اسلام آباد (ٹی این ایس) بھیک منگوانے والے گروہوں کی سرگرمیاں، بچوں کے تحفظ کے لیے مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ رانا عمران لطیف

 
0
37

 اسلام آباد (ٹی این ایس) پیاس انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے چیئرمین رانا عمران لطیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک بھر بالخصوص شہری مراکز میں پیشہ ورانہ بھکاری گروہوں کی منظم سرگرمیاں مشاہدے میں آئی ہیں، جن میں بعض صورتوں میں بچوں سے زبردستی بھیک منگوائی جاتی ہے ،انہوں نے اس امر پر تشویش ظاہر کی کہ بعض رپورٹس کے مطابق اغوا شدہ یا لاوارث بچوں کو جسمانی طور پر نقصان پہنچا کر انہیں سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جس سے ان کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں انہوں نے اس معاملے پر حکومت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ” یہ ایک حساس انسانی مسئلہ ہے جس میں ریاست، سوسائٹی اور فلاحی اداروں کو مشترکہ حکمت عملی کے تحت کردار ادا کرنا ہوگا ” چیئرمین پیاس انٹرنیشنل نے حکومت پنجاب کی جانب سے پیش کیے گئے انسداد گداگری ترمیمی بل کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ “نئے قانون میں زبردستی بھیک منگوانے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینا اور ملوث عناصر کے لیے سخت سزائیں تجویز کرنا ایک اہم قدم ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ اسی طرز کی قانون سازی اسلام آباد اور دیگر صوبوں میں بھی جلد متعارف کروائی جائے گی۔”

رانا عمران لطیف نے لاہور ہائی کورٹ کے اس حالیہ فیصلے کی بھی مثال دی جس میں عدالت نے ہدایت دی کہ اینٹی بیگری ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کیا جائے
بچوں سے زبردستی بھیک منگوانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے
فلاحی مراکز کو مؤثر بنایا جائے ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے موبائل ایپ بنائی جائے
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے اصلاحات کی سمت واضح رہنمائی فراہم کرتے ہیں اور ان سے دوسرے صوبوں کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔چیئرمین نے سفارش کی کہ
اسلام آباد میں انسداد گداگری سے متعلق قانون سازی کا آغاز کیا جائے، بچوں کو بھیک کے لیے استعمال کرنے والے گروہوں کی شناخت کے لیے تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی جائیں، سڑکوں پر موجود بچوں کے ڈی این اے اور میڈیکل چیک اپ کیے جائیں تاکہ وہ اپنے خاندانوں تک پہنچ سکیں. Roshni Helpline، ZARRA اور دیگر اداروں کو مزید فعال اور بااختیار بنایا جائے شہریوں کو شکایات درج کروانے اور متعلقہ اداروں سے رجوع کرنے کا آسان طریقہ فراہم کیا جائے
چیئرمین پیاس انٹرنیشنل رانا عمران لطیف نے کہا ہم حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون پر آمادہ ہیں یہ ایک قومی انسانی مسئلہ ہے اور ہم سب کو مل کر اس کا حل نکالنا ہوگا تاکہ بچوں کو ایک محفوظ، باوقار اور روشن مستقبل فراہم کیا جا سکے۔”