جماعت کامکمل اتفاق ہے کہ شہباز شریف ہی 2018ء الیکشن میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے، اسمیں کوئی ابہام نہیں: احسن اقبال

 
0
527

اسلام آباد، جنوری 28 (تی این ایس):فاقی وزیر داخلہ، پلاننگ، ڈویلپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ شہباز شریف ہی 2018ء الیکشن میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے، ان کے نام پر پارٹی میں کوئی ابہام نہیں، وہ سارا ملک چلانے کے اہل ہیں اور اس سلسلہ میں ہمارے قائد محمد نواز شریف اعلان کر چکے ہیں کہ 2018کے الیکشن میں محمد شہباز شریف وزیر اعظم ہونگے اس بارے میں پارٹی میں مکمل یکسوئی ہے محمد شہباز شریف نے پنجاب میں ترقیاتی حکمت عملی سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی ہے اور وزیر اعظم بننے کے بعد وہ ملک کو اسی ترقیاتی حکمت عملی سے ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اپنی نوعیت کے پہلے نادرا سہولیاتی مرکز کا افتتاح کرنے کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر  ہے کہ 21  دسمبر 2017 کو رائیونڈ جاتی امرا میں منعقدہ ایک اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے  مسلم لیگ (ن) کے سربرا میاں محمد نواز شریف نے  باقاعدہ اعلان کیا تھا کہ آنے والے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے، ان کے اور میرے بیانیہ میں کوئی فرق نہ ہو گا اور مستقبل میں پالیسی ایک ہی ہوگی’۔

انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہباز شریف تیز رفتار، محنتی اور بے حد اچھے منتظم ہیں، 2013ء کے انتخابات میں جو کامیابی حاصل ہوئی اس میں ان کا بھی بڑا کردار تھا۔ انہوں نے جماعت کے ساتھ ہر مشکل وقت میں کمٹمنٹ نبھائی’۔

اس موقع پر مسلم لیگ نواز کے رکنِ اسمبلی اور موجودہ وزیرِ مملکت برائے خزانہ رانا افضل کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جانب اس اعلان کے بعد صورتحال واضح ہو گئی ہے۔

رانا افضل کا کہنا ہے کہ’پارٹی پر تنقید ہو رہی تھی کہ شاید ان میں آپس میں کچھ غلط فہمیاں ہیں اور دوسری جماعتیں یہ کہہ رہی تھیں پارٹی تقسیم ہو رہی ہے۔ اب چیزیں واضح ہو گئیں ہیں۔‘

عام طور یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کے نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف کے سخت ردعمل پر شریف خاندان میں اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔

رانا افضل نے کہا کہ ’شہباز شریف ایک متحرک رہنما ہیں اور سیاسی اور انتظامی طور پر پورے پاکستان میں لوگ انھیں پسند کرتے ہیں اور اس اعلان کے بعد پارٹی کے آئندہ الیکشن کے لیے راہ ہموار ہوئی ہے۔‘

کیا مسلم لیگ نواز نے ’مائنس نواز‘ کے فیصلے کو تسلیم کر لیا ہے اس سوال کے جواب میں رانا افضل نے کہا کہ ’آج بھی اگر نواز شریف کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل جائے تو وہ ہی وزیراعظم ہو گے لیکن وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ شہباز شریف تو خود بھی کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ میرے لیڈر نواز شریف ہیں۔

نواز شریف کی بیٹی مریم نواز سیاسی طور پر سرگرم تھیں ہی لیکن نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد مریم نواز سیاسی طور پر کافی سرگرم نظر آئیں اور انھوں نے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 کے اتخابات میں اپنی والدہ کے لیے بھر پور انتخابی مہم چلائی۔

احتساب عدالتوں میں پیشی کے موقع پر بھی مریم نواز اپنے والد کے ساتھ ساتھ ہی نظر آتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی حلقے انھیں نواز شریف کا سیاسی جانشین قرار دے رہے تھے۔

وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کے لیے شہباز شریف کا نام سامنے آنے کے بعد مریم کا سیاسی مستقبل کیا ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں رانا افضل نے کہا کہ جب اس فیصلے کا اعلان ہوا تو مریم نواز بھی وہاں موجود تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ’مریم کبھی بھی وزارتِ اعظمیٰ کی امیدوار نہیں رہی ہیں اور کبھی پارٹی میں اس بارے میں بات نہیں ہوئی لیکن آئندہ حکومت میں مریم کی سوجھ بوجھ کے مطابق اُن کا کردار ہو گا۔

ن لیگ کے مرکزی قائدین جن میں چوہدری نثار بھی شامل ہیں  کئی بار شہباز شریف کی محنت ا ور قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے  کہہ چکے ہیں کہ   جماعت کی طرف سے وزارتِ عظمیٰ کے لئے اغلے امیدوار وہی ہیں۔