سی ڈی اے انفارمیشن گروپ کے افسر اور ممبر ایڈمن یاسر پیر زادہ کے فرنٹ مین مظہرحسین کے سیاہ کارنامے

 
0
1185

اسلام آباد ، ستمبر 15 (ٹی این ایس): سی ڈی اے میں تعینات انفارمیشن گروپ کے افسر اور ممبر ایڈمن یاسر پیر زادہ کے فرنٹ مین مظہرحسین کا  محکمانہ کردار سیاہ کارناموں سے بھرا ہوا ہے اور ستم  بالائے ستم یہ ہے کہ ان کے خلاف  انضباتی کاروائی کرنے والے عہدیدار خود اسکو  حرام خوری کے لئے اپنا ایجنٹ بنائے ہوئے ہیں۔

ٹی این ایس کے ذرائع کے مطابق  مظہر حسین  وزارت اطلاعات میں گریڈ 17 کا افسر تھا مگر پیسے کی لالچ میں اس نے سی ڈی اے کا انتخاب کیا اور تین سال کا ڈیپو ٹیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ ڈیپوٹیشن پر آنا اسقدر راس آگیا کہ روزانہ کرپشن سے لاکھوں کماکر  ممبر ایڈمن یاسر پیر زادہ کو بھی حصہ پہنچاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ موصوف کو افسران کی اسقدر آشیرباد حاصل ہے کہ  واپس جانے کا اپنی ہی وزارت کا حکم ماننے سے انکاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق اصولی طور پر  مظہر حسین  کو شعبہ پبلک ریلیشن میں بلایا گیا تھا مگر موصوف کو سونے کی چڑیا کہلانے والی ڈائریکٹوریٹ اسٹیٹ مینجمنٹ پسند ائی اور انہوں نے اپنے تمام وسائل استعمال کرتے ہوئے وہاں تعیناتی حاصل کر لی جہاں پر فائلوں میں گڑ بڑ کی اور لاکھوں روپے کمائے۔ پراپرٹی ڈیلروں سے مل کر موصوف نے کئی پلاٹس کی فائلیں ہی غائب کروا دیں جن کے الاٹی آج بھی در بدر پھر رہے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ موصوف ان ہی پراپرٹی ڈیلروں کو الاٹیوں کا قیمتی ریکارڈ تک فروخت کرتے رہے ہیں۔ جبکہ اسی تعیناتی کے دوران موصوف نے کئی پلاٹوں کے سیکٹر تبدیل کر کے لاکھوں روپے کمائے۔

یاسر پیر زادہ کے بطور ممبر ایڈمن تعیناتی کے بعد موصوف کو ڈپٹی ڈائریکٹر سے ترقی دے کر ڈایئریکٹر پبلک ریلیشن لگا دیا گیا ۔ جہاں پر اخبارات کے اشتہارات پر ایڈورٹائزنگ ایجنسی سے بھی کمیشن وصول کرتے ہیں اور اس کا ایک حصہ ممبر ایڈمن یاسر پیر زادہ کو بھی پہنچاتے ہیں۔

مظہر حسین اسوقت ممبر ایڈمن یاسر پیرزادہ کا فرنٹ مین ہیں۔ ممبر ایڈمن کے سر پر تمام رشوت کے معاملات مظہر حسین دیکھتے ہیں  اور جو کوئی رشوت دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا موصوف ممبر ایڈمن کے ذریعے اس کو نشان عبرت بنا دیتے ہیں۔

اسٹیٹ مینجمنٹ میں اپنے سابقہ تجربے اور پراپرٹی ڈیلروں کے ساتھ تعلقات کی بنا پر ممبر ایڈمن نے اس کرپٹ شخص کو ڈائریکٹر آئی ٹی کا اضافی چارج دے دیا ہے۔ شعبہ آئی ٹی اسوقت متاثرین کو الاٹ ہونے والے کروڑوں روپے کے پلاٹوں کے نمبر لگاتا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پررشوت وصول کی جاتی ہے۔

وزارت اطلاعات نے اپنے لیٹر مورخہ 16-02-2017 کے ذریعہ حکم دیا تھا کہ مذکورہ  کرپٹ افسر کو وزارت کو واپس بھیجا جائے مگرمظہر حسین کی لالچ کی انتہا یہ ہے کہ وزات اطلاعات کی طرف سے واپسی کے واضح احکامات کے باوجود موصوف واپس جانے کو اور ممبر ایڈمن اسے واپس بھیجنے کو تیا ر نہیں ہیں کیونکہ ان کے تمام غیر قانونی معا ملات کی دیکھ بھال یہی شخص کرتا ہے۔