میڈیا بلیک آئوٹ کے خلاف صحافیوں کا’’احتجاجی کیمپ ‘‘ حکومت اور اپوزیشن کی یقین دھانی کے بعد ختم

 
0
433

اسلام آباد دسمبر 4(ٹی این ایس) راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام 25نومبر کے میڈیا بلیک آوٹ کے خلاف ”احتجاجی کیمپ “ حکومت اور اپوزیشن کی یقین دھانی کے بعد 8ویں روز اختتام پذیر ہو گیا ،وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیمرا ایکٹ کی متنازعہ شقوں کو ختم کیا جائیگا ،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ،وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب ،پارلیمانی سیکرٹری محسن شاہ نواز رانجھا ،ارکان پارلیمنٹ سینٹر روبینہ خالد ،سینٹر عاجز دھامڑا ،پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماءچوہدری منظور احمد ،سابق بیورکریٹ روائیداد خان ،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ ،ممبران ایف ای سی پی ایف یو جے ناصر ملک ،ناصر زیدی ،صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم ،سنیئر صحافی ارشد شریف سمیت سینئر صحافیوں کی کیمپ میں شرکت ،آر آئی یو جے کے صدر مبارک زیب خان اور آر آئی یو جے ٹیم کی کاوشوں کو سراہا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام 25نومبر کے میڈیا بلیک آوٹ کے خلاف ”احتجاجی کیمپ “ 8ویں روز بھی جاری رہا ،شرکاءکیمپ سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ 8روز سے صحافی فٹ پاتھ پر بیٹھے ہیں ان کے ایشوز کو دیکھا جانا چاہیے ،پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آزادی صحافت کی حمایت کی اور اس کے لیئے قربانیاں بھی دیں ،ضیاءالحق کے مارشل لاءمیں کوڑے کھانے والے آج اس کیمپ میں سراپا احتجاج ہیں ،میں صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں ،جمہوری دور میں ایسے اقدام پر افسوس ہوتا ہے،پیمرا کا سیکشن 5 ڈکٹیٹر کی یاد دلاتا ہے،انہوں نے کہا کہ سیکشن فائیو کے خاتمہ کے لئے حکومت قانون لائے ہم ساتھ دیں گے،اگر حکومت بل نہیں لاتی تو ہم خود بل لیکر آئیں گے،وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ آزادی رائے کی بات کی ،

اس کیمپ میں 25نومبر والے اقدام کے بارے میں جو باتیں کہی گئیں ہیں میں ان سے اتفاق کرتی ہوں ، انہوں نے کہا کہ آر آئی یو جے کی ڈیمانڈ کے ساتھ اتفاق کرتی ہیں اور دور آمریت میں بنائی گئے تمام کالے قوانین کا جائزہ لیا جائیگا ،حکومت پیمرا ایکٹ میں ترامیم کے لیئے پہلے ہی کام کر رہی ہے ہم اسے روک دیتے ہیں اور آر آئی یو جے کے ساتھ مل کے ترامیم کو تیار کیا جائیگا جنہیں پھر ہاوس کی کمیٹیوں کے پاس بھیج دیا جائیگا،حکومت اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے،یہ وقت ملک میں جمہوریت کو تقویت دینے کا ہے،مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ووٹ کے تقدس کی بات کی ہے،انہوں نے کہا کہ آر آئی یو جے ایک کمیٹی تشکیل دے تاکہ مل کر ترامیم بھیجی جائیں ،جو بھی بہتری لانی ہے اسے اجتماعی طور پر آگے لے کر جائیں،

انہوں نے کہا کہ حکومت یقین دلاتی ہے کہ آزادی اظہار رائے پر کسی قدغن کی حوصلہ افزائی نہیں کیا جائیگی ،پارلیمانی سیکرٹری محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ جو ہوا وہ حکومت کے لیئے آسان فیصلہ نہیں تھا ،ہم یقین دہانی کرواتے ہیں میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں ،ہم سب نے مل کر ضابطہ اخلاق بنایا،جب غیر ضروری کوریج ہورہی ہو تو اس قسم کے کڑوے گھونٹ بھرنے پڑتے ہیں،کچھ نشریات ایسی تھیں جو آگ لگانے کے مترادف تھیں،یہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں موجود ہیں اس حوالے سے بیٹھ کے فیصلے کیئے جائیں ۔

 پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ 25نومبر کا اقدام آزادی صحافت کا گلہ دبانے کی کوشش تھی ،آر آئی یو جے ٹیم نے کامیاب سقوط میڈیا کیمپ کا انعقاد کرکے پیمرا ایکٹ کی سیکشن فائیو کی جانب پوری دنیا کی توجہ دلائی ،آر آئی یو جے ٹیم کی جہد و جد کے نتیجے میں آج حکومت اور اپوزیشن اس ایکٹ میں متنازعہ ترامیم کو ختم کرانے پر تیار ہو گئی اس لیئے اب آر آئی یو جے اس کیمپ کے خاتمے کا اعلان کرے ،صدر آر آئی یو جے مبارک زیب نے شرکاءکیمپ کو صورتحال کے پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کیمپ لگانے کا مقصد یہی تھا کہ ملک میں آزادی اظہار کے راستے میں رکاوٹ قوانین کا خاتمہ ہو،آزادی صحافت پر کسی آنچ کو آر آئی یو جے برداشت نہیں کریگی آر آئی یو جے آزادی صحافت کے ساتھ ساتھ ذمہ دار صحافت کے فروغ کے لیئے کام کر رہی ہے ،


انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کی یقین دھانی پر کیمپ کے خاتمے کا اعلان کیا ،قبل ازیں سابق بیورکریٹ روائیداد خان نے کہا کہ آزادی صحافت کے اس کیمپ میں آ کے میں جوان ہو جاتا ہوں ،مشرف کے خلاف جب صحافیوں نے تحریک کا آغاز کیا اس وقت بھی صحافیوں کے ساتھ روزانہ فٹ پاتھ پر بیٹھا کرتا تھا یہاں بھی جب تک کیمپ لگا رہے گا میں روزانہ آونگا ،پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماءچوہدری منظور نے اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا کی آزادی پر قدغن ڈکٹیٹروں کے اداور میں لگائی جاتی ہے ایک جمہوری حکومت کے دور میں ایسا اقدام قابل مذمت ہے ،تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل اے پی سی بلائی جائے جس میں میثاق آزادی صحافت پر دستخط کیئے جائیں ،سینٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پارلیمان کے اندر یا باہر ہم نے ہمیشہ آزادی صحافت کے لیئے آواز بلند کی جمہوری دور میں سیاہ فیصلہ کیا گیا ان کا خیال تھا کہ 28گھنٹے نشریات بند کرنے سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہو گا مگر جس طرح آر آئی یو جے اس فیصلے کے خلاف ڈٹ گئی وہ لائق تحسین ہے ،سینٹر عاجز دھامڑا نے کہا کہ معاملہ پارلیمان میں اٹھائیں گے ، کیمپ سے ممبران ایف ای سی پی ایف یو جے ناصر ملک ،ناصر زیدی ،صدر نیشنل پریس کلب شکیل انجم ،سنیئر صحافی ارشد شریف ،سیکرٹری آر آئی یو جے علی رضا علوی ،فنانس سیکرٹری اصغر چوہدری اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔