پنجاب کے ہر ڈویژن میں انسداد تشدد مرکز برائے خواتین کا قیام عمل میں لایا جائے گا‘شہبازشریف

 
0
514

لاہور،اکتوبر 05(ٹی این ایس): حکومت بنجاب نے صوبہ کے تمام اضلاع میں موجود دارالامان کو پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت لانے اور انسداد تشدد مرکز برائے خواتین،ملتان کو مزید بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات کی منظوری دینے کے علاوہ ہر ڈویژن میں انسداد تشدد مرکز برائے خواتین کے قیام کا فیصلہ کر لیا ہے۔یہ فیصلہ گذشتہ روز پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے پہلے جلاس میں کیا گیا جسکی صدارت وزیر اعلیٰ ،محمد شہبازشریف نے کی۔وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملتان میں انسداد تشدد مرکز برائے خواتین موثر انداز میں کام کررہا چنانچہ لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور راولپنڈی میں بھی یہ مراکز فوری طو رپر قائم کئے جائیں ۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ انسداد تشدد مرکز برائے خواتین کے سیٹلائٹ سینٹرز بھی بنائے جائیں اور پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ذیلی کمیٹیاں بنا کر پراجیکٹ تیزی سے آگے بڑھائے۔انہوں نے کہا کہ ملتان میں بنایا گیا سینٹر تشدد کا شکار خواتین کی دادرسی اور انہیں انصاف کی فراہمی کیلئے موثر کردار ادا کر رہا ہے۔پنجاب حکومت نے ملتان میں تشدد کا شکار خواتین کی دادرسی کیلئے مرکز قائم کرکے تاریخ ساز کام کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تشدد کا شکار خواتین کو دادرسی کیلئے موثر پلیٹ فارم مہیا ہوا ہے اور تشدد کا شکار خواتین کو انصاف کی فراہمی کے حوالے سے یہ پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس لئے تمام متعلقہ ادارے اتھارٹی کو ہر ممکن معاونت فراہم کریں۔ انسداد تشدد مرکز برائے خواتین کے حوالے سے عوام کو بھرپور آگاہی فراہم کی جائے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام اضلاع میں موجود دارالامان کو پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت لانے کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں جامع اور موثر سفارشات مرتب کرکے پیش کی جائیں۔ اجلاس میں ملتان سینٹر کے اندر خصوصی کورٹ بنانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سلمان صوفی نے انسداد تشدد مرکز برائے خواتین ملتان کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔سلمان صوفی نے بتایاکہ مرکز میں 1088 کیسز آئے جن میں سے 802 کیسز نمٹا دیئے گئے۔ صوبائی وزراء رانا ثناء اللہ، حمید وحیدالدین، مشیر رانا مقبول احمد، متعلقہ اراکین اسمبلی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب اور اتھارٹی کے دیگر اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔