بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے خیمہ حریت کو دبے لفظوں میں بات چیت کی دعوت،مجرم فورسز کو تھپکی، کہا ،بھارت کی جنت کشمیر ہے

 
0
387

سرینگر، 11سمبر (ٹی این ایس) بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ وہ دل و دماغ  بند کرکے کشمیر نہیں آئے ہیں بلکہ (مسئلہ کشمیر پر) کسی سے بھی کھلے دل سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اتوار کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آبادمیں ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں جموں وکشمیر پولیس  اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے حریت پسند خیمہ کو بالواسطہ طور پر بات چیت کی میز پر آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ’میں یہاں تین دنوں کے لئے آیا ہوں۔ یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب کوئی وزیر داخلہ ایک سال کے اندر چار دفعہ کشمیر آیا۔ میں بار بار آؤں گا۔ سب سے اپیل کروں گا، کسی کو کوئی شکوہ شکایت ہے تو ہم سے شکایت کرے۔ میں کھلے دل سے بات چیت کرنے کو تیار ہوں،دل و دماغ کو بند کرکے میں کشمیر نہیں آیا ہوں‘۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ کے دورہ کے خلاف پورے کشمیر میں مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ تاجر انجمنوں نے بھی ان سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔ راجناتھ کے دورے کے موقع پر مقبوضہ کشمیر خاص طور پر دارالحکومت سرینگر کو حفاظتی انتظامات کے نام پر فوجہ چھاونی میں تبدیل کیا گیا ہے۔

 راجناتھ سنگھ نے کشمیری عوام سے  کشمیر کو”دہشت گردی” سے نجات دلانے کی اپیل کرتے ہوئےکہا کہ ‘نجات ملے گی تو  پھر سے یہ ہمارا کشمیر جنت بنے گا۔ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت اسے پھر سے جنت  بے نظیربنانے سے نہیں روک سکتی‘۔جنت اور کہیں نہیں ہے۔ ہندوستان کی جنت اگر ہے تو یہ کشمیر ہے۔ میں سبھی سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ جس روپ کے لئے یہ جنت جانا جاتا تھا، اسے اسی روپ میں واپس لایا جائے۔ اس کے لئے تمام لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے‘۔

 راجناتھ سنگھ نے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث  فورسز کو  تھپکی دیتے اور کشمیریوں  کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے  کہا کہ کشمیر میں امن وامان کے حالات فورسز کے استعمال   سے ہی ٹھیک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ فورسزاہلکار کشمیر، کشمیریوں اور کشمیریت کی حفاظت کے لئے لڑرہے ہیں۔” میں  آپ کی بہادری کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں، آپ جو بھی کام کررہے ہو اس کشمیر کی حفاظت کے لئے کررہے ہو۔ یہاں رہنے والے لوگوں کی حفاظت کے لئے آپ کام کررہے ہو۔ لیکن کچھ دہشت گرد ایسے ہیں جو صرف دہشت گردی سے مطلب رکھتے ہیں۔ جہاد کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جنت نصیب ہوگی۔ کیا انہیں نہیں معلوم کہ ہمارے جموں وکشمیر کو پولیس اور دیگر فورسز کے جوان اگر جنت بنانا چاہتے ہیں تو اس کشمیر کو ہی جنت بنانا چاہتے ہیں۔ ہمیہاں کشمیریوں کو اپنے ساتھ ملاکر جنت بنانا چاہتے ہیں”۔

 بھارتی وزیرِداخلہ نےجموں وکشمیر کے ہر پولیس اسٹیشن کو بلٹ پروف گاڑیاں اورپولیس اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ فراہم کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ   پولیس اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن کے  لئے رقومات بھی جاری کردی گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ  میرا ماننا ہے کہ آپ کو کتنی بھی سہولیات فراہم کی جائیں ، وہ کافی نہیں ہیں‘۔

بھارتی وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں اے ایس آئی عبدالرشید کی بیٹی زہرہ اور ہفتہ کو جاں بحق ہونے والے پولیس کانسٹیبل امتیاز احمد میر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ’میں نے عبدالرشید کی بیٹی زہرہ کی تصویر دیکھی ۔ آنسوؤں سے بھیگا ہوا اس کا وہ چہرہ۔ میرے دوستودل سے درد نکلتا نہیں ہے ۔ کل ہی ہمارے ایک بہادر جوان امتیاز بھی شہید ہوئے۔ آپ کی ان شہادتوں کی قیمت نہیں چکائی جاسکتی ۔ آپ اپنے لئے شہادت پیش نہیں کررہے ہیں بلکہ کشمیر، کشمیریوں اور ملک کے لئے شہادت پیش کررہے ہیں۔ بدقسمتی ہے کہ لوگ اس بات کو سمجھنے کو تیار نہیں۔ آپ فوج اور سی آر پی ایف کے جوانوں کے ساتھ آگے آگے لڑتے ہو‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی شہادتیں معمولی نہیں بلکہ عظیم شہادتیں ہیں جن کو بھارت کبھی فراموش نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کے جوانوں کا الاؤنس بڑھانے پر بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا ’بہت ساری سہولیات کی بات کی گئی ہے ۔ بلٹ پروف جیکٹ اور جدید ہتھیار ہمارے جوانوں کو ملنے چاہیے۔ ان سہولیات کو دستیاب بنانے کے لئے رقومات مہیا کی گئی ہے اور آگے بھی رقومات فراہم کی جائیں گی۔ہاوسنگ کا ایک مسئلہ ہے۔ آپ کے کنبے کیسے محفوظ جگہوں پر رہ سکیں، اس پر بھی بات چیت چل رہی ہے۔