ترکی کی شام میں امریکی حمایت یافتہ کردوں کے خلاف کارروائی

 
0
611

انقرہ،جنوری 21(ٹی این ایس):ترکی کی فوج نے کہاہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے شام کے شمال میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے منسلک کرد ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ترکی شام کے علاقے عفرین سے کرد جنگجوؤں کا انخلا چاہتا ہے جو کہ سنہ 2012 سے کردوں کے کنٹرول میں ہے۔واضح رہے کہ ترکی نے اس سے پہلے کردوں کے خلاف ایک مکمل فوجی آپریشن کی دھمکی بھی دی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایک بار پھر کرد افواج کی شام میں موجودگی کی مذمت کرتے ہوئے اسے علیحدگی پسند کرد تنظیم پی کے کے کا لازمی جز قرار دیا۔ترکی کے سرکاری میڈیا کے مطابق شام کے علاقے عفرین پر صوبے ہیٹے سے بمباری کی گئی۔ترکی کے وزیرِ دفاع نے کہا کہ شام کے شمال میں کرد ملیشیا کے خلاف بمباری عفرین پر چڑھائی کرنے کے منصوبہ کا آغاز ہے۔ادھر شام نے ترکی کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی پر ترکی کے طیاروں کو مار گرانے کی دھمکی دی ہے۔ادھر وائی پی جی کا کہنا تھا کہ عفرین میں رات بھر میں 70 گولے داغے گئے۔عفرین میں سیئرین ڈیموکریٹک کونسل کے رہنما نے بتایا کہ عفرین پر کی جانے والی گولہ باری کے بعد شہری محفوظ پناہ تلاش کرتے رہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب عفرین پر گولہ باری جاری تھی تو اس وقت عام شہری، خواتین اور بچے اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے یہاں تک کہ وہ گولہ باری ختم ہونے تک محفوظ پناہ گاہوں کو تلاش کرتے رہے۔