کاروباری برادری کا وزیر اعظم کی جانب سے پانچ سالہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کی تیاری کیلئے سٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم

 
0
336

لاہور جنوری 17 (ٹی این ایس) کاروباری برادری نے وزیر اعظم کی جانب سے پانچ سالہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2018-23کی تیاری کے لئے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع تر مشاورتی عمل کے طور پر ان سے تجاویز طلب کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس کا مقصد مارکیٹ تک رسائی کے اقدامات، تجارتی فروغ، کاروباری سہولیات، کاروباری اخراجات میں کمی اور کاروباری برادری کو درآمدات و برآمدات میں غیر ضروری رکاوٹوں کا خاتمہ شامل ہے۔ وفاقی وزیر تجارت محمد پرویز ملک نے سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار علی ملک کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں صنعتی و تجارتی پالیسی کے اہم نکات سے آگاہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے تمام وزارتوں اور منسلکہ محکموں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تجارتی پالیسی کے فریم ورک کی تشکیل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز حاصل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملکی برآمدات کو فروغ دینے کے لئے برآمد کنندگان کیلئے بہترین اور بے مثال مراعاتی پیکیج پیش کر رہی ہے اور برآمدکنندگان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جرات مندانہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفنڈ اور پی ایم پیکج کے تحت فنڈز کی ادائیگی ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے، وزارت تجارت برآمد کنندگان کا اعتماد بحال کرنے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور وزارت پاکستان کے بین الاقوامی برانڈ مارکیٹنگ کے لئے ایک مہم شروع کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کو برآمدی شعبے کے طرف لانے کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مرکزی چیئرمین یونائٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) اور نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس افتخار علی ملک نے کہا کہ ملک میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے وفاقی وزیر تجارت محمد پرویز ملک کا کردار قابل ستائش ہے اور سٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کرنے کا فیصلہ درست سمت میں انتہائی مناسب قدم ہے۔ ملک بھر کیکاروباری برادری حکومت کے تمام درست اقدامات اور تجارتی و مالیاتی پالیسیوں کی بھر پور حمایت کرے گی اور ان اقدامات سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات میں وسیع خلیج ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے لہذا حکومت کو برآمداتی حکمت عملی کا فوری طور پر ازسر نو جائزہ لینا چاہئے، برآمدی شعبے میں کاروباری لاگت کو کم اور ٹیکسوں کو مناسب حد تک لایا جانا چاہئے تاکہ پاکستانی مصنوعات عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی انحصار کو کم کرنے کے لئے درآمدی اور برآمدی بل میں مماثلت انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے لئے زیادہ سازگار ماحول پیدا کرنے اورکاروباری لاگت کو کم کرنے کے اقدامات کرنے کے علاوہ پاکستان کے برآمدی شعبہ کے معیار میں بہتری، نئی مارکیٹوں کی تلاش اور مصنوعات میں متنوع کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ آزادانہ تجارت کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان میں پیداوار اور برآمد کی مسابقت بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک نے اپنے برآمداتی شعبے کو جدت، تحقیق، تعلیم، اور نئی مارکیٹوں کے حصول کے ذریعے تبدیل کردیا ہے۔ پہلے حکومت نے جون 2018 کے اختتام تک برآمدات 35 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے تین سالہ ایس ٹی پی ایف کا اعلان کیا تھا اور اب حکومت نے عوامی اور نجی شعبوں کی تجاویز کو پانچ سالہ اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2018-23میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو انتہائی خوش آئند ہے۔