اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے پرعزم ہیں جہاں اس منصوبے سے خطے اور دنیا میں ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔
وزیراعظم پاکستان کہنا ہےکہ چین ہمارا دوست ملک ہے،چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، چینی بھائیوں کا تحفظ حکومتِ پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان اور چین کا انتہائی اہم مشترکہ منصوبہ ہے، سی پیک اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے جس میں دونوں ممالک کے مابین بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کیے جائیں گے وزیر اعظم میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی کے تناظر میں پاکستان میں چینی باشندوں کا تحفظ مزید اہمیت کا حامل ہو چکا ہے، ملک میں چینی برادری کے لیے ایک محفوظ اور کاروبار دوست ماحول فراہم کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں عالمی معیار کے مطابق سیف سٹی منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں، چین ہمارا دوست ملک ہے، پڑوسی ملک کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے اسلام آباد سمیت پورے ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے متعدد اقدامات لیے جا رہے ہیں، سیف سٹی منصوبے اس بڑھتی ہوئی استعداد کی بہترین مثال ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی کے تناظر میں پاکستان میں چینی باشندوں کا تحفظ مزید اہمیت کا حامل ہو چکا ہے، ہم ملک میں چینی برادری کے لیے ایک محفوظ اور کاروبار دوست ماحول تعمیر کر رہے ہیں۔ پاکستانی معیشت میں چینی کمپنیوں کا اعتماد ہمارے معاشی مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے، پورے ملک میں ہوائی اڈوں پر چینی باشندوں کی آمد و رفت کی سہولت کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائے جائیں۔ وزیراعظم کو پورے ملک میں چینی باشندوں کے لیے خصوصی سکیورٹی انتظامات کی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو پورے ملک میں سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر چینی باشندوں کی خصوصی سکیورٹی کے انتظامات نافذ العمل ہیں، وفاق اور تمام صوبے اس ضمن میں بھرپور تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں میں سیف سٹی منصوبے زیر تعمیر ہیں، چینی باشندوں کو سفر کے لیے سکیورٹی ایسکورٹ کی سہولت دی جا رہی ہے، تمام نئے رہائشی منصوبوں میں سیف سٹی کے معیار کے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔اجلاس میں وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیر مملکت طلال چوہدری، وزیراعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔یاد رہے کہ 5 جون 2024 کوچینی قیادت کے ساتھ اہم ملاقات سے قبل گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرنے پر چین کےت صدر شی جن پنگ اور چینی حکومت کے شکر گزار ہیں۔
سی پیک کا اپ گریڈ شدہ ورژن مزید روشن مستقبل کی نوید ہے، سی پیک پہلے ہی تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس کے فریم ورک کے تحت صنعت کاری، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کان کنی پر ترجیحی شعبوں کے طور پر توجہ دی جا رہی ہے۔باہمی تعاون کے جذبے سے سرشار سی پیک کے اپ گریڈ شدہ ورژن میں 60 سے زائد اعلیٰ معیار کے تعاون کے منصوبوں کا تصور پیش کیا گیا ہے اور پاکستان چین کے ساتھ اپنی دیرینہ اور پائیدار شراکت داری کو مزید بلندیوں تک پہنچا کر اس مقصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دورے کو پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع سمجھتا ہوں، ذاتی طور پر یہ میرے لیے ایک بار پھر امن، سلامتی اور ترقی کے معاملات پر چینی دانش سے فائدہ اٹھانے کا موقع ہوگا۔اس بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ایک جامع گورننس اور معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ غیر یقینی بین الاقوامی معاشی منظرنامے میں ہماری معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔ ہماری بنیادی توجہ قواعد و ضوابط کو بہتر بنانے، پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار اور مضبوط، مساوی اور لچکدار معاشی ترقی کے لیے سازگار ماحول کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔پاکستانی حکومت کاروبار دوست ماحول کو فروغ دے رہی ہے تاکہ پیداوار میں اضافے کے ذریعے برآمدات کو فروغ دیا جا سکے، سروسز کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے حکومت نے ووکیشنل ٹریننگ پروگراموں کی تعداد میں اضافے جیسے اقدامات پر کام شروع کر دیا ہے۔اپنی تمام کاوشوں میں ہم چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حمایت اور تحفظ کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں کیونکہ وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں بے پناہ کردار ادا کر رہے ہیں۔پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور اس میں اضافے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ یہ کونسل کاروبار میں آسانی، رکاوٹوں کو دور کرنے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے لیے نتائج دے رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان میں زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی جیسے کلیدی شعبوں کو ترجیح دے رہی ہے۔یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے اصلاحاتی اقدامات اور بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ترجیحی شعبوں کو سی پیک کے اپ گریڈ ورژن یعنی ترقی، معاش، جدت، گرین اور کھلی راہداریوں کے لیے تصور کردہ پانچ راہداریوں سے جوڑ دیا گیا ہے، خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی اور صنعتکاری سی پیک کی ’گروتھ کوریڈور‘ سے مطابقت رکھتی ہے اور اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک اور قومی ترجیحی شعبے کے طور پر جدت کوریڈور سے مطابقت رکھتی ہے۔سی پیک کا اوپن کوریڈور بین الاقوامی شراکت داروں تک ہماری رسائی سے مطابقت رکھتا ہے تاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں اور فائدہ اٹھا سکیں۔ ایک طرف حکومت چین اور پاکستان کے درمیان نئی معیار کی پیداواری قوتوں کے میدان میں مزید اعلیٰ تعلیمی تعاون حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور دوسری طرف دونوں ممالک اور عوام کے درمیان دوستی اور اعتماد کو مزید پروان چڑھانا چاہتی ہے۔وزیر اعظم پاکستان نے کہا تھا کہ بین الاقوامی امن اور علاقائی استحکام، پائیدار ترقی کے فروغ اور زیادہ مساوی، خوشحال اور پرامن دنیا کے لیے پاکستان ایک چین کے تصور کا حامی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان 73 سال پر محیط آہنی دوستی ہے اور ہماری ہرموسم میں آزمودہ تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری ایک مضبوط درخت بن چکی ہے جس کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں پیوست ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کاوشوں سے پاک چین تعاون سے مزید فوائد حاصل ہوں گے اور ہمارے شہریوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی جو ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔سی پیک سے خطے اور دنیا میں ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، پاکستان اور چین سی پیک کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ علاقائی رابطوں کو فروغ دے کر مشترکہ خوشحالی کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔
اس سال 12 جنوری 2025 کوپاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا تھا، جس میں صنعتکاری، خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز)، صاف توانائی، زراعت اور روزگار کے منصوبوں پر زور دیا گیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان بیجنگ میں ہونے والے سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون و رابطہ (جے ڈبلیو جی-آئی سی سی) کے پانچویں اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا۔اجلاس کی مشترکہ صدارت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور چین کے نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ نے کی تھی اجلاس میں علاقائی رابطوں، تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ میں سی پیک کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا گیا تھا دونوں فریقین نے 21 جنوری 2024 کو اسلام آباد میں ہونے والے جے ڈبلیو جی آئی سی سی کے چوتھے اجلاس کے بعد سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا تھا سیکریٹری خارجہ نے سی پیک کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی بنیاد اور پائیدار دوستی کی روشن علامت قرار دیا تھا چین کے نائب وزیر خارجہ نے سی پیک 2.0 کے تحت متعارف کرائے گئے نئے راستوں یعنی ترقی، معاش، جدت طرازی، اوپن اور گرین کوریڈور اور پاکستان کے قومی ترقیاتی فریم ورک کے ساتھ ان کے انضمام پر روشنی ڈالی تھی ، جس کا محور E5 ای ہیں، جن میں برآمدات(ایکسپورٹ)، ای پاکستان، توانائی (انرجی) ، ماحولیات (انوائرمنٹ) اور ایکویٹی شامل ہیں۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا تھا فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی ’مثبت سمت‘ پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا انہوں نے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا، اعلی ٰ سطح کے تبادلوں اور مکالمے کے طریقہ کار سمیت باہمی تعاون اور مشاورت کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا تھا سیکریٹری خارجہ نے پاک چین تعلقات کو ’خصوصی اور منفرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس پائیدار دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا تھا فریقین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت کثیر الجہتی فورمز پر باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا بعد ازاں سیکریٹری خارجہ نے ایگزیکٹیو نائب وزیر خارجہ ما ژاؤسو سے ملاقات کی تھی انہوں نے پاک چین تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا تھا پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ ژی ڈونگ نے کہا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون مستقبل میں بھی مزید گہرا ہوتا رہے گا۔ چینی نئے سال تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا تھاکہ خنجراب پاس نے سال بھر کام کرنا شروع کیا، جو تاریخی پیش رفت ہے۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 5، جو تعمیراتی مدت کے دوران 40 ہزار براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کرسکتا ہے، باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔ اس منصوبے میں دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملی کو مضبوط بنانے، باہمی فائدے مند اور فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے، سی پیک کی تعمیر کا اپ گریڈ ورژن تیار کرنے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کو تیز کرنے کے لیے تیار ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے حال ہی میں پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھے ہیں، اور اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ چین اپنی جدیدکاری کی ترقی کے ساتھ دنیا کو نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، سفیر نے رواں ماہ کے اوائل میں ژی زانگ میں آنے والے زلزلے کے بارے میں صدر شی کو خط لکھنے پر صدر اور وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیاتھا۔ جیانگ ژی ڈونگ کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ اچانک قدرتی آفات یا پیچیدہ اور شدید بیرونی ماحول سے قطع نظر، ہم مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں اور بہادری سے آگے بڑھ سکتے ہیں، ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی احیا کے حصول کے عظیم مقصد کو مسلسل آگے بڑھا سکتے ہیں۔چین کی معیشت مستحکم اور بہتر ہو رہی ہے اور اناج کی مجموعی پیداوار پہلی بار ریکارڈ 1.4 ٹریلین جن تک پہنچ گئی ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی اور صنعتکاری سی پیک کی ’گروتھ کوریڈور‘ سے مطابقت رکھتی ہے اور اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک اور قومی ترجیحی شعبے کے طور پر جدت کوریڈور سے مطابقت رکھتی ہے۔سی پیک کا اوپن کوریڈور بین الاقوامی شراکت داروں تک ہماری رسائی سے مطابقت رکھتا ہے تاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں اور فائدہ اٹھا سکیں۔ ایک طرف حکومت چین اور پاکستان کے درمیان نئی معیار کی پیداواری قوتوں کے میدان میں مزید اعلیٰ تعلیمی تعاون حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور دوسری طرف دونوں ممالک اور عوام کے درمیان دوستی اور اعتماد کو مزید پروان چڑھانا چاہتی ہے۔وزیر اعظم پاکستان نے کہا تھا کہ بین الاقوامی امن اور علاقائی استحکام، پائیدار ترقی کے فروغ اور زیادہ مساوی، خوشحال اور پرامن دنیا کے لیے پاکستان ایک چین کے تصور کا حامی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان 73 سال پر محیط آہنی دوستی ہے اور ہماری ہرموسم میں آزمودہ تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری ایک مضبوط درخت بن چکی ہے جس کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں پیوست ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کاوشوں سے پاک چین تعاون سے مزید فوائد حاصل ہوں گے اور ہمارے شہریوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی جو ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔سی پیک سے خطے اور دنیا میں ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، پاکستان اور چین سی پیک کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ علاقائی رابطوں کو فروغ دے کر مشترکہ خوشحالی کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔
اس سال 12 جنوری 2025 کوپاکستان اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا اعادہ کیا تھا، جس میں صنعتکاری، خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز)، صاف توانائی، زراعت اور روزگار کے منصوبوں پر زور دیا گیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان بیجنگ میں ہونے والے سی پیک جوائنٹ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون و رابطہ (جے ڈبلیو جی-آئی سی سی) کے پانچویں اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا۔اجلاس کی مشترکہ صدارت سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور چین کے نائب وزیر خارجہ سن وی ڈونگ نے کی تھی اجلاس میں علاقائی رابطوں، تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ میں سی پیک کے کلیدی کردار کا اعتراف کیا گیا تھا دونوں فریقین نے 21 جنوری 2024 کو اسلام آباد میں ہونے والے جے ڈبلیو جی آئی سی سی کے چوتھے اجلاس کے بعد سے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا تھا سیکریٹری خارجہ نے سی پیک کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کی بنیاد اور پائیدار دوستی کی روشن علامت قرار دیا تھا چین کے نائب وزیر خارجہ نے سی پیک 2.0 کے تحت متعارف کرائے گئے نئے راستوں یعنی ترقی، معاش، جدت طرازی، اوپن اور گرین کوریڈور اور پاکستان کے قومی ترقیاتی فریم ورک کے ساتھ ان کے انضمام پر روشنی ڈالی تھی ، جس کا محور E5 ای ہیں، جن میں برآمدات(ایکسپورٹ)، ای پاکستان، توانائی (انرجی) ، ماحولیات (انوائرمنٹ) اور ایکویٹی شامل ہیں۔ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا تھا فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی ’مثبت سمت‘ پر اطمینان کا اظہار کیا اور ہر موسم میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا انہوں نے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا، اعلی ٰ سطح کے تبادلوں اور مکالمے کے طریقہ کار سمیت باہمی تعاون اور مشاورت کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا تھا سیکریٹری خارجہ نے پاک چین تعلقات کو ’خصوصی اور منفرد‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام اس پائیدار دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا تھا فریقین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت کثیر الجہتی فورمز پر باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا بعد ازاں سیکریٹری خارجہ نے ایگزیکٹیو نائب وزیر خارجہ ما ژاؤسو سے ملاقات کی تھی انہوں نے پاک چین تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا تھا پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ ژی ڈونگ نے کہا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعاون مستقبل میں بھی مزید گہرا ہوتا رہے گا۔ چینی نئے سال تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا تھاکہ خنجراب پاس نے سال بھر کام کرنا شروع کیا، جو تاریخی پیش رفت ہے۔ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 5، جو تعمیراتی مدت کے دوران 40 ہزار براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کرسکتا ہے، باضابطہ طور پر شروع ہو گیا ہے۔ اس منصوبے میں دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملی کو مضبوط بنانے، باہمی فائدے مند اور فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے، سی پیک کی تعمیر کا اپ گریڈ ورژن تیار کرنے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کی چین پاکستان کمیونٹی کی تعمیر کو تیز کرنے کے لیے تیار ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے حال ہی میں پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھے ہیں، اور اسٹریٹجک تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ چین اپنی جدیدکاری کی ترقی کے ساتھ دنیا کو نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، سفیر نے رواں ماہ کے اوائل میں ژی زانگ میں آنے والے زلزلے کے بارے میں صدر شی کو خط لکھنے پر صدر اور وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیاتھا۔ جیانگ ژی ڈونگ کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ اچانک قدرتی آفات یا پیچیدہ اور شدید بیرونی ماحول سے قطع نظر، ہم مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں اور بہادری سے آگے بڑھ سکتے ہیں، ایک مضبوط ملک کی تعمیر اور قومی احیا کے حصول کے عظیم مقصد کو مسلسل آگے بڑھا سکتے ہیں۔چین کی معیشت مستحکم اور بہتر ہو رہی ہے اور اناج کی مجموعی پیداوار پہلی بار ریکارڈ 1.4 ٹریلین جن تک پہنچ گئی ہے












