اسلام آباد (ٹی این ایس) پاکستان میں گیمنگ انڈسٹری کا فروغ اب ایک حکومتی وژن کی صورت اختیار کر چکا ہے جو نہ صرف تفریح بلکہ معیشت، تعلیم، ٹیکنالوجی، نوجوانوں کے روزگار، اور بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی سے وابستہ ہے۔ حکومت پاکستان، آئی ٹی بورڈز، جامعات، نجی شعبے اور سرمایہ کار ادارے اب مشترکہ طور پر اس انڈسٹری میں ایک نیا باب رقم کرنے جا رہے ہیں، جس کے تحت ملک بھر میں گیمنگ انکوبیشن سینٹرز، ٹریننگ ہبز، ای اسپورٹس لیگز، اور فن ٹیک انوویشن پلیٹ فارمز قائم کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں گیمنگ کا بڑھتا ہوا رحجان اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک کے نوجوان عالمی گیمنگ مارکیٹ میں اپنا مقام بنانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، جبکہ ملک میں پہلے ہی سے 4 کروڑ سے زائد گیمرز کی موجودگی ایک بڑی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ گیمنگ اب صرف وقت گزاری کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک مکمل انڈسٹری ہے جو اسٹوری ٹیلنگ، گرافکس، پروگرامنگ، مصنوعی ذہانت، بلاک چین، سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل معیشت جیسے شعبہ جات کے ساتھ منسلک ہے، اور پاکستان اس میں خود کو مضبوط پلیئر بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ حکومت کے حالیہ اقدامات میں ملک کے تمام بڑے شہروں میں انکوبیشن سینٹرز اور گیمنگ ہبز کے قیام کا اعلان شامل ہے جہاں نوجوانوں کو گیم ڈویلپمنٹ، یوزر انٹرفیس ڈیزائن، تھری ڈی اینیمیشن، کوڈنگ (جیسے Unity، Unreal Engine، Python، C++)، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، اور فنڈ ریزنگ جیسے شعبہ جات میں تربیت دی جائے گی، ساتھ ہی انٹرن شپ، سرٹیفکیشن اور سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔ یہ اقدامات نہ صرف مقامی ٹیلنٹ کو نکھاریں گے بلکہ عالمی مارکیٹ تک رسائی، گیم ایکسپورٹس، اور سرمایہ کاری میں اضافہ کریں گے۔ فن ٹیک کے انضمام نے اس انڈسٹری کو مزید وسعت دے دی ہے جہاں مائیکرو ٹرانزیکشنز، ڈیجیٹل والٹس، نان فنجیبل ٹوکنز (NFTs)، بلاک چین پر مبنی گیمز، اور کرپٹو انٹیگریشن کے ذریعے ہر پاکستانی گیمر اور ڈویلپر عالمی ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن سکتا ہے۔ NFT گیمنگ کے ذریعے کھلاڑی اپنی کامیابیوں کو ڈیجیٹل اثاثوں میں تبدیل کر سکتے ہیں اور انہیں عالمی مارکیٹ میں فروخت کر کے آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ آن لائن گیمنگ مقابلوں میں عالمی شرکت سے نہ صرف انفرادی کھلاڑی کروڑوں روپے کما سکتے ہیں بلکہ یہ پاکستان کی سافٹ امیج کو عالمی سطح پر بھی بہتر بنانے کا ذریعہ بنے گا۔ دوسری جانب ای اسپورٹس کا شعبہ بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے، جس میں حکومت نیشنل ای اسپورٹس لیگ، یونیورسٹی ٹورنامنٹس، اور بین الاقوامی گیم ایکسپوز کے انعقاد کے ذریعے ہزاروں نوجوانوں کو ایک نیا کیریئر فراہم کرنا چاہتی ہے۔ ان پروگرامز میں شامل طلبہ نہ صرف گیم کھیلیں گے بلکہ گیم بنائیں گے، اپنے آئیڈیاز کو اسٹارٹ اپس میں تبدیل کریں گے، اور ملک کی برآمدات میں اضافہ کریں گے۔ پاکستان کے کئی انڈی گیم اسٹوڈیوز جیسے Mindstorm Studios، FRAG Games، اور WeRPlay پہلے ہی عالمی سطح پر اپنے کام کی پہچان بنا چکے ہیں، لیکن اب انہیں مزید تقویت دینے کی ضرورت ہے جو ان اقدامات کے ذریعے ممکن ہوگی۔ پاکستانی نوجوانوں کی 60 فیصد آبادی ایک قیمتی اثاثہ ہے جن میں تکنیکی ذہانت، تخلیقی صلاحیت اور وژن موجود ہے، اور اگر انہیں صحیح سمت میں رہنمائی، سرمایہ، اور مواقع دیے جائیں تو یہ قوم 5 سال کے اندر اندر گیم ایکسپورٹس کو 1 ارب ڈالر تک پہنچا سکتی ہے۔ تعلیمی نظام میں گیمنگ، AR/VR، اور STEM تعلیم کو مربوط کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ بچپن ہی سے بچوں میں مسئلہ حل کرنے، تخلیق کرنے، اور ٹیم ورک کی صلاحیت کو ابھارا جا سکے۔ یونیورسٹی سطح پر گیمنگ اور فن ٹیک کے شعبے میں خصوصی کورسز کا آغاز، جیسے گیم ڈویلپمنٹ ڈپلومہ، ای اسپورٹس مینجمنٹ، اور گرافک انیمیشن سرٹیفکیٹس بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں تاکہ گیمنگ کو ایک باقاعدہ تعلیمی میدان کا درجہ حاصل ہو۔ ان سب کے ساتھ ساتھ فری لانسنگ، یوٹیوب گیمنگ چینلز، اسٹریمنگ اور گیمنگ بلاگنگ جیسے نئے مواقع بھی پاکستانی نوجوانوں کو خودمختار بنانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ ان تمام مثبت پہلوؤں کے ساتھ چند چیلنجز بھی موجود ہیں جیسے انٹرنیٹ کی ناقص رفتار، ڈیجیٹل فنانسنگ میں مشکلات، قانونی تحفظ کی کمی، اور آئی پی رائٹس سے متعلقہ ابہام۔ تاہم حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر ان مسائل کے حل کے لیے بھی پالیسی ریفارمز، 5G کے نفاذ، ڈیجیٹل اکنامی ایکٹ، اور اسٹارٹ اپ وینچر فنڈز کے ذریعے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں پاکستان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ اس عالمی گیمنگ انڈسٹری، جو 2025 تک 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی، میں اپنا حصہ حاصل کرے، اور نوجوانوں کو “صارف” سے “تخلیق کار” کے سفر پر گامزن کرے۔ پاکستان کی یہ پیش رفت صرف انڈسٹری کا فروغ نہیں بلکہ قومی بیانیہ کی تبدیلی، ٹیلنٹ کا اعتراف، اور ڈیجیٹل خودمختاری کی سمت ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ یہ ڈیجیٹل پاکستان کا عملی خواب ہے جہاں کوڈنگ، تخلیق، جدت، اور مقابلے کے ذریعے ہر پاکستانی نوجوان اپنا، اپنے خاندان کا، اور اپنے ملک کا مستقبل بہتر بنا سکتا ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان نہ صرف گیمنگ میں عالمی مارکیٹ کے ساتھ کھڑا ہو بلکہ اپنی تخلیق کردہ گیمز، ایپس، پلیٹ فارمز اور اسٹارٹ اپس کے ذریعے دنیا کو یہ دکھا دے کہ ہم نہ صرف کھیلنے والے ہیں بلکہ گیم بنانے والے بھی ہیں، اور یہ گیم صرف تفریح نہیں بلکہ ایک مکمل معاشی، تعلیمی اور نظریاتی طاقت بن چکی ہے













