمام مذموم مقاصد اور ارادوں کو ناکام بنایا جائے گا۔ آرمی چیف کے استقبالیے میں ریٹائرڈ فوجی افسروں اور جوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاک فوج سے ریٹائر ہونے والے افسروں اور سپاہیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔جنرل سید عاصم منیر نے قومی تاریخ میں اپنے جذبے اور لگن کی بدولت اہم کردار ادا کرنے والے افسروں اور سپاہیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ سابق فوجی افسران پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جنرل سید عاصم منیر نے درپیش چیلنجز اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد و یگانگت کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کے دشمنوں کی جانب سے عوام اور پاک فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے لیے فیک نیوز اور پروپیگنڈہ کے خطرات سے بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر عوام اور مسلح افواج میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ریٹائرڈ قیادت پاکستان کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتی رہے۔ آرمی چیف نےکہا کہ قوم کی غیر متزلزل حمایت کے نتیجے میں ایسے تمام مذموم مقاصد اور ارادوں کو ناکام بنایا جائے گا۔ پاک فوج کے ویٹرنز نے عسکری قیادت پر مکمل یقین اوراعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اندرونی و بیرونی سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے مکمل تعاون و حمایت کا اظہارکیا۔
آرمی چیف کی جانب سے استقبالیہ پاک فوج اور اس کے ویٹرنز کے درمیان اٹوٹ رشتے کا اظہار ہے، پاک فوج اور اس کے ویٹرنز قوم کی ترقی خوشحالی اور سلامتی کے لیے متحد ہیں۔
علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی , آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے کورٹ مارشل کے سلسلے میں 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لے لیا گیا جبکہ گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے اور اس سلسلے میں مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی پر فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحویل میں لئے گئے افسران میں 2 ریٹائرڈ بریگیڈیئراورریٹائرڈ کرنل شامل ہیں اور ان کی شناخت بریگیڈیئر(ر)غفاراوربریگیڈیئر(ر) نعیم سے ہوئی ہے۔ تینوں ریٹائرڈ افسران پیغام رسانی کا کام کرتےتھے، افسران سیاسی جماعت اورفیض حمیدکےدرمیان رابطہ کاری میں شامل تھے ریٹائرڈ افسران ملٹری ڈسپلن کی خلاف ورزی کےمرتکب ہوئے ہیں، ان ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف بھی تفتیش جاری ہے، جو سیاسی مفادات کے لیے ملی بھگت کرکے عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ 12 اگست کو نجی ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی کے معاملے میں مداخلت سمیت پاکستان آرمی ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا تھا اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر انکوائری شروع کی گئی۔ بعد ازاں 13 اگست کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی کے حالات و واقعات بھی فیض حمید کی طرف اشارہ کر رہے ہیں مگر وہ اکیلے ملوث نہیں ۔ بعدازاں اڈیالہ جیل میں وکلاء سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل فیض کی گرفتاری فوج کا اندرونی معاملہ ہے، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔ علاوہ ازیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں آزادی پریڈسے خطاب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ملک کے صوبہ خیبر پختونخوا میں تحریک طالبان پاکستان نے دوبارہ سر اٹھایا ہے اور افغانستان فتنہ الخوارج کے خاتمے میں پاکستان کا ساتھ دے، پاکستان افغانستان کا دیرینہ دوست ہے، کابل خوارج کو اپنے دوست ملک پر ترجیح نہ دے۔اور اس فتنے کا قلع قمع کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسے پاکستان نےافغانستان کا ساتھ دیا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ آج ہمارے خیبر پختونخوا میں بالخصوص فتنہ الخوارج المعروف تحریک طالبان پاکستان کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنے سے دوبارہ سر اٹھایا ہے، جس کی سرکوبی کے لیے افواج پاکستان اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت برسرپیکار ہیں۔آرمی چیف نے کہا کہ پچھلے چند سالوں سے ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ڈیجیٹل دہشت گردی کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی آئین اجازت تو ضرور دیتا ہے لیکن آئین پاکستان نے اس کی واضح حد بندی بھی کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے عناصر کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا اور اس کے نتیجے میں وہ مزید رسوائی کا شکار ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہمارے خطے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عزائم رکھنے والی قوتیں سرگرم عمل ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے لیے مکمل یکسوئی کے ساتھ اختیار کی جانے والی کثیرالجہتی حکمت عملی عزم استحکام کے عزم کا استعارہ سلامتی کا ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہ ’اللہ کی بابرکت ذات اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اور بہت جلد اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتح مبین عطا کرے گا، چند عناصر بلوچستان کو غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں‘آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ’صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن چند عناصر اسے غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں۔‘ آرمی چیف نے کہا کہ ’ان کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی نااتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کر کے بیرونی جارحیت کی راہ ہموار کر دیتے ہیں، قوم کا پاک فوج پر غیرمتزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے اور افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کا مقصد محض ایک جغرافیائی خطے کا حصول نہ تھا بلکہ ایک ایسے فلاحی ریاست کا قیام تھا جہاں اسلام کے سنہری اصولوں کی بنیاد پر معاشرہ امن و سلامتی اور افہام و تفہیم سے مسلمانوں اور اس ملک میں موجود تمام دوسرے مذاہب کے لوگوں کو آزادی اور تحفظ میسر کر سکے۔ آرمی چیف نے کہا کہ یاد رکھیں کہ نااتفاقی اور انتشار ملک کو اندر سے کھوکھلا کر کے بیرونی جارحیت کی راہ ہموار کر دیتے ہیں، قوم کا پاک فوج پر غیرمتزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، یہ مضبوط رشتہ مشکل حالات میں ہماری قوت بن کر حوصلوں اور جذبوں کو بڑھانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ افواج پاکستان کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، مجھے پختہ یقین ہے کہ کوئی منفی قوت اعتماد اور محبت کے اس رشتے کو ناکبھی کمزور کر سکی ہے اور نہ آئندہ کر سکے گی، افواج پاکستان نے ملک کے اندرونی اور بیرونی دفاع کی قسم کھا رکھی ہے جس کی آبیاری وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے خون سے کررہی ہے، ہم کسی بھی صورت اور کسی بھی قیمت پر اپنی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے سپہ سالار نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے خطے میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے عزائم رکھنے والی قوتیں سرگرم عمل ہیں، عوام، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے اور ناصرف لازوال قربانیاں دی ہیں بلکہ آنے والے وقتوں میں بھی کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرے کا مصمم اور غیرمتزلزل ارادہ رکھتے ہیں انسداد دہشت گردی کے لیے مکمل یکسوئی کے ساتھ اختیار کی جانے والی کثیرالجہتی حکمت عملی عزم استحکام کے عزم کا استعارہ سلامتی کا ضامن اور وقت کا اہم تقاضا ہے، آج ہمارے خیبر پختونخوا میں بالخصوص فتنہ الخوارج المعروف تحریک طالبان پاکستان کی ریاست اور شریعت مخالف کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنے سے دوبارہ سر اٹھایا ہے جس کی سرکوبی کے لیے افواج پاکستان اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ہمہ وقت برسرپیکار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خاص طور پر ہمارے پختون بھائیوں نے جرات، ایثار اور قربانیوں کی جو لازوال داستان رقم کی ہے اس کے لیے پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے اور جس طرح فساد فی الارض کو پھیلانی والی طاغوتی قوتوں کے سامنے افواج پاکستان بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ خیبر پختونخوا کے عوام سیسہ پلائی دیوار کی مانند سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں، اس کے لیے پوری پاکستانی قوم آپ کی مرہون احسان ہے۔جنرل عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی بابرکت ذات اور پوری قوم آپ کے ساتھ ہے اور بہت جلد اللہ تعالیٰ ہم سب کو فتح مبین عطا کرے گا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن چند عناصر اسے غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں، ان کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی اور پاک فوج حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے اس صوبے اور اس کے غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے جس کے لیے پاکستان اور اس کے عوام نے ان گنت قربانیاں دی ہیں جس کی دور حاضر میں کوئی نوید نہیں ملتی، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں اور ان کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں اور اس فتنے کا قلع قمع کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسے پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس اپنے مخصوص انداز میں ڈرل پریڈ کی مہارت کا شاندار مظاہرہ پیش کیا اس موقع پر سرزمین پاکستان اور مادرِ وطن کے شہدا کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا گیا۔تقریب اس حقیقت کا والہانہ اظہار تھی کہ پاکستانی قوم ایک زندہ دل قوم ہے جو اپنی آزادی کا جشن بھرپور اور پرجوش انداز میں مناتی ہے، جشن آزادی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ :پاکستان ہے تو ہم سب ہیں“۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ صوبہ بلوچستان بہادر اور حب الوطن لوگوں کا مسکن اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن چند عناصر اسے غیرمستحکم کرنے کے درپے ہیں، ان کو جان لینا چاہیے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کی اجازت کبھی نہیں دی جائے گی اور پاک فوج حکومت پاکستان اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے اس صوبے اور اس کے غیور عوام کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا برادر ہمسایہ ملک ہے جس کے لیے پاکستان اور اس کے عوام نے ان گنت قربانیاں دی ہیں جس کی دور حاضر میں کوئی نوید نہیں ملتی، ہم افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے کے خواہاں ہیں اور ان کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ فتنہ الخوارج کو اپنے دیرینہ اور خیر خواہ ہمسایہ ملک پر ترجیح نہ دیں اور اس فتنے کا قلع قمع کرنے میں ہمارا ساتھ دیں جیسے پاکستان نے آپ کا ساتھ دیا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس اپنے مخصوص انداز میں ڈرل پریڈ کی مہارت کا شاندار مظاہرہ پیش کیا اس موقع پر سرزمین پاکستان اور مادرِ وطن کے شہدا کو خصوصی خراج تحسین پیش کیا گیا۔تقریب اس حقیقت کا والہانہ اظہار تھی کہ پاکستانی قوم ایک زندہ دل قوم ہے جو اپنی آزادی کا جشن بھرپور اور پرجوش انداز میں مناتی ہے، جشن آزادی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ :پاکستان ہے تو ہم سب ہیں“۔ یاد رہے کہ پائیدار امن و استحکام کیلئے اعلان کردہ ویژن کا نام عزم استحکام رکھا گیا ہے، آپریشن عزم استحکام کو غلط سمجھا جا رہا ہے، عزم استحکام کا موازنہ گزشتہ مسلح آپریشنز جیسے ضرب عضب، راہ نجات وغیرہ سے کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ آپریشنز نوگو علاقوں اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے علاقوں میں کیا گیا، اس وقت ملک میں ایسے کوئی نوگو ایریاز نہیں .عزم استحکام کا مقصد نظرثانی شدہ قومی ایکشن پلان کے جاری نفاذ میں ایک نئی روح اور جذبہ پیدا کرنا ہے، عزم استحکام پاکستان میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ایک کثیر جہتی، مختلف سکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی ویژن ہے۔
قومی ایکشن پلان سیاسی میدان میں قومی اتفاق رائے کے بعد شروع کیا گیا تھا، عزم استحکام کے ذریعے پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر مسلح کارروائیوں کو مزید متحرک کرنا ہے، دہشتگردوں کی باقیات کی ناپاک موجودگی، جرائم و دہشتگرد گٹھ جوڑ کی وجہ سے ان کی سہولت کاری اور ملک میں پرتشدد انتہاء پسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔عزم استحکام سے ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے مجموعی طور پر محفوظ ماحول یقینی بنایا جا سکے گا، عزم استحکام میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے پہلے سے جاری کارروائیوں کے علاوہ سیاسی، سفارتی، قانونی اور معلوماتی پہلو شامل ہوں گے۔
ہم سب کو قومی سلامتی اور ملکی استحکام کیلئے مثبت اقدام کی پذیرائی کرتے ہوئے تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اس موضوع پر غیر ضروری بحث کو بھی ختم کرنا چاہیے۔یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور فعال کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا جامع جائزہ لیا اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا، نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، خاص طور پر اس پر عمل درآمد میں خامیوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا گیا تاکہ ان کو اولین ترجیح میں دور کیا جا سکے۔اجلاس میں مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے وسیع ہم آہنگی پر قائم ہونے والی انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم نے قومی عزم کی علامت، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔ سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشت گردوں کے لیے آپریشنل جگہ کو کم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی، مسلح افواج کی تجدید اور بھرپور متحرک کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل حمایت سے بڑھایا جائے گا، جو دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات کی موثر کارروائی میں رکاوٹ بننے والے قانونی خلا کو دور کرنے کے لیے موثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار ہوں گے اور انہیں مثالی سزائیں دی جائیں گی۔ یاد رہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور یہ قوم کی بقا اور بہبود کے لیے بالکل ضروری ہے، کسی کو بغیر کسی رعایت کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔