اسلام آباد،اکتوبر 04 (ٹی این ایس): اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب عدالت ایک خود مختار ادارہ ہے اور ہائیکورٹ کے پاس اختیار نہیں ہے کہ احتساب عدالت کی کارروائی کو روک دے۔اس کیس کی سماعت اسلام اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت اے درخواست کی کہ وہ احتساب عدالت کے 27 ستمبر کے فرد جرم کا حکم نامے کو اسلام آباد ہائیکورٹ کالعدم قرار دے ۔ تاہم جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو آرڈرکیس کے ساتھ ہیں وہ تو غیر موثر ہیں، اسحاق ڈار کو چارج فریم کئے ہیں آڈر شیٹ کہاں ہے ؟جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ اسحاق ڈار اس مسلے کو احتساب عدالت میں کیوں چیلنج نہیں کرتے؟ اس پر اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ27 ستمبر کے حکم نامہ میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئےاور انکے موکل پر فرد جرم عائد کرنا پاناما کیس سپریم کورٹ کی خلاف ورزی ہے ،سپریم کورٹ نے پہلے جے آئی ٹی بنائی پھر نیب ریفرنس کا حکم دیا ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دئے کہ سپریم کورٹ کو ہم کیسے ہدایت کر سکتے ہیں؟ نیب آرڈینیس کے مطابق احتساب عدالت صحیح سمت میں جا رہی ہے ۔ نیب آرڈینیس کے مطابق 30 دن میں کیس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، چیئرمین نیب اور احتساب عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔













