کراچی کی عوام ٹرانسپورٹ کے فرسودہ نظام کا شکار

 
0
364

کرا چی ،اکتو بر10(ٹی این ایس):شہر  قائدکیلئے سرکلر ریلوے منصوبہ ایک خواب سے کم نہیں ۔ شہری ٹرانسپورٹ کے فرسودہ نظام کا عذاب جھیلنے پر مجبور۔ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام نے سینیٹ کی منصوبہ بندی کمیٹی  میں سم پول  کھول دیئے۔ صوبائی سیکریٹری ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ شہر میں بیس سال پرانی بسیں چل رہی ہیں۔ دس ہزار چھ سو بسوں کی ضرورت ہے لیکن صرف چھ ہزار چار سو ستاون پرانی بسیں دستیاب ہیں۔ سرکلر ریلوے سے شہریوں کے ٹرانسپورٹ مسائل حل ہو جائیں گے۔ سعید اعوان نے کہا کہ سندھ حکومت نئی کراچی سرکلر ریلوے بنائے گی اس کی اپ گریڈیشن کرے گی۔ ٹریک ڈالے گی جس طرح اورنج لائن بن رہی ہے اسی طرح ماس ٹرانزٹ سسٹم لے کر آئے گی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ طاہر حسین مشہدی کا کہنا  تھا  آپ نے اسلام آباد کو ٹرانسپورٹ سروس دیدی۔ لاہور کو اچھی ٹرانسپورٹ سروس دے دی لیکن کراچی کو کیوں نہیں دے رہے۔ جو سب سے بڑا شہر ہے اور سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے۔

رکن کمیٹی شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اب یہ سی پیک میں آ گیا ہے اللہ کرے وفاقی حکومت کی اس پر توجہ آئے کہ یہ عوام کی طرف بے حسی ہے۔ صرف پنجاب میں سپیڈی منصوبے ہوتے ہیں۔سندھ میں تاخیر کیئے جاتے ہیں۔ ایک رائٹ آف وے دینا ہے اپیل کرتی ہوں کہ فوری طور پر دیا جائے۔ ایسا نہ ہوا تو ملک معاشی اور سیاسی طور پر چوک ہو جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا سندھ حکومت نے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے رواں سال پچیس دسمبر کی ڈیڈ لائن مقرر کر رکھی ہے لیکن اس سے پہلے رائٹ آف وے کا حصول اور کمرشل ایگریمنٹ ضروری ہے۔ منصوبے کیلئے دو سو سات ارب روپے قرض لیا جائے گا جس پر سالانہ دو اعشاریہ چار فیصد سود ادا کرنا ہوگا۔