اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیر اعظم شہباز شریف کی کاوشوں سے پاکستانی معیشت کامیابی کی راہ پر گامزن

 
0
8

اسلام آباد (ٹی این ایس) معیشت اور صحت دو ایسے شعبے جنکا خیال نہ رکھا تو واپسی کے ساری توانائی اور دولت خرچ کر دی جائے تو واپسی ناممکن نہیں مگر مشکل ضرور ہے
قارئین کرام، یہ کالم ہاتھوں میں کنیولہ لگے موبائل پر لکھ رہاہوں،اب سے دعاوں کی استدعاہے مجھے اس بات اندازہ احساس آج ہسپتال میں بیماری کے بستر پر ہواکہ لاکھوں لگا کر صحت واپس نہیں مل سکتی اور بیمار اور لاغر زندگی گزارناپڑتی ہے
یہ بات واضح ہے کہ معیشت اور صحت دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ صحت کی حفاظت کے بغیر کوئی بھی معاشی ترقی بے معنی ہو جاتی ہے، اور اس کا اندازہ ہسپتال میں رہ کر ہی ہوتا ہے۔
راقم الحروف ڈاکٹر عبدالغنی وسیم صاحب، ڈاکٹر حسنین علی اور ان کی تمام ٹیم کی خدمات کا ذکر کرنا چاہتاہے، جنہوں نے میری صحت یابی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا پیشہ ورانہ کردار واقعی قابل تحسین ہے۔میں تمام دوستوں اور فیملی ممبرز کاشکرگزارہوں جنکی شبانہ روزمحنت سے صحت یاب ہونے میں اللہ رب العالمین کے صدقے فائدہ ہورہاہے اللہ رب العزت آپ سب کو اپنے حفظ وامان میں رکھے،آمین کرونا۔ وائرس کے بعد ایسی ایسی پیچیدہ بیماریاں آچکی ہیں جس پر میڈیکل سائنس بھی خاموش ھے رہی سہی کسر موسمیاتی تبدیلیوں نے پوری کردی ہےاسموگ ایک نئی چیلنج ہے اور یاد رہے کہ کرونا کے بالکل ایسی حالت پاکستانی معیشت کی بھی تھی پاکستانی معیشت کے بارے میں یہ بات درست ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی کامیاب معاشی اصلاحات کے بعد معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔ موجودہ حکومت کی کامیاب پالیسیوں نے معیشت کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس دوران یہ بھی واضح ہوا ہے کہ صحت اور معیشت دونوں کی حفاظت کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ صحت کی حفاظت کے لیے ہم سب کو اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ تبدیلیاں لانی ہوں گی، جیسے کہ متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور تناؤ کو کم کرناہے۔ایک وقت جب معیشت آئی سی یو تھی اور مستقبل سےسب پریشان تھے پھر دنیا نے دیکھا کہ عسکری اور سول قیادت نے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا اور عالمی ریٹنگ ایجنسیاں پاکستان کو دوسری بڑی ابھرتی ہوئی معیشت قرار دے رہے ہیں گزشتہ پاکستان اور مصر نے تجارت کے فروغ کے متعدد معاہدے کیے جس سے اب پاکستان کی افریقہ کی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو جائے گی۔دریں اثناء ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کاکہنا ہے کہ پاکستان دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے 250 کاروباری اداروں کی فہرست مصر کے ساتھ شیئر کرے گا۔یہ بیان انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کی جب کہ ان کے ہمراہ مصری وزیر اعظم بدر عبد العاطی بھی موجود تھے، جو گزشتہ رات اسلام آباد پہنچے، دورے کے دوران بدر عبد العاطی کئی اہم امور پر بات ہوئی جن میں غزہ اور سوڈان کے تنازعات، ایرانی جوہری پروگرام پر اختلافات، اور اقتصادی تعاون بڑھانے کے طریقے شامل ہیں۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ بدر عبد العاطی کا دورہ پاکستان اور مصر کے برادرانہ تعلقات کی طویل مدت کی دوستی کی عکاسی کرتا ہے پاکستان-مصر تعلقات کی مضبوطی کو دوبارہ اجاگر کرتی ہے اور دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو ظاہر کرتی ہے کہ سیاسی، اقتصادی، دفاعی، ثقافتی اور عوامی تعلقات کے شعبوں میں تعاون مزید بڑھایا جائےرہنماؤں نے تعاون کے مزید منظم فریم ورک پر کام کرنے اور شراکت داری کے نئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے، اور وہ پُر اعتماد ہیں کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کے نئے مواقع کھولے گا۔ کاروبار سے متعلق بات چیت میں خاص توجہ دی کہ کس طرح دونوں ممالک باہمی سرگرمیوں کو بڑھا سکتے ہیں، جسے ڈپٹی وزیراعظم نے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کے حجم کے ساتھ ’ناکافی‘ قرار دیا۔اسحٰق ڈار نے اعلان کیا کہ ’دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور محبت کے پیش نظر ہم نے طے کیا کہ پاکستان مصر کے ساتھ ملک کی معیشت کے اہم شعبوں کی نمائندگی کرنے والے 250 کاروباری اداروں کی جامع فہرست شیئر کرے گا ان کاروباری اداروں کو سہولت اور تعاون فراہم کیا جائے گا تاکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں اضافہ ہومصر کے وزیر خارجہ بدر عبد العاطی نے اپنے بیان میں پاکستان کو اپنا ’دوسرا گھر‘ قرار دیتے ہوئے حالیہ دہشت گرد حملوں میں ہونے والے انسانی جانی نقصان پر تعزیت کا پیغام دیا۔بدر عبد العاطی نے کہا کہ ’ہم دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑے ہیں‘۔
انہوں نے پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی کے شعبوں میں مشترکہ چیلنجز ہمیں مل کر کام کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ اپنے تعلقات کو تزویراتی سطح تک بلند کریں بدر عبد العاطی نے پاکستان اور مصر کے درمیان موجودہ باہمی مکالمہ اور تعاون کے ادارہ جاتی نظام، خاص طور پر مشترکہ وزارتی کمیٹی کو دوبارہ فعال کرنے پر آمادگی ظاہر کی، جس کا آخری اجلاس 2010 میں قاہرہ میں ہوا تھا ’اب وقت ہے کہ آئندہ جوائنٹ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے اور تعاون کے تمام شعبوں بشمول سیاست، اقتصادیات، سرمایہ کاری، تجارت، سیکیورٹی، مذہب اور ثقافت کے لیے روڈ میپ پر اتفاق کیا جائے‘۔
بدر عبد العاطی نے کہا کہ صدر عبد الفتاح السیسی نے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کریں، اور انہوں نے کہا کہ ’ہماری شراکت داری کی کوئی حد نہیں اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’بدر عبد العاطی کا دورہ معاشی، دفاعی اور ثقافتی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو گہرا کرنے کے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا عزم معاشی ترقی و استحکام ہے، اس مقصد کیلئے انہوں نے دینابھر کے دورے کیے جس کا ثمر کامیابیوں کی صورت میں حاصل ہورہا ہے سیاسی استحکام کے بعد جس پاکستان کے قومی سلامتی کے اداروں، افواج پاکستان، اور عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہوا اس کوئی دوسری رائے نہیں قومی سیاسی و عسکری قیادت کے مدبرانہ فیصلوں کے نتیجے عالمی برادری پاکستان کا امیج بہتر ہوا روایتی سفارتی کا پاکستان ہمیشہ سے چمپئن رہاہے جس سے براہ کئی تنازعات کو حل کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا بات تجارت کی ہورہی ہے تو پاکستان کے ہر سفارتخانے اور ہائی کمیشن میں ٹریڈ اتاشی بخوبی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن افغانستان کے ساتھ تجارت کے معیار کا پیمانہ پیش کیا کہ دہشتگردی اور تجارت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی،واضح کیا کہ بھارت کی پراکسی بن کر پاکستان میں دہشت گردی پھیلانا قابل قبول نہیں فیلڈ مارشل عاصم منیر جیسے سپہ سالار کی موجودگی میں بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر مائل کیا
یادرہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کا یہ کہناہے کہ پاکستان اقتصادی، خارجہ تعلقات اوردفاع سمیت تمام محاذوں پر تیزی سے آگے بڑھ رہاہے جس سے ملک اقتصادی نمواورترقی کے حصول کی شاہراہ پر گامزن ہوگا۔اقوام متحدہ اسمبلی سے خطاب کے بعد پاکستان ہائی کمیشن لندن میں اوورسیزپاکستانیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاتھاکہ موجودہ حکومت کی تمام کامیابیاں خلوص، محنت اورٹیم ورک کانتیجہ ہیں اورقومی اہداف کے حصول میں ہرایک نے اپنا کرداراداکیاہے۔اقوام عالم میں پاکستان کے وقار اور احترام میں اضافہ ہواہے۔انہوں نے یاددلایاتھا کہ پاکستان نے جنگ جیتی اوراپنے دشمن بھارت کوشکست دی جس سے دنیا میں اس کا وقاربلندہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کاحوالہ دیتے ہوئے شہبازشریف نے کہاتھاکہ انہوں نے پاکستانی عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کی بھرپورترجمانی اوران کے جذبات کی عکاسی کی ہے۔وزیراعظم نے کہاتھا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیراورفلسطین کوبھرپوراندازمیں اجاگر کیا۔
یاد رہے کہ واشنگٹن میں ان کی صدرٹرمپ کے ساتھ خوشگوار ماحول میں تعمیری اورنتیجہ خیز ملاقات ہوئی تھی یہ ملاقات امریکہ کے ساتھ بہترتعلقات کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی۔یہاں پر سمندرپارمقیم پاکستانیوں کی تعریف کرنابھی ضروری ھے کیوں کہ وہ ایک قیمتی اثاثہ اور پاکستان کے عظیم سفیرہیں جو جانفشانی کے ساتھ ملک کی خدمت کررہے ہیں۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نے علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کا موقف موثراندازمیں پیش کیا تھا پانچ عرب ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن اور مصر سمیت تین غیر عرب مسلم ممالک پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا کے رہنمائوں نے امریکی صدر سے ملاقات کی اور غزہ کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا جسکے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ وجود میں آیا جو مشرق وسطی میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے ۔غزہ کی صورتحال کے حوالے سے ان ملاقاتوں کامثبت نتیجہ سامنے آرہاھے اس طرح معاشی استحکام موجودہ حکومت نے حاصل کرلیاگیا ہے،شرح منافع گیارہ فیصد اور مہنگائی تیس فیصد سے کم ہوکر پانچ فیصد ہوگئی ہے۔شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ملکی ترقی کے لئے تمام ممکنہ کوششیں کررہی ہے۔ادھر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نےبھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے خطاب کو سراہاتھا اور پاکستان کا نقطہ نظر موثر انداز میں پیش کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیاتھا انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیرکو عالمی سطح پر اجاگرکیاہے
خیال رہے کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت ملک کے معاشی حالات میں نمایاں بہتری نظر آرہی ہے ،شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کئی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں، جس میں سعودی عرب، چین، اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ ان تعلقات کا مقصد اقتصادی، سیاسی، اور سماجی تعاون کو بڑھانا ہے۔شہباز شریف نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کئی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں شہباز شریف نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کئی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کرنے پر اتفاق کیاہے ۔وزیراعظم شہبازشریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری اور معاشی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان سے تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا دونوں رہنماؤں کا توانائی، تجارت اور نئے منصوبوں پر بھی غور کیا گیاتھا ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعلیٰ سطح رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیاتھا۔ ملاقات میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی وزیراعظم کے ساتھ تھے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین ملاقات کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق یہ پیش رفت مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت کی مضبوطی اور دونوں ممالک کی قیادت کو متحد کرنے والے بھائی چارے و اسلامی یکجہتی کے مضبوط رشتے کی عکاس ہے۔ یہ فریم ورک دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی مفادات پر مبنی ہے اور ان کی تکمیل کے لیے تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے دونوں ممالک کی باہمی خواہش کا اعادہ ہے۔
فریم ورک کے تحت اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور ترقیاتی شعبوں میں کئی اسٹریٹجک اور اعلیٰ اثرات کے حامل منصوبوں پر عمل کیا جائے گا جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے، نجی شعبے کے اہم کردار کو بڑھانے اور تجارتی تبادلے کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اقتصادی فریم ورک کے ترجیحی شعبوں میں توانائی، صنعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، زراعت، اور غذائی تحفظ شامل ہیں، پاکستان اور سعودی عرب اس وقت کئی مشترکہ اقتصادی منصوبوں کے حوالے سے تعاون پر کام کر رہے ہیں۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان بجلی کی ترسیل کے منصوبے کے لیے مفاہمتی یادداشت اور دونوں ممالک کے مابین توانائی کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی مشترکہ منصوبوں میں شامل ہیں۔ یہ فریم ورک باہمی برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے اقدامات کی عکاسی کرتا ہے اور اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں پائیدار شراکت داری کی تعمیر کے لیے ان کے مشترکہ وژن کی توثیق کرتا ہے۔ فریم ورک دونوں ممالک کی قیادت اور برادر عوام کی امنگوں کی ترجمانی اور باہمی مفادات کے حصول کی تکمیل کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے، دونوں ممالک کے رہنما سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے بھی منتظر ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے انسانی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے عالمی اشتراک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہنا ہے کہ امن ،خوشحالی اور ترقی ہماری ترجیح ہے، جدید ٹیکنالوجی، علم و تجربے کو بروئے کار لانا ہوگا، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کیلئے قرضے فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، پاکستان نے بڑے چیلنجز پر قابو پا لیا، نوجوانوں کی بڑی آبادی کو مواقع فراہم کریں گے۔ وہ منگل کو یہاں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو کانفرنس کے تحت “کیا انسانیت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے؟” موضوع پر منعقدہ اعلی سطح کے گول میز مباحثے سے خطاب کر رہے تھے۔ مباحثے میں مختلف ممالک کے رہنماؤں اور نمائندوں نے شرکت کی اور انسانیت کو درپیش بڑے مسائل کی نشاندہی کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ترقی کے وژن کا خیرمقدم کیاتھا۔ سعودی عرب کی طرح وہ دنیا میں بہتری لانے کیلئے جو اقدامات کر رہے ہیں اس پر انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، ہم نے بہتری کیلئے بڑی تبدیلیاں اور اصلاحات کیلئے بڑے اقدامات کیے ہیں، مختلف شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، وزیر اعظم نے انسانیت کو صحیح سمت لے جانے کیلئے مختلف شعبوں میں برابری کے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہنا ہےکہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون سے آگے بڑھا جا سکتا ہے، ترقی پذیر ممالک کیلئے مواقع بڑھانا ہوں گے۔ پاکستان اے آئی سمیت جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، اپنے نوجوانوں اور وسائل کو ترقی کیلئے بروئے کار لائیں گے۔ مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، زرعی شعبہ اور صنعتوں میں جدت کیلئے اے آئی سے استفادہ کر رہے ہیں، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرا رہے ہیں۔ انہوں نے گلوبل نارتھ کے گلوبل ساؤتھ کے ساتھ ترقی کیلئے اشتراک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنے علم اور تجربات کو انسانیت کی ترقی اور بہبود کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پاکستانی نوجوان چین سے تربیت حاصل کر رہے ہیں
شہباز شریف کی سفارتی کوششوں سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مقام بہتر کرنے میں مدد ملی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی کی طرف گامزن ہے، وزیر اعظم پاکستان ترقی و خوشحالی کیلئے زیادہ سے زیادہ بین الا قوامی سرمایہ کاری لانے کیلئے سر گرم ہیں وزیر اعظم کی کوششوں سے ملک میں کی قیمتوں میں بھی کمی آرہی ہے وزیراعظم شہباز شریف کی قائدانہ صلاحیتوں اور ترقی و خوشحالی کے وژن کو دیکھتے ہوئے، ان کی کاوشیں اور پالیسیاں پاکستان کی معیشت، تعلیم، صحت اور دفاعی محاذوں پر مثبت تبدیلی لا رہی ہیں۔ یادرہےکہ شہباز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کیے، جس کے نتیجے میں شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی اور مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے گھٹ کر 5 فیصد رہ گئی. انہوں نے قومی اتحاد اور یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا، جس کی بدولت پاکستان نے بھارت کے ساتھ مسلح تنازع میں نمایاں کامیابی حاصل کی. شہباز شریف نے صوبوں کے درمیان اتحاد اور محبت کے جذبے کو فروغ دینے پر زور دیا تاکہ ترقیاتی منصوبے کامیاب ہو سکیں. نوجوانوں کو تعلیم اور ہنر فراہم کرنے کے لیے پروگرامز شروع کیے ہیں تاکہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں.وزیرِاعظم شہباز شریف کی بصیرت افروز قیادت اور معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے انقلابی اقدامات نے عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت میں اضافہ کیا ہے شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی اقتصادی استحکام اور سیاسی اہمیت کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ شہباز شریف کی حکومت نے اقتصادی استحکام کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ IMF کے ساتھ معاہدہ کرنا اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے اقدامات کرنا,ان کی حکومت نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے کئی منصوبوں کا آغاز کیا ہے، جیسے کہ چین پاکستان اکانومک کریدور کے تحت مختلف منصوبے شامل ہیں: شہباز شریف نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کئی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کوششوں کو تیز کیا ہے اور ان اقدامات کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ ان اقدامات نے پاکستان کی عالمی سطح پر اہمیت میں اضافہ کیا ہے اور ملک کی معاشی استحکام کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے تاہم، کچھ لوگ ان اقدامات کے اثرات کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ ان اقدامات نے معاشی استحکام میں بہتری لائی ہے، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ ان کے اثرات محدود رہے ہیں۔ عالمی بینک نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے رپورٹ میں رواں ساہ معاشی شرح نمو 3 فیصد رہنے جبکہ اگلے سال معاشی ترقی بڑھ کر 3.4 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔ عالمی بینک نے معاشی ترقی کی موجودہ رفتار کو غربت میں کمی کیلئے ناکافی قرار دے دیا۔ پاکستان میں ہر سال 16 لاکھ نوجوان روزگار کیلئے مارکیٹ میں آرہے ہیں۔ اس سال پاکستان میں غربت کی شرح 21.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، غربت میں کمی اور معیار زندگی میں بہتری کیلئے معاشی ترقی میں بہتری پر زور دیا گیا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی 7.2 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے سال پاکستان میں مہنگائی کم ہوکر 6.8 فیصد تک رہنے کا تخمینہ ہے۔ عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے مختلف شعبوں میں جامع اصلاحات پر زور دیا ہے۔ شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے، خاص طور پر سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ۔ ان کے دور میں اقتصادی، سیاسی اور سماجی تعاون کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے، جس سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مقام بہتر ہوا۔وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں ٹیکس آمدن اور اخراجات کی تفصیلات جاری کردیے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر ٹیکس ریونیو 12.5 فیصد اضافے سے 2884 ارب ہوگئے جبکہ مجموعی اخراجات 7.6 فیصد اضافے سے 1760 ارب روپے رہے۔ پہلی سہہ ماہی میں مالی سرپلس 1509 ارب روپے سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال اسی مدت میں 648 ارب روپے سے زائد کا مالی خسارہ ہوا تھا۔ وزارت خزانہ کے مطابق بہتر فسکل منیجمنٹ کے باعث مالی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، رواں مالی سال پرائمری بیلنس میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جولائی تا ستمبر 2939 ارب روپے کا پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ پچھلے سال اسی مدت میں 49.4 ارب کا پرائمری سرپلس تھا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ستمبر میں 110 ملین ڈالر سرپلس رہا، اگست میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا، ماہرین کے مطابق برآمدت نہ بڑھنے کے باجود کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونا بڑی بات ہے۔ترسیلات زر میں اضافے سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا۔ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کیے ہیں، جس میں سعودی عرب، چین، اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ ان تعلقات کا مقصد اقتصادی، سیاسی، اور سماجی تعاون کو بڑھانا ہے۔سعودی عرب رواں مالی سال پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی آئل فیسیلٹی دے گا جبکہ 5 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس بھی رول اوور کرے گا وزارت خزانہ حکام کے مطابق سعودی عرب رواں مالی سال پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی آئل فیسیلٹی دے گا۔ سعودی آئل فیسیلٹی 290 ارب روپے کے مساوی ہوگی حکام کے مطابق سعودی عرب 5 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس بھی رول اوور کرے گا۔ دو ارب ڈالر دسمبر جبکہ 3 ارب ڈالر قرض جون 2026 میں واجب الادا ہے۔دستاویز کے مطابق رواں مالی سال پہلے 3 ماہ میں 85 ارب روپے سے زائد کی آئل فیسیلٹی دی گئی، سعودی عرب کی طرف سے فراہم کردہ سہولت 30 کروڑ ڈالر کے مساوی ہے، سعودی عرب ماہانہ بنیاد پر 10 کروڑ ڈالر کی آئل فیسیلٹی فراہم کر رہا ہے، پاکستانی کرنسی میں یہ سہولت 28 ارب 37 کروڑ روپے ماہانہ ہے۔ حکام وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کو 5 ارب ڈالر ٹائم ڈیپازٹس 4 فیصد شرح سود پر دے رکھے ہیں، سعودی عرب ان فنڈز کی ادائیگی ہر سال رول اوور کرتا ہے، قرض کی مد میں سعودی ڈیپازٹس 1450 ارب روپے کے مساوی ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کو یہ قرض بجٹ سپورٹ کی مد میں فراہم کر رکھا ہے۔ شہباز شریف کی سفارتی کوششوں سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مقام بہتر کرنے میں مدد ملی ہے۔شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی استحکام کی طرف اہم پیش رفت کی ہے، جس میں ان کی سفارتی کوششیں اور داخلی اصلاحات اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان اقدامات سے نہ صرف سرمایہ کاری میں بہتری آئی بلکہ بین الاقوامی تعلقات بھی مضبوط ہوئے ہیں۔وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں ٹیکس آمدن اور اخراجات کی تفصیلات جاری کردیے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر ٹیکس ریونیو 12.5 فیصد اضافے سے 2884 ارب ہوگئے جبکہ مجموعی اخراجات 7.6 فیصد اضافے سے 1760 ارب روپے رہے۔ پہلی سہہ ماہی میں مالی سرپلس 1509 ارب روپے سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال اسی مدت میں 648 ارب روپے سے زائد کا مالی خسارہ ہوا تھا۔ وزارت خزانہ کے مطابق بہتر فسکل منیجمنٹ کے باعث مالی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، رواں مالی سال پرائمری بیلنس میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جولائی تا ستمبر 2939 ارب روپے کا پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ پچھلے سال اسی مدت میں 49.4 ارب کا پرائمری سرپلس تھا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ ستمبر میں 110 ملین ڈالر سرپلس رہا، اگست میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالر خسارے میں تھا، ماہرین کے مطابق برآمدت نہ بڑھنے کے باجود کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونا بڑی بات ہے۔ترسیلات زر میں اضافے سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا۔ پاکستان نے ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا ہے، جو کہ ملک کی معیشت کے لیے ایک مثبت علامت ہے۔ اس سے نہ صرف ممالت کے ذخائر میں بہتری آئی ہے بلکہ روپے کی قدر میں بھی استحکام آیا ہے۔سٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے میں ملکی مجموعی زرمبادلہ ذخائر بڑھ کر 19 ارب 85 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگئے ۔ اسٹیٹ بینک کےڈالرریزرو 1.4 کروڑڈالراضافے سے 14 ارب 45 کروڑ 50 لاکھ ڈالرہوگئے ۔ جبکہ ایک ہفتے میں بینکوں کےڈالرڈپازٹس 2 کروڑ90 لاکھ ڈالر اضافے سے 5 ارب 40 کروڑ ڈالر ہو گئے۔