ٹرمپ کا پاکستان مخالف بیان:وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے مؤقف کی متفقہ طور پراعادہ 

 
0
480

امریکی بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان نسلوں کے تعلقات متاثر ہوئے ،دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں شراکت دار بننے کے نتیجہ میں بڑا جانی و مالی نقصان اٹھایا، وفاقی کابینہ
وفاقی کابینہ نے پی او آر کیلئے صرف 30 دن کی توسیع دینے کی منظوری ، یو این ایچ سی آر اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ افغان پناہ گزینوں کی جلد وطن واپسی کا معاملہ اٹھایا جائے گا ٗاجلاس میں فیصلہ

اسلام آباد ، جنوری 04 (ٹی این ایس):وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کے مؤقف کی متفقہ طور پر تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان نسلوں کے تعلقات متاثر ہوئے ٗ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دی ہیں ٗ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں شراکت دار بننے کے نتیجہ میں ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت بدھ کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا جس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کابینہ کو امریکی قیادت کے حالیہ بیانات کے پس منظر اور گذشتہ روز کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے 17ویں اجلاس میں ہونے والے تبادلہ خیالات کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کے مؤقف کی متفقہ طور پر تائید کی جس نے گذشتہ روز اپنے 17ویں اجلاس میں امریکی قیادت کے حالیہ بیانات پر گہری مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ کابینہ نے اس رائے کا اظہار کیا کہ امریکی بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان نسلوں کے تعلقات متاثر ہوئے۔ کابینہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں شراکت دار بننے کے نتیجہ میں ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ کابینہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں کو پوری دنیا نے تسلیم کیا۔

کابینہ نے افغان پناہ گزینوں کیلئے 31 دسمبر 2017ء کے بعد پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز اور پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے مابین سہ فریقی معاہدہ کی توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا۔ اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد کابینہ نے پی او آر کیلئے صرف 30 دن کی توسیع دینے کی منظوری دی اور فیصلہ کیا کہ یو این ایچ سی آر اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ افغان پناہ گزینوں کی جلد وطن واپسی کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کی معیشت نے عرصہ دراز سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کا بوجھ اٹھا رکھا ہے اور موجودہ حالات میں یہ بوجھ مزید نہیں اٹھایا جا سکتا۔

وفاقی کابینہ نے 2017ء کی مردم شماری کے بلاک لیول عبوری نتائج شائع کرنے کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں پہلے سے رجسٹرڈ ادویات کے اضافی پیک سائزوں کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت، ادویات کی قیمتوں کی پالیسی 2015ء کے پیرا 8 کے تحت ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت میں اضافے اور ادویات کی قیمتوں کی پالیسی 2015ء کے پیرا 11 کے تحت کم قیمت ادویات کی حد مقرر کرنے پر بھی تفصیلی غور و خوض کیا گیا اور کابینہ نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2015ء کے مطابق اس کی منظوری دی۔ کابینہ کے اجلاس میں انسٹی ٹیوٹ فار آرٹس اینڈ کلچر بل 2017ء پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ کراچی سے کابل کیلئے افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن کی گاڑیوں کیلئے سپیئر پارٹس کے 51 پیکیج پر مشتمل 01 x 40 فٹ کنٹینر ایس ٹی سی کی ٹرانزٹ کی بھی اجازت دی گئی۔

کابینہ کے اجلاس میں پاکستان اور پرتگال کی خارجہ امور کی وزارتوں کے مابین دوطرفہ مشاورت کی مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے سٹون کے شعبہ میں تعاون کیلئے پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی اور اٹلی کی کمپنی کنفنڈسٹریا مارمو موچ کے مابین ایم او آئی پر دستخطوں، عرب جمہوریہ مصر اور پاکستان کی دفاع کی وزارتوں کے مابین دفاع کے شعبہ میں ایم او یو پر دستخطوں، پاکستان اور بوسنیا ہرزوگوینا کی حکومتوں کے مابین فوجی، تکنیکی، سائنس اور تعلیمی تعاون معاہدہ کی توثیق، موجودہ حکومت کے دوران گیس کی ترقیاتی سکیموں پر عملدرآمد اور گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (ترمیمی) بل 2017ء کے حوالہ سے کیبنٹ کمیٹی فار ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کی سفارشات کی توثیق کی منظوری بھی دی گئی۔