شریف خاندان کا اتحادیوں پی پی اور متحدہ سے مل کر نئی حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ

 
0
470

سلام آباد ستمبر 15 (ٹی این ایس):سپریم کورٹ سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں شریف خاندان نے اتحادیوں سمیت پیپلز پارٹی،ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر نئی حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ شریف خاندان کے اندر سے ہی نواز شریف کے اعتماد والی شخصیت کو صدر بنانے پر غور ہو گیا ہے جس کے بعد بھی نواز شریف بھی ایوان صدر میں بیٹھ کر معاملات کنٹرول کرنے پر کام کریں گے۔ ذرائع کے مطابق شریف خاندان نے سپریم کورٹ سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں متبادل حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق،اسحاق ڈار اور خواجہ آصف سمیت اہم رہنماء متحرک ہو چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز یا کسی اور کو وزیراعظم لانے سے ن لیگ کے اندر بغا وت پیدا ہو سکتی ہے۔ تاہم نئے الیکشن تک وزیراعظم کی بجائے صدر پاکستان ممنون حسین سے استعفی لے کر بیگم کلثوم نواز یا شریف حاندان کے اندر سے کسی کو صدر پاکستان بنا کر حکومت کے معاملات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے،اور ائندہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد آئین کے آرٹیکل 62,63میں آئنی ترمیم کروا کر نواز شریف کے لئے راستہ ہموار کیا جائے اور پھر قانونی طریقہ سے نواز شریف کو منتخب کروا کر دوبارا وزارت عظمی پر لائے جائے۔
نواز شریف کی اس حوالے سے بھی لندن میں اہم مشاورت ہوئی اور پاکستان میں بھی اس حوالے سے ٹاسک دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی معاملات طے کئے گئے ہیں اور ان کے ساتھ طے پایا ہے کہ اگرن لیگ ہی اقتدار میں آتی ہے تو یہ تو جماعتیں آئین کے 62,6میں ترمیم کے حوالے سے ساتھ دیں گی۔ نئے چیئر مین کی تعیناتی اور دیگر اہم معاملات پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بارگیننگ بھی اسی معاہدے کے تحت ہو رہی ہے۔ اسی تجویز پر عمل سپریم کورٹ کے فیصلے اور نیب معاملات کے ریفرنس کو معاملات کو دیکھنے کے بعد کیا جائے گا۔ ذرائع کے بعد کلثوم نواز کے صدر بننے کی صورت میں این اے 120میں شریف خاندان سے ہی امیدوار لایا جائے گا۔