عمران خان نااہلی سے بچ گئے‘حنیف عباسی کی پٹیشن مسترد – جہانگیر خان ترین کو نااہل قراردیدیا گیا

 
0
823

اسلام آباد دسمبر 15(ٹی این ایس) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نااہل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف مسلم لیگ نون کے سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کی پٹیشن خارج کردی گئی ہے جبکہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیرخان ترین کو نااہل قراردیدیا گیا ہے-

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فلیٹس کا معاملہ نیازی سروسزسے متعلق ہے عمران خان کا اس سے براہ راست تعلق نہیں ہے‘عدالت نے الیکشن کمیشن کو غیرجانبدرانہ چھان بین کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان تمام سیاسی جماعتوں کی غیرملکی فنڈنگ کے بارے میں چھان بین کرئے -نمازجمعہ اور لنچ کے وقفے کے بعد جج حضرات چیف جسٹس کے چیمبر میں جمع ہوئے اور تین بجے بنچ میں شامل معززجج صاحبان کمرہ عدالت میں آئے-

چیف جسٹس ثاقب نثار سمیت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے تینوں ارکان3بجکر20منٹ پر کورٹ روم نمبر 1 میں پہنچے جو کہ کھچا کھچ بھرا ہوا ہے‘سپریم کورٹ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی اہلیت کے حوالے سے فیصلہ سنانے کے لیے دوپہر دو بجے کا وقت مقرر کیا تھا تاہم فیصلہ 3بجکر منٹ پرسنانا شروع کیا گیا۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کراچی میں موجود ہیں اور انہوں نے کیس کا فیصلہ کراچی کے ایک ہوٹل کے کمرے میں سنا جہاں وہ قیام پذیرہیں-چیف جسٹس کی جانب سے عدالت کے حاضرین سے تاخیرپر معذرت کی انہوں نے بتایا کہ ایک صفحے پرٹائیپنگ کی غلطی موجود تھی جس کی وجہ سے 250صفحات پڑھنے پڑے-چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا‘جس میں کہا گیا ہے کہ ۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دونوں راہنماﺅں کے خلاف نااہلی کیس کا فیصلہ 14 نومبر کو محفوظ کیا تھا۔ گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس میں فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کے فریقین کے جانب سے پیش کیے گئے دلائل کا ہر طرح سے جائزہ لیں گے، جس کے بعد ایسا فیصلہ سنائیں گے جو سب کو قابل قبول ہوگا۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما حنیف عباسی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انھیں نااہل قرار دینے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سیکورٹی کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی ہے۔عدالت عظمیٰ کے اندر اور باہر غیر معمولی سیکورٹی کے انتظام کیے گئے ، جن میں احاطہ عدالت میں 900 سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے جن میں 300 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف درخواستیں شریف خاندان کے خلاف پاناما پیپرز کیس دائر کیے جانے کے بعد دائر کی گئی تھیں۔

اس وقت چیف جسٹس نے مئی 2016 میں یہ درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کیں تھیں۔مذکورہ کیس پر سماعت کے لیے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ قائم کیا گیا، جس میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب شامل تھے۔سپریم کورٹ میں سماعت میں عمران خان کی آمدن، رقوم کی منتقلی، لندن فلیٹ کی خریداری پر بحث حاوی رہی جبکہ جہانگیر ترین کی زرعی آمدن، آف شور کمپنی، برطانیہ میں جائیداد اور اِن سائڈ ٹریڈنگ توجہ کا مرکز رہی۔

عمران خان نے بارہا مکمل منی ٹریل دینے کا دعوٰی کیا تاہم حنیف عباسی کے وکلا نے عمران خان پر بار بار موقف بدلنے کا الزام لگایا اور سماعت مکمل ہونے کے بعد بھی تحریک انصاف کی جانب سے دستاویزات فراہم کرنے پر اعتراض اٹھایا گیا۔مذکورہ کیس پر وکلا نے 100 گھنٹے سے زائد دلائل اور 73 مقدمات کے حوالے دیئے جبکہ اس دوران درجن بھر ممالک کی اعلٰی عدلیہ کے تقریبا تین درجن فیصلوں کے اقتباسات بھی پڑھ کر سنائے گئے۔58 سماعتوں کے بعد 14 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے دونوں درخواستوں کا فیصلہ ایک ساتھ سنانے کا کہا تھا۔قبل ازیں تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون کے کارکن سپریم کورٹ کے باہر جمع ہوکر اپنی اپنی جماعت کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے-