اسلام آباد (ٹی این ایس) گلگت بلتستان کی سرزمین ہمیشہ سے ایسے انسانوں کو جنم دیتی آئی ہے جو نہ صرف اپنے وجود کی پہچان سے باخبر ہوتے ہیں بلکہ اپنے خطے کے حقوق کے لیے پوری طاقت کے ساتھ آواز بلند کرتے ہیں۔ انہی باحوصلہ اور باشعور شخصیات میں اصف ناجی ایڈوکیٹ کا نام نمایاں ہے، جو حق پسند فکر، ترقی پسند سیاست اور مسلسل عوامی جدوجہد کے حوالے سے ایک مضبوط اور قابلِ بھروسہ آواز سمجھے جاتے ہیں۔ وہ نہ صرف ایک سرگرم وکیل ہیں بلکہ ایک ایسے سماجی کارکن بھی ہیں جو اپنے خطے کے درد کو دل میں رکھتے ہوئے انسانوں کے لیے کھڑے ہونا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔
اصف ناجی کی جدوجہد کا سب سے مضبوط پہلو یہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ قانون کو صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ خدمتِ خلق کا ذریعہ بنایا۔ انہوں نے بے شمار ایسے مقدمات لڑے جن میں غریب اور بے سہارا افراد کو قانونی مدد میسر نہیں تھی۔ وہ کسی معاوضے کی پروا کیے بغیر لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے عدالتوں میں کھڑے ہوئے، اور یہی ان کا وہ کردار ہے جس نے انہیں عوام کے دلوں سے جوڑا۔ ان کا ماننا یہ ہے کہ اگر قانون کمزور کے دروازے پر نہیں پہنچتا، تو انصاف مکمل نہیں ہوتا۔ اسی سوچ نے انہیں ایک ایسے شخص کے طور پر پہچانا جس کے لیے انسان مقدمہ نہیں بلکہ ذمہ داری ہوتے ہیں۔
اصف ناجی کی حق پسند اور ترقی پسند فکر ان کے سیاسی نظریے کا اہم حصہ ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی حقیقی ترقی، اس کی واضح شناخت اور اس کے سیاسی مقام کی مضبوطی کے بغیر ممکن نہیں۔ وہ اس خطے کے نوجوانوں، محنت کشوں، کسانوں اور عام شہریوں کے لیے ایک ایسا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہے جو انہیں مکمل سیاسی شعور، آئینی تحفظ اور باعزت مقام فراہم کرے۔ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ گلگت ہو یا بلتستان، یہ محض دو خطے نہیں بلکہ ایک ہی تاریخ، ایک ہی درد اور ایک ہی شناخت رکھنے والے لوگ ہیں، جن کی آواز ایک ہونی چاہیے اور جن کے مسائل کا حل بھی مشترکہ سوچ سے نکلتا ہے۔
ان کی عوامی جدوجہد کے کئی پہلو ہیں۔ انہوں نے بارہا انتظامی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھائی، عوامی حقوق پر اثر انداز ہونے والے فیصلوں پر سوال کھڑے کیے، اور ہر اس جگہ موجود رہے جہاں عوام کو کسی کی ضرورت تھی۔ وہ دور دراز علاقوں میں جا کر لوگوں کے مسائل سنتے رہے، خواہ وہ تعلیم کا مسئلہ ہو، صحت کی سہولیات کی کمی ہو، یا زمینوں، بجلی، روزگار یا بنیادی سہولیات سے متعلق مشکلات۔ ان کا ماننا ہے کہ سیاست چیمبرز یا جلسوں تک محدود نہیں؛ سیاست وہ ہے جو براہِ راست لوگوں کے گھروں اور زندگیوں میں آسانی لائے۔
نوجوانوں کے سیاسی شعور کو بیدار کرنا بھی ان کی جدوجہد کا اہم حصہ ہے۔ وہ ہمیشہ اس بات کی تلقین کرتے ہیں کہ مستقبل انہی نوجوانوں کا ہے جو اپنے حقوق، اپنی شناخت اور اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں۔ وہ نوجوانوں کو نہ صرف ووٹ کی اہمیت سمجھاتے ہیں بلکہ انہیں اس قابل بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ کل کو خود قیادت کی ذمہ داری سنبھال سکیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکیں۔
گلگت بلتستان کے دونوں بڑے خطوں—گلگت اور بلتستان—کے درمیان رشتے کو مضبوط بنانا بھی ان کے مشن کا اہم حصہ ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ترقی اُس وقت ممکن ہوتی ہے جب خطے کے اندر اختلافات مضبوطی میں بدل جائیں اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ان کا ماننا ہے کہ بلتستان اور گلگت کے درمیان فاصلوں کے بجائے مشترکہ خواب ہیں، مشترکہ درد ہیں، اور مشترکہ مقاصد ہیں—ایک ایسا مستقبل جہاں انصاف، ترقی اور شناخت سب کے لیے برابر ہو۔
جب اصف ناجی انتخابات میں سامنے آئے تو یہ صرف ایک فرد کی امید نہیں بلکہ ایک نظریے، سوچ اور مسلسل جدوجہد کا تسلسل تھا۔ وہ ایسے امیدوار ہیں جو کرسی کے لیے نہیں بلکہ مقصد کے لیے میدان میں اُترتے ہیں۔ ان کی سچائی، اصول پسندی اور عوامی وابستگی انہیں ان لوگوں سے ممتاز کرتی ہے جو سیاست کو صرف مفاد کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اصف ناجی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ سیاست خدمت کے بغیر بے معنی ہے، اور قیادت وہی کر سکتا ہے جو عوام کے ساتھ چلتا ہو، نہ کہ عوام پر حکم چلانے کا خواب دیکھتا ہو۔
ان کی شفافیت، جرأت مندی اور واضح مؤقف انہیں ایک قابلِ اعتماد رہنما بناتے ہیں۔ وہ مشکل حالات میں بھی پیچھے ہٹنے والے نہیں بلکہ وہ ہیں جو سچ کی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یہی خصوصیات انہیں آنے والے وقت میں گلگت بلتستان کے لیے امید کی علامت بناتی ہیں۔ ان کی عملی جدوجہد، نظریاتی مضبوطی، عوامی وابستگی اور سیاسی شعور اس خطے کے لیے ایک روشن مستقبل کی نشانی ہے













