سال2017ءمیں ہڑتالیں نہ ہوتیں تو2لاکھ 40 ہزارمزید مقدمات نمٹا دیتے،جرمنی میں 4ہزارافراد کیلئےایک جج جبکہ پنجاب میں11کروڑکی آبادی کیلئےصرف1ہزار731جج ہیں۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کاخطاب

 
0
290

لاہور، جنوری 01 (ٹی این ایس) :چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ سید منصورعلی شاہ نے کہا ہےکہ عدلیہ کوادارہ بنانے کیلئےجج صاحبان سالانہ کانفیڈینشل رپورٹس ایمانداری سےلکھناشروع کریں،سال 2017ء میں وکلاء کی 3 ہزار 840 ہڑتالیں نہ ہوتیں تو2 لاکھ 40 ہزارمزید مقدمات نمٹا دیتے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے آج لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمارے نظام میں بھی غلطیاں ہیں۔

عدلیہ کواگر ادارہ بنانا ہے تو ججزسالانہ کانفیڈینشل رپورٹس ایمانداری سے لکھنا شروع کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ ہمارے نظام میں سیاست ہورہی ہے جو نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2017ء میں وکلاء کی 3 ہزار 840 ہڑتالیں نہ ہوتیں تو2 لاکھ 40 ہزارمزید مقدمات نمٹا دیتے۔ جبکہ ہم نے 21 لاکھ مقدموں کے فیصلے کیے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصورعلی شاہ نے کہاکہ ہم نےاحتساب کا عمل اپنے گھر سے شروع کیا لیکن وکلاء باروالے ناراض ہورہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب میں 12 لاکھ مقدمات زیرِ التواء ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں 4ہزار افراد کے لیے ایک جج مقررہے۔ جبکہ ہمارے ہاں پنجاب کی 11 کروڑکی آبادی کیلئے صرف 1ہزار731جج ہیں۔ پنجاب میں بھی 10ہزار جج ہوں گے تو ہی عالمی معیار کا کام کرسکیں گے۔