مجھے جامعہ کراچی کا طلب علم ہونے پر فخر ہے ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان

 
0
544

کراچی ،اکتو بر29(ٹی این ایس): ممتاز ایٹمی سائنسدان اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ مجھے جامعہ کراچی کا طلب علم ہونے پر فخر ہے، تدریسی وتحقیقی معیار میں جامعہ کراچی کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہے اور اس کے فارغ التحصیل طلبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں اعلیٰ مناصب پر فائز ہیں۔جامعہ کراچی نے بڑے اور نامور نام پیداکئے جو پوری دنیا میں جامعہ کراچی اور پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں۔

جامعہ کراچی آکردلی مسرت ہوتی ہے ،ڈاکٹر اے کیو خان انسٹیٹوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈجینیٹک انجینئرنگ میں نے پاکستانی سائنسدانوں کو عصری تقاضوں کے مطابق اعلیٰ تحقیق کرنے کے لئے قائم کیا تھااور ڈاکٹر عابد اظہرکی سحر انگیز قیادت نے آج اس انسٹی ٹیوٹ کو کامیابیوں کی بلندیوں تک پہنچادیا ہے اور آج یہ انسٹی ٹیوٹ نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتاہے جو بہت خوش آئند ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ میں منعقدہ ’’پریزنٹیشن اسکلزپوسٹرپریزنٹیشن برائے ایم فل طلبہ‘‘ کے سرٹیفیکٹ کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان،پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر،پاکستان اکیڈمی آف سائنسزکے صدر ڈاکٹر انورنسیم ،لیفٹنٹ جنرل (ر) وسابق گورنر سندھ جنرل معین الدین حیدر،ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری اور سلطان چائولہ بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بازار میں فروخت ہونے والی کھانے پینے کی اشیاء سے اجتناب کیا جائے کیونکہ یہ وہ واحد ملک ہے جس میں میں نے دیکھا ہے کہ ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء میں اتنی ملاوٹ ہوتی ہے کہ دنیا کے کسی غریب سے غریب ملک میں نہیں ہوتی ۔میں نے مختلف ممالک کا دورہ کیا ہے بشمول افریقہ ،مالی ،سوڈان اور دیگر متعدد ممالک گیا ہوں کسی ملک میںمیں نے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات میں ملاوٹ نہیں دیکھی جتنی یہاں دیکھی،ہرچیز میں ملاوٹ ہے۔

تواحتیاط کیجئے اورکوشش کریں کھانے پینے کی زیادہ سے زیادہ اشیاء گھر ہی کی استعمال کی جائیں۔یہاں پر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم مسلمان ہوتے ہوئے بھی اتنی بدکرداری کا اظہار کرتے ہیںجوناقابل معافی ہے۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ اگر ہم معاشرے میں دیکھے تو ہم نے تیس چالیس سال قبل راستہ کھویا ہے اور ہم بھٹک کر کہیں اور چلے گئے ہیں۔

ہمارے ملک کے لوگوں اور غریبوں کے ساتھ سازش کی گئی اور ہمیں ایک ایسے راستے پر لگادیا گیاجس میںگھٹن کے ماحول کو فروغ دیا گیا اور زبانیں بند کی گئیں آزادی کے ماحول میں ڈسکشن کرنا بند کردیاگیا ۔جامعات آزاد ماحول میں پنپتی ہیں گھٹن کے ماحول میں نہیں،عدم برداشت کو اتنافروغ دیا گیا کہ ہم ایک دوسرے کو برداشت کرنا بھول گئے ہیں۔ڈائیلاگ اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دے کر ہی معاشرے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔

کتاب اور قلم کی طاقت بندوقوں سے زیادہ ہے ،وہ قومیں جو علم سے دورہوتی ہیں وہ زوال آمادہ ہوجاتی ہیں ۔ہمارے بعد آزادہونے والے ممالک سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہم سے بہت آگے نکل گئے ہیں ہمیں بھی علم وتحقیق کا راستہ اپناناہوگا کیونکہ اسی کے ذریعے ہم ایک پرامن ،خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان تشکیل کرسکتے ہیں۔ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کیو خان انسٹیٹوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈجینیٹک انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر عابد اظہر نے کلمات تشکر اداکرتے ہوئے کہا کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جامعہ کراچی آمد ہم سب کے لئے اعزاز کی بات ہے جس کے لئے ہم سب ان کے بیحد مشکور ہیں۔

مذکورہ مقابلوں کا مقصدطلبہ کی تحقیقی اور خوابیدہ صلاحیتوں کا اجاگرکرنا ہے۔ اگرطلبہ میں مثبت اور تعمیری سوچ کو اجاگرکرنا ہے تو مباحثے اور گفتگو کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ مجھے یہ بات کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ انسٹی ٹیوٹ ہذا میں نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان سے طلبہ حصول علم کے لئے آتے ہیں اور یہاں پر تمام طلبہ کو یکساں مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔

پاکستان اکیڈمی آف سائنز کے صدر ڈاکٹر انورنسیم نے کہا کہ میں یہاں آکر بیحد خوشی محسوس کررہاہوں ، انسٹی ٹیوٹ ہذا طلبہ کو ریسرچ کے بہتر سے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لئے کوشاں رہتاہے جو لائق تحسین ہے۔تقریب کے اختتام پر بدست محسن پاکستان انسٹی ٹیوٹ ہذا کے ملازمین کے لئے حج اور عمرہ کی قرعہ اندازی کی گئی اور مقابلہ جیتنے والے طلبہ کوشیلڈ زبھی تقسیم کی گئیں۔پوسٹر سازی کے مقابلے میں رمشا خان نے پہلی جبکہ محسن منان اور محمد رضوان نے باالترتیب دوسری پوزیشن حاصل کی۔حج کے لئے فہد احمد صدیقی جبکہ عمرے کے لئے ڈاکٹر نزہت اور عبدالحئی کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔