اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم کا اسٹاک ایکسچینج, ترسیلات زر میں اضافہ پر اظہار اطمینان پاکستانی معیشت ’یقیناً درست سمت‘ میں سفر کر رہی ہے۔ پاکستان اور امریکہ نے اہم معدنیات کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور تزویراتی تعلقات میں مزید گہرائی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ امریکی سفارتخانے کے مطابق یہ ایم او یو روز وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) اور امریکی کمپنی یو ایس اسٹریٹجک میٹلز (یو ایس ایس ایم) کے درمیان طے پایا۔ امریکی اسٹریٹجک میٹلز کے وفد، جس کے ہمراہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ایکٹنگ ڈپٹی چیف آف مشن زیک ہارکن رائیڈر بھی تھے، نے پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں پاکستان کی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ جاری بیان میں ناتالی بیکر، قائم مقام ناظم الامور نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ پاک امریکہ تعلقات کی مضبوطی کی ایک اور مثال ہے، جس کے ثمرات دونوں ممالک کو حاصل ہوں گے۔ امریکی ریاست میسوری میں قائم یو ایس اسٹریٹجک میٹلز (یو ایس ایس ایم) اہم معدنیات کی پیداوار اور ری سائیکلنگ پر توجہ مرکوز رکھتی ہے، جنہیں امریکی محکمہ توانائی نے جدید مینوفیکچرنگ اور توانائی کی پیداوار سے وابستہ مختلف ٹیکنالوجیز کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے۔ ایسے دوطرفہ معاہدوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ناتالی بیکر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس طرح کے معاہدوں کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے کیونکہ اہم معدنی وسائل امریکی سلامتی اور خوشحالی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں امریکی کمپنیوں اور پاکستانی شراکت داروں کے درمیان معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں مزید معاہدوں کی توقع ہے۔ گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا تھا کہ واشنگٹن پاکستان کے ساتھ اہم معدنیات اور ہائیڈروکاربنز کے شعبوں میں تعاون کے امکانات تلاش کرنے کا خواہاں ہے۔ یہ بیان پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں سامنے آیا تھا۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب واشنگٹن اور اسلام آباد نے ایک تجارتی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا تھا، جس کے تحت پاکستان نے توقع ظاہر کی تھی کہ اس سے ٹیرف میں کمی اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ پاکستانی وزیر تجارت جام کمال کے مطابق اسلام آباد امریکی کمپنیوں کو بلوچستان میں کان کنی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے گا، جہاں انہیں مقامی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری اور رعایتی مراعات مثلاً لیز گرانٹس فراہم کی جائیں گی۔ بلوچستان میں ریکو ڈک سمیت کئی بڑے معدنیاتی منصوبے موجود ہیں، جسے بیرک گولڈ چلا رہی ہے اور اسے دنیا کی سب سے بڑی سونے اور تانبے کی کانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ٹرمپ نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے بعد جنگ بندی کا سہرا اپنے سر باندھا تھا، جب اپریل میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔مالیاتی میدان میں ہم نے پرائمری سرپلس حاصل کر لیا ہے۔ ہماری ٹیکس اور جی ڈی پی کی شرح نو سے دس فیصد تھی، مگر اب 10.8 فیصد ہو گئی ہے۔ ہم پائیداری، ٹیکس، توانائی کے میدان میں اصلاحات، ایس او وی اور پبلک ریارم سب پر کام کر رہے ہیں سیلاب سے متعلق خطرات کے باوجود سرمایہ کاروں کی امیدوں کے درمیان پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس ایک لاکھ 56 ہزار پوائنٹس کی نئی بُلندی پر پہنچ گیا
۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے سیلاب کے منفی اثرات کو نظرانداز کرتے ہوئے نئے ریکارڈ قائم کرنا جاری رکھا، اور بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس پہلی بار 156,000 پوائنٹس کی سطح سے اوپر بند ہوا۔پورے ٹریڈنگ سیشن میں مثبت رجحانات دیکھنے میں آئے، جس سے کے ایس ای-100 انڈیکس انٹرا ڈے ہائی 156,199.28 تک پہنچ گیا۔ کاروبار کے اختتام پر، بینچ مارک انڈیکس 1,810.11 پوائنٹس یا 1.17 فیصد اضافے کے ساتھ 156,087.30 پوائنٹس پر بند ہوا۔ سیلاب سے زراعت میں ہونے والے نقصانات کے باوجود، خریداری کا رجحان تعمیر نو اور بحالی سے جڑے شعبوں میں دیکھا گیا، خاص طور پر سیمنٹ سیکٹر میں زبردست تیزی رہی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بحالی کے منصوبوں میں متوقع سیمنٹ کی طلب نے سیمنٹ سیکٹر میں تیزی کو بڑھاوا دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی توقع ہے کہ وہ اپنے اگلے پالیسی اعلان میں موجودہ صورتحال برقرار رکھے گا، کیونکہ خوراک کی مہنگائی میں اضافہ متوقع ہے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی دوبارہ بڑھی ہے، طویل عرصے سے موجود گردشی قرضے کے مسئلے کے حل میں پیشرفت ہوئی ہے۔ بینک آف پنجاب نے رپورٹ میں کہا کہ اگست میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی شرح سود میں کمی کے لیے حمایت فراہم کرتی ہے تاہم، مارکیٹس توقع کر رہی ہیں کہ اسٹیٹ بینک محتاط رویہ اختیار کرے گا، کیونکہ سیلاب سے متعلقہ نقصانات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ممکن ہے۔ خوراک کی قیمتوں میں ابتدائی نشانات پہلے ہی ہفتہ وار ایس پی آئی میں 5 فیصد سالانہ اضافے کے طور پر ظاہر ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹاک ایکسچینج کے 156,000 پوائنٹس کی سطح عبور کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا اس تاریخی سطح کو عبور کرنا کاروباری کمیونٹی اور سرمایہ کاروں کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے۔ پاکستان نے حال ہی میں چینی پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں (ایم او یوز) دستخط کی ہیں ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ صنعتوں کے قیام، برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گا زشتہ ہفتے، اسٹاک ایکسچینج نے مسلسل ریکارڈ توڑ پیش رفت جاری رکھی، جس میں بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 3.8 فیصد یا 5,659 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 154,277 پوائنٹس پر بند ہوا، جو کہ سال کی چوتھی سب سے بڑی ہفتہ وار اختتام تھا۔ اس کی وجہ مقامی سرمایہ کاروں کی مضبوط دلچسپی، وزیر اعظم کے چین دورے سے امیدیں اور بہتر میکرو اکنامک حالات تھے، اگرچہ غیر ملکیوں کی جانب سے فروخت جاری رہی۔ عالمی سطح پر امریکی اسٹاک میں اضافہ اور ڈالر میں کمی دیکھی گئی، جب امریکی لیبر مارکیٹ کے خراب ڈیٹا نے اس ماہ شرح سود میں کمی کی وجہ فراہم کی، جبکہ ینگن میں کمی ہوئی کیونکہ جاپان میں وزیر اعظم کے استعفی کے بعد سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال کے لیے تیار تھے۔ گزشتہ ہفتے عالمی بانڈ ییلڈ کے اضافے پر بھی توجہ مرکوز رہی، کیونکہ سرمایہ کار مختلف ممالک کی مالی صورتحال پر فکرمند تھے، بشمول برطانیہ، فرانس اور جاپان۔ ان خدشات میں دوبارہ اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ جاپان میں وزیراعظم کے استعفی کے بعد عالمی سطح پر سیاسی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی اور بینک آف جاپان کی پالیسی کی راہ مشکل ہو گئی۔ ایم ایس سی آئی کے ایشیا-پیسیفک حصص کا وسیع انڈیکس جاپان کے علاوہ 0.4 فیصد بڑھا۔ چینی بلیو چپ اسٹاک ابتدائی تجارت میں 0.3 فیصد بڑھے جبکہ ہانگ کانگ کا ہانگ سینگ انڈیکس 0.35 فیصد اوپر گیا۔ امریکی اسٹاک معمولی کمی کے ساتھ بند ہوئے، ڈاؤ تقریباً آدھا فیصد گرا، ایس اینڈ پی 500 تقریباً ایک تہائی فیصد کم ہوا اور نیسڈیک تقریباً فلیٹ رہی۔ دریں اثنا پاکستانی روپے نے انٹربینک مارکیٹ میں اپنی مثبت رفتار برقرار رکھی اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں 0.01 فیصد مضبوط ہوا۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 281.62 پر بند ہوا، یوں ڈالر کے مقابلے میں 3 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل 22ویں پیش رفت ہے۔ آل شیئر انڈیکس میں کاروباری حجم بڑھ کر 1,126.27 ملین تک پہنچ گیا جو گزشتہ روز 1,078.41 ملین تھا۔ حصص کی مالیت بھی بڑھ کر 62.29 ارب روپے تک جا پہنچی، جو گزشتہ سیشن میں 59.95 ارب روپے تھی۔ کے الیکٹرک لمیٹڈ 93.75 ملین حصص کے ساتھ کاروباری حجم میں سرفہرست رہا، جس کے بعد بینک آف پنجاب کے 71.44 ملین اور دیوان سیمنٹ کے 63.92 ملین حصص کا کاروبار ہوا۔ سرمایہ کاروں کو سب سے زیادہ فائدہ ستارہ کیمیکل انڈسٹریز لمیٹڈ کے حصص سے ہوا، جو 87.75 روپے اضافے کے ساتھ 965.22 روپے پر بند ہوئے۔ اسی طرح سروس انڈسٹریز لمیٹڈ کے حصص 55.36 روپے بڑھ کر 1,410.00 روپے پر بند ہوئے۔ اس کے برعکس، پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ-بی کے حصص 506 روپے کمی کے بعد 25,000.00 روپے پر آ گئے جبکہ یونی لیور پاکستان فوڈز لمیٹڈ 90.67 روپے کمی کے ساتھ 32,500.00 روپے پر بند ہوا اور نمایاں خسارے میں رہا۔ مجموعی طور پر 482 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، جن میں سے 229 کے نرخ بڑھ گئے، 228 کے کم ہوئے جبکہ 25 میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ۔دوسری طرف ملک بھر میں اگست کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سالانہ بنیادوں پر 6.6 فیصد اضافے کے بعد 3 ارب 13 کروڑ 79 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال 26-2025 کے ابتدائی دو ماہ (جولائی تا اگست) کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 6 ارب 35 کروڑ 24 لاکھ ڈالر موصول ہوئے، یہ سالانہ بنیادوں 7.0 فیصد اضافہ ہے۔ اعلامیے کے مطابق اگست میں سب سے زیادہ 73 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں، اسی طرح متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے 64 کروڑ 29 لاکھ ڈالر وطن عزیز بھیجے۔ اعداد و شمار سے مزید پتا چلتا ہے کہ اگست کے دوران برطانیہ سے 46 کروڑ 33 لاکھ ڈالر، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک سے 30 کروڑ 38 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 26 کروڑ 72 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔ اسی طرح ترسیلات زر کی مد میں یورپی یونین سے 43 کروڑ 26 لاکھ ڈالر آئے حکومت ملک میں معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے لیے پر عزم ہے۔ ماہِ اگست میں بیرون ملک سے کارکنوں کی ترسیلات زر میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ بیرون ملک پاکستانیوں کی قابل قدر خدمات اور ان کے پاکستانی معیشت میں اعتماد کا مظہر ہے، حالیہ مثبت معاشی اعشاریے حکومتی پالیسیوں کی سمت درست ہونے کی عکاسی ہیں۔ گزشتہ مالی سال تاریخ کی بلند ترین ترسیلات زر میں چھبیس اعشاریہ چھ فیصد کا اضافہ انتہائی خوش آئند ہے۔ وزیراعظم نے ترسیلات زر میں اضافہ انتہائی خوش آئند قرار دیا ہے اگست 2025ء کے دوران ترسیلات زر کا بڑا حصہ سعودی عرب 736.7 ملین ڈالر، متحدہ عرب امارات 642.9 ملین ڈالر، برطانیہ 463.4 ملین ڈالر اور امریکہ 267.3 ملین ڈالر موصول ہوئے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اگست 2025ء کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر کی مد میں 3.1 ارب امریکی ڈالر کی آمد ہوئی۔ کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں سال بسال بنیادوں پر 6.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر مالی سال 26ء کے پہلے دو ماہ کے دوران 6.4 ارب ڈالر موصول ہوئے۔ رواں سال کی ترسیلات زر گزشتہ مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ملنے والی 5.9 ارب ڈالر ترسیلات زر میں 7 فیصد اضافہ ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے رواں مالی سال 25-2024 کے ابتدائی 11 ماہ جولائی تا مئی کے دوران ریکارڈ 34.9 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موصول ہونے والی 27.1 ارب ڈالر کے مقابلے میں 28.8 فیصد زیادہ ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق مئی 2025 میں پاکستان کو 3.7 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، یہ سالانہ بنیادوں پر 13.7 فیصد کا اضافہ ہے جبکہ گزشتہ مہینے کے مقابلے یہ اضافہ 16 فیصد رہا، جب 3.18 ارب ڈالر کی رقوم موصول ہوئی تھیں۔ مالی سال 2025 کے جولائی تا مئی کے دوران مجموعی طور پر 34.9 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو گزشتہ مالی سال 2024 کی اسی مدت میں موصول ہونے والی 27.1 ارب ڈالر کے مقابلے میں 28.8 فیصد زیادہ ہیں مئی 2025 میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے سب سے زیادہ 91 کروڑ 39 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، جو اپریل کے مقابلے میں 26 فیصد کا اضافہ ہے۔ یو اے ای سے بھیجی گئی رقوم ماہانہ بنیادوں پر 16 فیصد اضافے سے 75 کروڑ 42 لاکھ ڈالر رہیں، اپریل میں 65 کروڑ 26 لاکھ ڈالر بھیجے گئے تھے۔ برطانیہ سے مئی میں 58 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جبکہ امریکا سے 31 کروڑ 47 لاکھ ڈالر بھیجے گئے، جو ماہانہ بنیاد پر 4 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ اسی طرح دیگر خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک، جن میں بحرین، کویت، قطر اور عمان شامل ہیں، میں مقیم پاکستانیوں نے 36 کروڑ 16 لاکھ ڈالر بھیجے، یہ گزشتہ مہینے اپریل کے مقابلے میں 24.511 فیصد کا اضافہ ہے، جب 29 کروڑ سے زائد رقم موصول ہوئی تھی ترسیلات زر میں اضافہ حکومت پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر سمندر پار پاکستانیوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا ثبوت ہے یہ یاد رکھیں کہ ترسیلات زر ڈالر بیسڈ ہوتی ہیں جو بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی جانب سے اپنے ملک میں اپنے گھر والوں کو یا بچت کے طور پر بھیجی جاتی ہیں، یہ رقم بینکوں اور منی ایکسچنیج کمپنیوں کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ غیررسمی اور غیر قانونی طریقوں اور حوالہ ہنڈی پر سختی کی وجہ سے قانونی طور پر اب زیادہ ڈالرز پاکستان آ رہے ہیں۔ بیرونِ ملک سے آنے والے زرِمبادلہ کا پاکستانی معیشت میں اہم کردار ہے کیونکہ یہ کرنٹ اکاؤنٹ کو سپورٹ کرتا ہے اور بیلنس آف پیمنٹ میں مدد فراہم کرتے ہیں یعنی ان ڈالروں کی وجہ سے پاکستان سے درآمد کے لیے باہر بھیجے جانے والوں ڈالروں کا خسارہ پورا کیا جاتا ہے۔
برآ مدات سے بھی ڈالر پاکستان آتے ہیں تاہم اب ترسیلات زر سے زیادہ آ رہے ہیں اور یہ رجحان نظر آ رہا ہے، جس سے لگتا ہے کہ رواں مالی سال میں 36 ارب ڈالر تک کا زرِمبادلہ موصول ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم پاکستان کی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں اور ان کا ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی کلیدی کردار رہا ہے۔ پاکستان کو موصول ہونے والے مجموعی رقم میں سے لگ بھگ دو تہائی مشرق وسطیٰ میں رہنے والے پاکستانی بھیجتے ہیں اس ضمن میں دیگر ممالک سے آنے والی رقوم میں اضافے نے بھی ترسیلات زر کے مجموعے کو بڑھایا ہے۔ مارچ کے مہینے میں رمضان اور عید کی وجہ سے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بڑی رقوم پاکستان بھیجی گئی اور عموماً ایسا ہر سال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ اب انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے اور ڈالر کی قیمت میں کوئی فرق نہیں رہا، اس لیے لوگوں کا رسمی یا قانونی چینلز کے ذریعے رقوم بھیجنے سے متعلق اعتماد بڑھا ہے اور اب بیرون ملک پاکستانی رسمی طریقوں سے پیسے واپس اپنے ملک بھیج رہے ہیں حالیہ برسوں میں بڑی تعداد میں پاکستانی شہری روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک منتقل ہوئے ہیں، اس کی وجہ سے بھی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔پاکستان میں گذشتہ تین برسوں کے دوران مہنگائی میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے گھریلو اور مجموعی اخراجات بڑھے ہیں اور اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بیرون ملک پاکستانی اپنے گھروں میں زیادہ سے زیادہ پیسے بھیجنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ متعدد پالیسی اقدامات بھی ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ بنے ہیں۔ جیسا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رقم بھیجنے کے لیے بینکنگ چینلز کے ذریعے دی جانے والی ترغیبات وغیرہ شامل ہیں حالیہ عرصے میں دیکھا گیا ہے کہ خلیجی ممالک میں اب اِس قانون پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے جس کے تحت ملازمین کی تنخواہیں اور الاؤنسز کیش کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں بھیجنے لازمی ہیں۔ کیش ادائیگیاں نہ کرنے کے وجہ سے حوالہ اور ہنڈی سے پیسے بھیجنے کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے اور لوگ اب زیادہ تر رسمی طریقوں سے اپنی رقوم پاکستان بھیج رہے ہیں یاد رہے کہ دسمبر 2024 میں اڈیالہ جیل میں مقید سابق وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کرنے کا عندیہ دیا تھا ان کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اگر ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے تو ایک تحریک کے تحت ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر زور دیں گے کہ وہ پاکستان بھیجی جانے والی ترسیلات زر کو محدود کریں اور بائیکاٹ مہم شروع کریں تاہم اس کال کے باوجود رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں اضافہ ہی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر 2024 میں یہ بیان سامنے آنے کے بعد، جنوری 2025 میں سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر جنوری 2024 میں بھیجی جانے والی ترسیلات زر سے 25 فیصد زیادہ تھیں۔ یاد رہے کہ جنوری 2025 میں موصول ہونے والی مجموعی ترسیلات زر 3 ارب ڈالر کے لگ بھگ تھیں۔ اس کے بعد سے ہر ماہ موصول ہونے والی ترسیلات زر گذشتہ مالی سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں زیادہ رہی ہیں۔ تحریک انصاف سوشل میڈیا پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رقوم پاکستان نہ بھیجنے سے متعلق مہم چلا رہی ہے مگر اس کے باوجود ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اعداد و شمار یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے تحریک انصاف کی ’بائیکاٹ ریمیٹینسس‘ مہم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے













