فیض آباد دھرنا کیخلاف آپریشن ٗ مشتعل مظاہرین کی جانب سے شدید پتھراؤ سے سکیورٹی اہلکاروں سمیت200سے زائد افراد زخمی

 
0
769

اسلام آباد نومبر 25(ٹی این ایس) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈ ی کو ملانے والے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا ختم کیخلاف آپریشن کے دور ان مشتعل مظاہرین کی جانب سے شدید پتھراؤ سے سکیورٹی اہلکاروں سمیت 200سے زائد افراد زخمی ہوگئے ٗ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی کئی گاڑیوں ٗ بسوںٗمتعدد موٹر سائیکلوں اور ایک پلازے کو آگ لگا دی ٗ فیض آباد کے ارد گرد دکانوں اور میٹرواسٹیشن کو شدید نقصان پہنچایا ٗپولیس نے سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ٗآپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی جبکہ راولپنڈی میں تمام تعلیمی اور کاروباری ادارے بند کر دیئے گئے ٗاسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کردیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکاء کو دی گئی آخری ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد پولیس اور ایف سی نے مظاہرین کو گھیرے میں لیکر آپریشن شروع کیا آپریشن میں پولیس اور ایف سی کے 800سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا اس موقع پر رینجرز کے جوان بھی موجود رہے ۔آپریشن کے دور ان فیض آباد انٹر چینج کو چاروں طرف سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا اور پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ ٗ واٹر کینن سے پانی پھینکا گیا تاہم مظاہرین کی جانب سے پولیس اہلکاروں اور ایف سی کے جوانوں پر شدید پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 200سے زائد افراد زخمی ہوگئے زخمیوں کو طبی امداد کیلئے فوری طورپر راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق آپریشن کے فیصلہ سے قبل ہی ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی اور تمام ہسپتالوں کے ڈاکٹرز کو چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر موجو د رہنے کی ہدایت کی گئی ۔اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف ہسپتالوں میں 201 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا، جن میں 61 پولیس ، 47 ایف سی اہلکار اور 50 عام شہری شامل ہیں۔پمز ہسپتال کے مطابق زخمیوں میں اسسٹنٹ کمشنر عبدالہادی، ڈی ایس پی عارف شاہ، ایس ایچ او تھانہ آئی نائن اور ایس ایچ او تھانہ بنی گالہ بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق پولی کلینک اور بینظیر اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی پر موجود پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کو طلب کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق آپریشن سے قبل اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے حکمت عملی طے گئی اور جانی نقصان سے بچنے کیلئے پولیس اہلکاورں سے اسلحہ لے لیا گیا

ذرائع کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ کے افسران نے پولیس اہلکاروں اور ایف سی کے جوانوں کو ہدایت کی کہ وہ تشدد کئے گئے بغیر مظاہرین کو ہٹا کر فیض آباد انٹر چینج کو کلیئر کرائیں ۔پولیس ذرائع کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد مظاہرین مشتعل ہوگئے اور پولیس کی کئی گاڑیوں ٗبسوں اور متعدد موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کر دیاجبکہ پلازے کو بھی آگ لگادی ۔پولیس ذرائع کے مطابق آپریشن کے دور ان مظاہرین فیض آباد کے قریب دکانوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور میٹرو اسٹیشن کو بھی نقصان پہنچایا ۔اس موقع پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے میڈیا کی وین کو اور میڈیا نمائندوں بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ۔

ذرائع کے مطابق مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے بعد پولیس کو غلیل کے ذریعے بنٹوں کے استعمال اور لاٹھی چارج کی اجازت دی گئی ۔آپریشن کے دور ان مظاہرین نے ایک ایف سی اہلکار کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا تاہم ساتھی اہلکاروں نے اسے فوری طور پر مظاہرین کے قبضے سے چھڑا لیاپولیس نے پتھراؤ کے بعد پانچ سمت سے کارروائی کرتے ہوئے مری روڈ، راولپنڈی روڈ، کھنہ پل، اسلام آباد ایکسپریس وے، جی ٹی روڈ کی جانب سے پیش قدمی کرکے فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروانے کی کوشش کی گئی ۔آپریشن کے دور ان قریبی مساجد سے دھرنا دوبارہ دینے کے اعلانات بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں مظاہرین بڑی تعداد میں واپس آئے اور پولیس کے ساتھ ان کا دو بدو تصادم ہوا ہے ٗ شدید شیلنگ کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

دھویں کے گہرے بادل چھا گئے اور ہر طرف پتھر بکھرے پڑے دکھائی دیئے ۔ مشتعل مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ سے راولپنڈی کے پولیس چیف اسرار عباسی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کیپٹن شعیب اور مجسٹریٹ عبدالہادی بھی زخمی ہوگئے اور کیپٹن شعیب کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے نذرآتش کردیا ۔

ذرائع کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز کارروائی کی قیادت جبکہ چیف کمشنر اور آئی جی پولیس مانیٹرنگ کرتے رہے ۔۔بعد ازاں فیض آباد انٹر چینج پر پولیس اور ایف سی کے ہزاروں اہلکار دن بھر کی کوششوں کے باوجود علاقہ کلیئر نہیں کرا سکے جب کہ شام 4 بجے سے آپریشن بھی معطل ہے جس کی وجہ سے فیض آباد پر ایک مرتبہ پھر مظاہرین جمع ہوگئے ہیں تاہم کہیں کہیں مظاہرین کی ٹولیوں اور پولیس میں تصادم جاری رہا۔

واضح رہے کہ بیس روز سے جاری اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کے دھرنے کو ختم کرانے کیلئے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔دھرنے کے شرکاء وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد تھے جبکہ حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ سڑکوں پر بیٹھ کر یا دھونس دھاندلی سے کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا۔گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین دن میں دھرنا پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کے حکم کے بعد ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے شرکاء کو آخری وارننگ جاری کی تھی۔ضلعی انتطامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دھرنے کے شرکاء دو ہفتے سے غیر قانونی طور پر فیض آباد میں بیٹھے ہیں ٗپہلے بھی شرکاء کو تین وارننگ کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں لہٰذا شرکاء رات 12 بجے تک فیض آباد خالی کردیں۔