قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی مو سمیاتی تبدیلی نے ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی

 
0
378

اسلام آباد دسمبر 4(ٹی این ایس)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مو سمیاتی تبدیلی نے ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی۔جبکہ کمیٹی نے راول ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت اور اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ بھی طلب کر لیں ،وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بھارت 40فیصد کول پر انرجی بنا رہا ہے جبکہ چین 60فیصدکول پر انرجی بنا رہا ہے ،اس دفعہ کاپ کانفرنس میں 40ہزار لوگ موجود تھے جبکہ25ملکوں کے سربراہوں نے وہاں شرکت کی جبکہ 196ممالک سے 117وزراء وہاں تھے ۔مجھے وہاں چار تقریریں کرنی پڑیں ، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے۔پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ملک محمد عزیر خان کی سربراہی میں ہوا ۔

اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ،چیئرمین کمیٹی ملک عزیرخان نے کہا کہ کلائمنٹ چینج ایکٹ اپریل میں منظور ہوا، ایکٹ کے تحت ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ادارے بنائے جانے تھے، اس ایکٹ پر عملدرآمد کا جائزہ لینا انتہائی ضروری ہے۔

سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت نے موسمیاتی تغیرات اتھارٹی کے قیام کیلئے مئی میں کام شروع کر دیا تھا، بجٹ میں اس اتھارٹی کیلئے 104ملین کے قریب فنڈ بھی مختص کئے گئے تاہم ا سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے اتھارٹی کے رولز کی تاحال منظوری نہیں دی جا سکی ، اس حوالے سے جولائی سے اب تک متعدد خط بھی لکھے جا چکے ہیں، رولز کی منظوری نہ دیئے جانے کے باعث اتھارٹی کی تشکیل کا عمل التواء کا شکار ہے، امید ہے کہ جلدا سٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے رولز کی منظوری دے دی جائے گی۔سیکرٹری وزارت نے کہا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں قائم کی جانے والی موسمیاتی تغیرات کونسل کے آفیشل ممبران میں چاروں صوبوں کے وزراء ،وزیراعلی گلگت بلتستان، صوبائی ماحولیات کے محکموں کے وزراء، چیئرمین این ڈی ایم اے اور سیکرٹری وزارت ماحولیات شامل ہوں گے جن کے علاوہ 30غیر سرکاری ممبران بھی شامل ہوں گے جن میں سے 20پرائیوٹ سیکٹر سے ہوں گے،دیگر 10میں ماحولیات سے متعلقہ محکموں کے افسران ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی موسمیاتی تغیرات کی کمیٹیوں کے چیئرمین شامل ہوں گے جبکہ پرائیوٹ سیکٹر سے متعلقہ افراد کی بھرتیوں کیلئے ایچ ای سی اور فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس کو خط لکھ کر 3نام اور ماحولیات کے حوالے سے ان کے کام بارے تفصیلات مانگی ہیں، اس کے علاوہ غیر سرکاری افراد میں ماحولیات کے حوالے سے کام کرنے والی این جی اوز کے نمائندے بھی شامل ہوں گے تاہم اس حوالے سے وزیراعظم کی مصروفیت کے باعث ناموں پر ان سے مشاورت نہیں ہو پا رہی۔کمیٹی اجلاس میں راول ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت اور اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی پر آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کر لی گئی۔

ڈی جی ای پی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ روال ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی، اس حوالے سے واسا، پی سی ایس ڈبلیو آر اور ای پی اے نے پانی کے ٹیسٹ کئے جس کی رپورٹ کے مطابق پانی میں کسی زہریلے مواد کے شواہد نہیں ملے۔انہوں نے بتایا کہ روال ڈیم میں کوڑا کرکٹ اور سیوریج کا پانی شامل ہونے سے پانی گدلہ ہو رہا ہے،جس پر سی ڈی اے کو نوٹس جاری کیا ہے اور ڈمپنگ پرپابندی عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ روال ڈیم میں مچھلیوں کی ہلاکت کا معاملہ وزارت ماحولیات سے متعلقہ نہیں یہ سی ڈی اے کا معاملہ ہے ،رکن کمیٹی مراد سعید نے کہا کہ جب موسمیاتی تغیرات کونسل بنائی جا رہی تھی تب کہا جا رہا تھا کہ ماحولیات کا شعبہ وفاق کا سبجیکٹ ہے اب کہا جا رہا ہے کہ صوبائی معاملہ ہے ہمیں سچ بولنا چاہئے، صوبوں میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کی وجہ سے دوسری صوبوں کے ماحول پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دنیا کے 20آلودہ شہروں میں 4پاکستانی شہر شامل ہیں،سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت پچاس فیصد فنڈز وفاقی حکومت دے رہی ہے، سموگ کی وجہ سے پنجاب حکومت نے 250فیکٹریاں بند کیں ۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بھارت 40فیصد کول پر انرجی بنا رہا ہے جبکہ چین 60فیصدکول پر انرجی بنا رہا ہے ۔ اس دفعہ کاپ کانفرنس میں 40ہزار لوگ موجود تھے جبکہ25ملکوں کے سربراہوں نے وہاں شرکت کی جبکہ 196ممالک سے 117وزراء وہاں تھے ۔ مجھے وہاں چار تقریریں کرنی پڑیں ۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے