صوبہ موغلا کے گورنر آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ 17 میں سے 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جب کہ باقی لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ واقعے کے بعد چار کوسٹ گارڈ کشتیاں، ایک ہیلی کاپٹر اور ماہر غوطہ خوروں کی ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
زندہ بچ جانے والے ایک شخص نے بتایا کہ کشتی میں اچانک پانی بھرنا شروع ہو گیا، اور تقریباً دس منٹ کے اندر وہ مکمل طور پر ڈوب گئی۔ دوسرے شخص نے تیر کر چیلبی جزیرے تک پہنچ کر جان بچائی۔ حکام کے مطابق زندہ بچنے والوں میں ایک افغان شہری بھی شامل ہے۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے ساحل سے یونان کے قریبی جزائر، خصوصاً ساموس، روڈس اور لیسبوس کے درمیان سمندری راستہ نسبتاً مختصر مگر انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ بودروم کا علاقہ یونانی جزیرے کوس کے قریب واقع ہونے کے باعث اکثر غیرقانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کا مرکز بنا رہتا ہے۔
عالمی تنظیم برائے مہاجرین (IOM) کے مسنگ مائیگرنٹس پراجیکٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش میں کم از کم 1,400 تارکینِ وطن اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔













