ڈی این اے کے ذریعے عاصمہ سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے ٗ ڈی جی پنجاب فورنزک ایجنسی 

 
0
265

مردان جنوری 26(ٹی این ایس) ڈی جی پنجاب فورنزک ایجنسی کے مطابق ڈی این اے کے ذریعے عاصمہ سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق 17 جنوری کے روز مردان کے ضلعی ناظم نے دعویٰ کیا تھا کہ 2 روز قبل یعنی 15 جنوری کو قتل کرکے کھیتوں میں پھینکی گئی 4 سالہ بچی عاصمہ سے زیادتی کی گئی جو پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوئی جبکہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مردان میاں سعید کا مؤقف تھا کہ بچی کی موت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عاصمہ کی مردان میں واقع رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔خیبرپختونخوا پولیس اب تک عاصمہ کے قاتلوں کو گرفتاری نہیں کرسکی اور اس حوالے سے صرف زبانی جمع خرچ کیا جاتا رہا ۔پولیس حکام نے گزشتہ روز 200 افراد کے ڈی این اے کیلئے نمونے حاصل کیے تھے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اسے عاصمہ فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔

رپورٹ کے مطابق عاصمہ قتل کیس میں شواہد اور مواد ڈی این اے کیلئے پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی پہنچایا گیا جس میں کپڑے، جوتے، گلاس، بستر اور گلاس شامل تھا۔ڈی جی پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی ڈاکٹر اشرف طاہر کے مطابق مواد کے ڈی این اے سے ثابت ہوگیا کہ عاصمہ کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ڈاکٹر اشرف نے بتایا ڈی این اے کے لیے مقتولہ عاصمہ کے سر کے بال، ناخن اور دیگر مواد بھی بھیجا گیا تھا، بچی کے جسم کے نمونوں کے ڈی این اے سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔ڈی جی پنجاب فورنزک کے مطابق کے پی کے پولیس کی جانب سے بھیجے گئے مواد سے ایک شخص کا ڈی این اے اٹھایا گیا ہے، اب اس مواد سے ایک اور شخص کا ڈی این اے لیا جارہا ہے، اگلا مرحلہ عاصمہ کے نمونوں اور مبینہ شخص کے ڈی این اے میچ کرنے کا ہے۔ڈاکٹر اشرف نے بتایا کہ عاصمہ سے زیادتی ثابت ہونے کی رپورٹ خیبرپختونخوا پولیس کو بھیج دی گئی ہے۔واضح رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار سے اتوار کو لاپتہ ہونے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کی لاش رواں ہفتے 15 جنوری کو کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی۔