اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیرِ اعظم پاکستان کا فیوچرانویسٹمنٹ انیشی ایٹیو کانفرنس کیلئے دورہ سعودی عرب

 
0
13

اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم شہباز شریف نویں فیوچرانویسٹمنٹ انیشی ایٹیو کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں، ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو کانفرنس کے ساتھ عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ وزیراعظم کی سعودی قیادت سے ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی ,افرادی قوت کے شعبوں میں تعاون, عالمی و علاقائی امور پر پر تبادلہ خیال ہوگا۔ وزیراعظم کو دورے کی دعوت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دی تھی۔ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو(ایف آئی آئی) ممالک کے لیے اپنی معاشی طاقت کو ظاہر کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے مکالمے میں مشغول ہونے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم پاکستان کے دورۂ سعودی عرب میں سرمایہ کاری اور مستقبل میں تعاون زیرِ بحث آئے گا دفترِ خارجہ پاکستان کے نئے ترجمان طاہر اندرابی نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دورے میں اقتصادی سرمایہ کاری کے فروغ، موجودہ منصوبوں کو حتمی شکل دینے اور مستقبل میں تعاون کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے پر توجہ دی جائے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) کانفرنس میں شرکت کے لیے 27 سے 30 اکتوبر تک ریاض جائیں گے۔ یہ منصوبہ وژن 2030 کے تحت سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 2017 میں شروع کیا تھا۔ سرمایہ کاری کے مواقع اور مصنوعی ذہانت، روبوٹکس اور گرین فنانس جیسی جدید ٹیکنالوجیز دریافت کرنے کے لیے عالمی قائدین، سرمایہ کار اور اختراع کار اس فورم پر مجتمع ہوتے ہیں یقین ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے طے شدہ اور کام کردہ منصوبوں کو مزید ہموار کرنے کا باعث بنے گا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طویل عرصے سے قریبی تعلقات رہے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں تعاون کو وسعت دینے کی کوشش کی گئی ہے جس میں بیرونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک دفاعی معاہدہ خصوصاً قابلِ ذکر ہے۔ وزیرِ اعظم کے دورۂ ریاض کے دوران 18 ستمبر کو اس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اپنے قیام کے دوران وزیراعظم سعودی قیادت کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور انسانی وسائل کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی راہیں تلاش کریں گے۔ بات چیت میں باہمی دلچسپی اور تشویش کے علاقائی اور عالمی امور کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت ر ہے ہیں جس میں نائب وزیر اعظم,وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے ساتھ ساتھ کابینہ کے سینئر وزراء بھی شامل ہیں – عالمی رہنماؤں، سرمایہ کاروں، پالیسی سازوں، اور اختراع کاروں کو “خوشحالی کی کلید: ترقی کی نئی سرحدوں کو کھولنا” کے موضوع کو تلاش کرنے کے لیے بلائے گا۔ موضوعاتی مباحثے عالمی چیلنجوں اور مواقع پر توجہ دیں گے، جدت، پائیداری، اقتصادی شمولیت، اور جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں جیسے اہم موضوعات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ FII9 کے موقع پر، وزیر اعظم دیگر شریک ممالک کے رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان سے بھی بات چیت کریں گے۔ یہ تبادلے پاکستان کی سرمایہ کاری کی صلاحیت اور “تھنک، ایکسچینج، اور ایکٹ” ماڈل کے مطابق، پائیدار ترقی میں تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے اس کی تیاری کو اجاگر کریں گے۔

سعودی عرب میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں جاری رہے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچے ہیں۔ سرمایہ کاری، کل کی تشکیل کے موضوع کے تحت کانفرنس میں اس بات پر تبادلہ خیال کی جائے گا کہ سرمایہ کاری کس طرح ایک خوشحال اور پائیدار مستقبل کےلیے اثر انداز ہونے کےلیے کام کرسکتی ہے۔
کانفرنس کا مقصد مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، سپیس، مالیات، صحت کی دیکھ بھال اور پائیداری جیسے اہم مسائل کو حل کرنا ہے۔ ایجنڈے میں مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجیز سرِفہرست ہیں۔ کانفرنس کے دوران 28 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں۔

کانفرنس کےلیے دنیا بھر سے 7 ہزار 100 شرکا رجسٹرڈ ہیں۔ یہ تعداد پچھلے برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 500 سے زیادہ سپیکرز ہیں جبکہ 200 سے زیادہ سیشنز اور ڈائیلاگ فورم ہوں گے۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ نے 27 اکتوبرسے 30 اکتوبر تک ریاض میں ہونے والی اپنی فلیگ شپ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ کانفرنس کے 9ویں ایڈیشن کے لیے اپنے عالمی شراکت داروں کے روسٹر کا اعلان کیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق “خوشحالی کی کلید” کے تھیم کے تحت منعقد ہونے والی اس سال کی کانفرنس دنیا کے سب سے بااثر رہنما، سرمایہ کار، پالیسی ساز، سی ای او اور اختراع کاروں کو اکٹھا کر رہی ہے مندوبین جامع اور پائیدار خوشحالی کے لیے قابل عمل حکمت عملیوں کو چارٹ کرنے کے لیے آج کی دنیا کو تشکیل دینے والے تضادات سے خطاب کریں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ نے اپنے بانی پارٹنر، پبلک انویسٹمنٹ فنڈ، اور اپنے ویژن پارٹنرز، وزارت سرمایہ کاری اور سعودی آرامکو کی مسلسل حمایت کو تسلیم کیا، جن کی قیادت اور تعاون ادارے کے عالمی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہے۔فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ نے اس سال نئے اسٹریٹجک شراکت داروں کے ایک گروپ کا خیرمقدم کیا، جس میں عربین ڈائر، بارکلیز، اور بروک فیلڈ کے ساتھ ساتھ ہرمیس گوگن ہائیم انویسٹمنٹس شامل ہیں۔فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو نے بھی شراکت داروں سوداہ ڈویلپمنٹ، سعودی بجلی کمپنی کے طور پر شمولیت اختیار کی ہے کانفرنس کے شرکا میں سے 30 فیصد کا تعلق امریکہ ، 20 فیصد کا یورپ سے جبکہ 20 فیصد ایشیا سے ہے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کا کہنا ہے اس مرتبہ ٹیکنالوجی انڈسٹری بشمول آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے وابستہ زیادہ سے زیادہ افراد شریک ہو رہے ہیں کیونکہ اب ہر طرف آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہے اور یہی تمام صنعتوں اور شعبوں پر اثرانداز ہو رہی ہے سعودی عرب کا میزبان ملک کے طور پر انتخاب ایف آئی آئی کی کامیابی کی اہم وجہ ہے سعودی عرب یقیناً عالمی مرکز بن گیا ہے اور ہے بھی ,اگر آپ دنیا کا نقشہ دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت اچھی جگہ پر واقع ہے۔

مملکت سعودی عرب اب یقیناً ایک ایسی جگہ ہے جہاں صنعت، کان کنی، ایوی ایشن، لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کے مستقبل سے متعلق عالمی سطح کی بات چیت ہو رہی ہے صحرا میں ڈیووس‘ کے نام سے جانے جانے والا فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں عالمی رہنما، چیف اگزیکٹوز اور پالیسی ساز صنعتوں، گورننس اور انسانیت کے مستقبل کی تشکیل کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں۔ کانفرنس کے ذریعے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو فاؤنڈیشن اس بارے میں بات چیت کو فروغ دے گی کہ کس طرح سرمایہ کاری خوشحال اور پائیدار مستقبل کے لیے ایک عمل انگیز کے طور پر کام کر سکتی ہے اور انسانیت کے لیے زیادہ سے زیادہ فوائد کے حصول کے لیے اس افق کو کیسے وسعت دی جائے۔ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے نئی سٹریٹجی، عالمی معیشت میں افریقہ کے کردار، اہم عہدوں پر خواتین کے کردار کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کے عملی پہلوؤں پر بھی توجہ دی جائے گی فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ کے قائم مقام سی ای او نے کہا ہمارے پارٹنرز فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ میں جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کا مرکز ہیں ان کی وابستگی اور تعاون ہمیں وژن کو عمل میں، عمل کو قابل پیمائش اثرات میں، اور پائیدار بنانے کے قابل بناتا ہے اس سال 60 سے زیادہ شراکت داروں کے ساتھ، ہمیں پائیدار ترقی، ذمہ دارانہ جدت، اور جامع خوشحالی کے لیے ایک عالمی اتحاد کا انعقاد کرنے پر فخر ہے شراکت دار پہلے سے ہیسرمایہ کاری، فنانس، اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر اور توانائی فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ کام کر رہے ہیں ان میں میں نیوم، ریڈ سی گلوبل، اور ریاض ایئر شامل ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ایک ساتھ مل کر، یہ شراکت دار انسٹی ٹیوٹ کے مشن کو مضبوط بناتے ہیں تاکہ اثر سے چلنے والے اقدامات کو آگے بڑھایا جائے اور صنعتوں اور سرحدوں کے پار تعاون کو فروغ دیا جائے، جس سے انسانیت کے لیے پائیدار ترقی کو تیز کیا جا سکے۔ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو انسٹی ٹیوٹ وینچرز پروگرام نے ایک نئے پارٹنر، سعودی نیشنل ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ پروگرام کا خیرمقدم کیا ہے، تاکہ ایک پھیلتے ہوئے ماحولیاتی نظام کو سپورٹ کیا جا سکے جو بصیرت والے کاروباریوں کو عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ جوڑتا ہے تاکہ جدت کو تیز کیا جا سکے اور قابل توسیع اثرات مرتب ہوں۔اگرچہ ماضی کی سالانہ کانفرنسز میں مالیاتی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کرتے رہے ہیں لیکن اس مرتبہ ٹیکنالوجی پر مبنی صنعتوں پر توجہ مبذول کی گئی ہے۔ اس مرتبہ ٹیکنالوجی انڈسٹری بشمول آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سے وابستہ زیادہ سے زیادہ افراد شریک ہو رہے ہیں کیونکہ اب ہر طرف اے آئی ہے اور اے آئی ہی تمام صنعتوں اور شعبوں پر اثرانداز ہو رہا ہے ایسے وقت میں جب صحت سے تفریح تک ہر شعبے میں نئی ٹیکنالوجیز کے باعث تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، ایف آئی آئی کی کانفرنس کے ایجنڈے پر مصنوعی ذہانت سرِفہرست ہے۔ سال 2017 میں جب پہلی مرتبہ ایف آئی آئی کی بنیاد رکھی گئی تو کچھ شعبوں نے شکوک و شبہات کا بھی اظہار کیا۔ اکثر نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا دنیا کو ایک اور ایسے فورم کی ضرورت ہے جہاں کاروباری شخصیات اور سیاسی رہنما اکھٹے ہوں اور اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھا گیا کہ کیا یہ ایک بڑے ایونٹ کو کامیابی کے ساتھ منعقد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

لیکن ایف آئی آئی نہ صرف اب تک قائم ہے بلکہ کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ گزشتہ 8 سال کے عرصے میں کانفرنس کے توسط سے 128 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایف آئی آئی کا کردار تعلقات کے مواقع فراہم کرنے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔سعودی عرب کا میزبان ملک کے طور پر انتخاب ایف آئی آئی کی کامیابی کی اہم وجہ ہے۔ سعودی عرب یقیناً عالمی مرکز بن گیا ہے ایف آئی آئی کے علاوہ مملکتِ سعودی عرب اب یقیناً ایک ایسی جگہ ہے جہاں صنعت، کان کنی، ایوی ایشن، لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کے مستقبل سے متعلق عالمی سطح کی بات چیت ہو رہی ہے وژن 2030 بہت ہی شاندار پروگرام ہے، اگر لوگ اس کو پڑھیں تو انہیں سمجھ آئے گی کہ یہ ملک مکمل تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، شاندار شعبوں کا قیام ممکن ہو رہا ہے جو معیشت کے تنوع میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ اور مملکت سعودی عرب تیل پیدا کرنے والی معیشت سے متنوع معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ لہٰذا ان پلیٹ فارمز پر اُن تمام شعبوں سے متعلق عالمی سطح کی بات چیت ہوتی ہے جو معیشت میں تنوع کے حامی ہیں لوگ سعودی آنے پر بہت زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں کانفرنس کے شرکا میں سے 30 فیصد کا تعلق امریکہ سے ہے، 20 فیصد کا یورپ سے جبکہ 20 فیصد ایشیا کی نمائندگی کریں گے ایف آئی آئی کا عالمی ترقی میں سب سے اہم کردار پائیدار سرمایہ کاری پر توجہ دینا ہے۔ قابل تجدید توانائی سے لے کر صحت کی دیکھ بھال اور سستی رہائش تک، ایف آئی آئی کا مقصد ایسی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جس کے انسانیت پر دیرپا اثرات مرتب ہوں۔ اس فورم نے ای ایس جی (ماحول، سماجی اور گورننس) کے نام سے ایک نئے فریم ورک کی بنیاد رکھی ہے نیا ماڈل اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ موجودہ ماڈل منصفانہ نہیں تھا اور اس میں ابھرتے ہوئے کو شامل نہیں کیا گیا تھا یہ نیا فریم ورک ایشیا اور افریقہ جیسے خطوں میں کھربوں کی نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیش کر سکتا ہے جس سے ماحولیاتی تبدیلی اور سماجی عدم مساوات جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

ایف آئی آئی کا اثر و رسوخ ریاض تک محدود نہیں ہے یہ انیشی ایٹو عالمی سطح پر پھیل گیا ہے اور میامی، لندن اور ریو جینیرو جیسے اہم شہروں میں بھی اس کے تحت تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے ایف آئی آئی کے شرکا سرمایہ کاری اور شراکت داری کے مثبت کردار پر توجہ مبذول کیے ہوئے ہیں جو استحکام لانے میں بھی اہم ثابت ہو سکتا ہے امید ہے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو جیسی سالانہ تقریبات منعقد ہوتی رہیں تو دنیا موجودہ چیلنجز پر قابو پا لے گی