اسلام آباد (ٹی این ایس) سانحہ 9 مئی کیس عدالتی فیصلہ سےانصاف کا بول بالا

 
0
73

اسلام آباد (ٹی این ایس) سانحہ 9 مئی کیس میں عدالتی فیصلہ سےانصاف کا بول بالا ہوا ہے , 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، سزائیں اُن تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں . مزید برآں سانحہ 9 مءچند شر پسند عناصر کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے. 9 مئی کو شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی، دفاعی تنصیبات پر حملہ، ایک مائنڈ سیٹ کی عکاسی کرتا ہے. بالآخر 9 مئی کو صرف اور صرف فوجی و دفاعی تنصیبات پر ہی حملہ کیوں کیا گیا. کیا یہ حملہ آور ملک دشمن عناصر تھے. یا راہ راست سے بھٹکے ہوئے لوگ. ان کی ذہن سازی کس نے کی. کہ وہ ملک کے معتبر ترین ادارے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے. دنیا بھر میں ان کے اس فعل سے ملک پاکستان کی بدنامی ہوئی. افواج پاکستان و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے. شر پسند عناصر کی کیثر تعداد کو گرفتار کیا جبکہ کیمرے کی آنکھ نے وہ تمام مناظر ریکارڈ کیے . جن میں واضح طور پر ان کو دفاعی و فوجی تنصیبات پر لشکر کشی کرتے دیکھاگیا. اس دوران وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے 9 مئی سے متعلق کیسز پر سرگودھا کی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہو ئےکہا کہ عدالت نے انصاف کے تقاضوں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جس سے آئین اور قانون کا بول بالا ہوا ہے وزیرِ مملکت برائے قانون کا اسلام آباد نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ 9 مئی 2023 کو منصوبہ بندی کے تحت 200 سے زیادہ مقامات پر حملےکیےگئے، قائد حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت 32 ملزمان کو 10، 10 سال کی سزا میں قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کیے گئے۔ سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں تمام ملزمان کا شفاف ٹرائل ہوا، گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے، اُن پر جرح ہوئی اور پھر آئین اور قانون کے مطابق عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔ 9 مئی میں ملوث ملزمان میں سے بیشتر کیخلاف ثبوت موجود ہیں، سیاسی جماعت کے عہدیدران اور کارکنان کی ویڈیو، آڈیو اور تصویروں کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے حقائق موجود ہیں۔ وزیرِ مملکت کاکہنا تھاکہ جب آپ قانون ہاتھ میں لیں گے تو پھر آپ چاہے ایم این اے ہوں یا ایم پی اے، اپوزیشن لیڈر ہوں یا پھر کسی اور اہم عہدے پر براجمان شخصیت، قانون آپ کیخلاف حرکت میں آئے گا اور قانون سب کے لیے برابر ہے۔ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے منصوبہ بندی کے تحت حساس مقامات پر حملے کیے، سیاسی جماعت کے عہدیداروں نے اپنے کارکنان کی ذہن سازی کر کے انہیں سرکاری املاک پر حملوں کے لیے اُکسایا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب آپ ریاست کی رِٹ کو چیلنج کریں گے، حساس، فوجی مقامات اور یادگار شہدا پر حملے کریں گے تو پھر ریاست ایکشن لے گی اور اپنی رِٹ کو بھی برقرار رکھےگی۔ ایک مخصوص سیاسی جماعت کہتی تھی کہ کیسز کے فیصلے کیوں نہیں ہو رہے تو آج فیصلہ ہو گیا ، جس میں قانون کا بول بالا ہوا ہے۔ خیال رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور دیگر ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور دیگر ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنادی ہے ۔ یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔ مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔ اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے. انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے میانوالی کے تھانہ موسیٰ خیل میں درج مقدمہ نمبر 72 کا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر اور رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ سمیت پی ٹی آئی کے 36 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔ سزا پانے والوں میں سابق ایم این اے بلال اعجاز بھی شامل ہیں، ملزمان پر پُرتشدد احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر نے عدالت کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہاکہ تحریری فیصلہ موصول ہونے کے بعد ہائیکورٹ سے رجوع کروں گا، میری نااہلی کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 21 دسمبر 2024 کو فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے کیس میں ملوث 25 مجرموں کو 10 سال تک قید کی سزا سنائی تھی۔ بعدازاں 26 دسمبر 2024 کو فوجی عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی تھیں۔ دریں اثنا، پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے رواں سال 2 جنوری کو سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا تھا۔ یاد رکھیں کہ21 دسمبر 2024 کوسانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنادی گئیں تھی ۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنائیں تھی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق 9 مئی 2023 کو قوم نے سیاسی طور پر بھڑکائے گئے اشتعال انگیز تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات دیکھے، 9 مئی کے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ میں سیاہ باب رکھتے ہیں، مجرمان کے خلاف ناقابل تردید شواہد اکٹھے کیے گئے تھے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور زہریلے جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کے لیے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔ متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں جب کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے ’انصاف تب ہوگا جب ماسٹر مائنڈ کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی‘ ترجمان پاک فوج نے کہاتھا کہ صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہوگا جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی، ریاست پاکستان 9 مئی کے واقعات میں مکمل انصاف مہیا کر کے ریاست کی عملداری کو یقینی بنائے گی۔ 9 مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کرکے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کُن سیاست کو دفن کیا جائے گا، 9 مئی پر کیے جانا والا انصاف نفرت، تقسیم اور بے بنیاد پروپیگنڈے کی نفی کرتا ہے، آئین اور قانون کے مطابق تمام سزا یافتہ مجرمان کے پاس اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔ سزا پانے والے 25 ملزمان کی تفصیلات; جناح ہاؤس حملے میں ملوث جان محمد خان ولد طور خان، محمد عمران محبوب ولد محبوب احمد، عبدالہادی ولد عبدالقیوم، علی شان ولد نور محمد، افتخار ولد افتخار احمد، ضیا الرحمٰن ولد اعظم خورشید اور داؤد خان ولد شاد خان کو 10، 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث فہیم حیدر ولد فاروق حیدر، محمد حاشر خان ولد طاہر بشیر کو 6، 6 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد عاشق خان ولد نصیب خان کو 4 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ جناح ہاؤس حملے میں ملوث محمد بلاول ولد منظور حسین کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث رحمت اللہ ولد منجور خان اور عدنان احمد ولد شیر محمد کو 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث یاسر نواز ولد امیر نواز خان اور سیِد عالم ولد معاذ اللہ خان کو 2، 2 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔ جی ایچ کیو حملے میں ملوث راجا محمد احسان ولد راجا محمد مقصود، عمر فاروق ولد محمد صابر کو 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں تھی ۔ پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث انور خان ولد محمد خان اور بابر جمال ولد محمد اجمل خان کو 10، 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں تھی۔
بنوں کینٹ حملے میں ملوث محمد آفاق خان ولد ایم اشفاق خان کو 9 سال قید بامشقت ,چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث داؤد خان ولد امیر زیب کو 7 سال قید بامشقت , ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد خان کو 4 سال قید بامشقت ,ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم شہزاد ولد لیاقت علی کو 3 سال قید بامشقت , آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملے میں ملوث لئیق احمد ولد منظور احمد کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی ۔یاد رہے کہ 26 دسمبر 2024 کوسانحہ 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی گئیں تھی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سانحہ 9 مئی میں ملوث مزید 60 مجرموں کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سزائیں سنائی تھیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کی جانچ پڑتال، مجرموں کو قانونی حق کی یقینی فراہمی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سزائیں سنائیں۔ سزا پانے والے مجرمان کی تفصیلات; جناح ہاؤس حملے میں ملوث حسان خان نیازی ولد حفیظ اللہ نیازی کو 10 سال قید بامشقت, محمد ارسلان ولد محمد سراج کو 7 سال قید بامشقت, بریگیڈئر (ر) جاوید اکرم ولد چودھری محمد اکرم، رئیس احمد ولد شفیع اللہ، ارزم جنید ولد جنید رزاق،محمد عمیر ولد عبدالستار، محمد رحیم ولد نعیم خان اور علی رضا ولد غلام مصطفیٰ کو 6، 6 سال قید بامشقت, نعمان شاہ ولد محمود احمد شاہ کو 4 سال قید بامشقت, گروپ کیپٹن (ر) احمد محسن ولد بشیر احمد محسن، میاں عباد فاروق ولد امانت علی اور حیدر مجید ولد محمد مجید کو 2،2 سال قید بامشقت,جی ایچ کیو حملے میں ملوث سید حسن شاہ ولد آصف حسین شاہ کو 9 سال قید بامشقت, راجہ دانش ولد راجہ عبدالوحید اور محمد عبداللہ ولد کنور اشرف خان کو 4،4 سال قید بامشقت, بنوں کینٹ حملے میں ملوث ثقلین حیدر ولد رفیع اللہ خان، امین شاہ ولد مشتر خان، عزت گُل ولد مردت خان، نیک محمد ولد نصراللہ جان، رحیم اللہ ولد بیت اللہ، خالد نواز ولد حامد خان اور اکرام اللہ ولد خانزادہ خان کو 9،9 سال قید بامشقت,ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث خرم لیاقت ولد لیاقت علی شاہد کو 4 سال قید بامشقت, حامد علی ولد سید ہادی شاہ اور پیرزادہ میاں محمد اسحٰق بھٹہ ولد پیرزادہ میاں قمرالدین بھٹہ کو 3،3 سال قید بامشقت, اے آئی ایم ایچ راولپنڈی پر حملے میں ملوث علی حسین ولد خلیل الرحمان کو 7 سال قید,پنجاب رجمنٹ سینٹر مردان پر حملے میں ملوث زاہد خان ولد محمد نبی کو 2 سال قید بامشقت
ہیڈکوارٹر دیر اسکاؤنٹس تیمرگرہ پر حملے میں ملوث سہراب خان ولد ریاض خان کو 4 سال قید مشقت,ہیڈکوارٹر دیر اسکاؤنٹس تیمرگرہ پر حملے میں ملوث محمد الیاس ولد محمد فضل حلیم کو 2 سال قید بامشقت

قلعہ چکدرہ حملے میں ملوث ذاکر حسین ولد شاہ فیصل اور گوہر رحمٰن ولد گل رحمٰن کو 7،7 سال قید بامشقت,قلعہ چکدرہ حملے میں ملوث رئیس احمد ولد خائستہ رحمٰن کو 4 سال قید بامشقت,پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث فہیم ساجد ولد محمد خان کو 8 سال قید بامشقت
فیصل آباد میں آئی ایس آئی آفس پر حملے میں ملوث فہد عمران ولد محمد عمران شاہد کو 9 سال قید بامشقت,محمد سلمان ولد زاہد نثار، حمزہ شریف ولد محمد اعظم، اور امجد علی ولد منظور احمد کو 2، 2 سال قید بامشقت

راہوالی گیٹ گوجرانوالہ حملے میں ملوث محمد احمد ولد محمد نذیر، سفیان ادریس ولد ادریس اور ملزم محمد وقاص ولد ملک محمد خلیل کو 2،2 سال قید بامشقت,ایف سی کینٹ پشاور کے مرکزی دروازے پر حملے میں ملوث محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان کو 2 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی, واضح رہے کہ اس سے قبل 21 دسمبر کو آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9 میں میں ملوث 25 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائیں، یاد رہے کہ اس سال 2 جنوری 2025 کوپاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کیا تھا آئی ایس پی آر کےمطابق کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا ہے، سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران 67 مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کی تھیں ۔ 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کے لیے’کورٹس آف اپیل’ میں نظرثانی کے لیے ارسال کیا گیاتھا، 19 مجرمان کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا تھا۔ کورٹ آف اپیل سے معافی پانے والوں میں محمد ایاز ولد صاحبزادہ خان، سمیع اللہ والد میر داد خان، لئیق احمد ولد منظور احمد، امجد علی ولد منظور احمد، یاسر نواز ولد امیر نواز خان، سعید عالم ولد معاذ اللہ خان، سعید عالم ودل معاذ اللہ خان، زاہد خان ولد محمد نبی، محمد سلیمان ولد سعید غنی جان اور حمزہ شریف ولد محمد اعظم شامل تھے کورٹ آف اپیل نے محمد سلمان ولد زاہد نثار، اشعر بٹ ولد محمد ارشد بٹ، محمد وقاص ولد ملک محمد خلیل، سفیان ادریس ولد ادریس احمد، منیب احمد ولد نوید احمد بٹ، محمد احمد ولد محمد نذیر، محمد نواز ولد عبدالصمد، محمد علی ولد محمد بوٹا، محمد بلاول ولد منظور حسین اور محمد الیاس ولد محمد فضل حلیم کی سزائیں بھی معاف کردی تھیں۔ اپریل 2024 میں قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 20 مجرمان کی رہائی کا حکم دیا گیا تھا، 19 مجرمان کو ضابطے کی کارروائی کے بعد رہا کیا گیا تھا ترجمان پاک فوج نے واضح کیا تھا کہ سزاؤں کی معافی منصفافہ قانونی عمل اورانصاف کی مضبوطی کا ثبوت ہے، ادارے کا نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔واضح رہے کہ 21 دسمبر 2024 کو آئی ایس پی آر نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سانحہ 9 میں میں ملوث 25 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی ہیں۔بعدازاں 26 دسمبر 2024 کو آئی ایس پی آر نے اعلان کیا تھا کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنادی گئی ہیں، ملزمان کو مرحلہ وار جیل منتقل کیا گیا تھ