دوہری شہریت ازخود نوٹس کیس: دوہری شہریت والے سینیٹرزنہیں بن سکتے، سپریم کورٹ

 
0
414

 عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو 4نومنتخب سینیٹرز کے نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے روک دیا

اسلام آباد، مارچ 05 (ٹی این ایس):  دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 4نومنتخب سینیٹرزکے نوٹیفکیشن روک دیے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہیہ پتہ چلا ہے کہ دہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہو گئے، ابھی تک معلوم نہیں دہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں تاہم دوہری شہریت والے سینیٹرزنہیں بن سکتے، سیکرٹری الیکشن کمیشن کوحکم دیتے ہیں کہ وہ ان سینیٹرزکے نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔اس دوران اٹارنی جنرل نے اپنے بیان میں سپریم کورٹ کوبتایاکہ چارسینیٹرز کی دوہری شہریت ہے۔ان سینیٹرز میں تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹرچوہدری سرور،مسلم لیگ (ن) کے ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی شامل ہیں۔سپریم کورٹ حکم دیا ہے کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن ان سینیٹرز کانوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دوہری شہریت والے سینیٹرزنہیں بن سکتے۔تاہم سیکرٹری الیکشن کمیشن کوحکم دیتے ہیں کہ وہ ان سینیٹرزکے نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ دہری شہریت والے 6 افراد سینیٹر منتخب ہو گئے، ابھی تک معلوم نہیں دہری شہریت کا اثر کیا ہو گا تاہم یہ پتہ چلا ہے کہ 6 دہری شہریت والے سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں، مجھے ان 6 سینٹرز کے نام معلوم نہیں، جتنی ہمیں معلومات ملی ہے لگتا ہے درست نہیں جب کہ جن لوگوں نے دہری شہریت نہیں بتائی نادرا اس حوالے سے کیا کر سکتا ہے۔چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ آپ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت کے حوالے سے کب بریفنگ دیں گے، تارکین وطن کے معاملے پر نادرا کو مزید وقت نہیں دیں گے، تارکین وطن کو ہر صورت ووٹ کا حق ہے جب کہ نادرا کے کتنے افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جس پر چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کے لوگوں کو 8 مارچ تک دہری شہریت ظاہر کرنے کا وقت دیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے سینیٹرز ہیں جن کے پاس دہری شہریت ہے اوروہ منتخب ہوگئے، سینیٹر منتخب ہونے کے بعد آئینی پوزیشن کیا ہوگی جب کہ وزیراعظم سیکریٹریٹ میں کتنے لوگ دہری شہریت رکھتے ہیں یہ بھی بتائیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے نومنتخب دہری شہریت رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت پنجاب کے 64افسران، سندھ کے 5،خیبرپختونخوا 18، بلوچستان کے 8 اور آزاد کشمیر کے 28 افسران کی دہری شہریت ہے، 43وزارتوں اور ڈویژن میں 127افسران کی دوہری شہریت ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کی دہری شہریت نہیں ہے، جو آدمی پکڑا گیا وہ دہری شہریت کے جرم سے تو بچ جائے گا لیکن عدالت سے جھوٹ بولنے پر بچ نہیں پائے گا، تمام افسران کے شناختی کارڈز نمبرز نادرا کو فراہم کریں جو انہیں ٹریس کرے گا ، یہ معلومات ہونی چاہئے کہ کتنے افسران کے پاس دہری شہریت ہے ، یہ معلومات کسی بھی وقت کام آسکتی ہیں۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن ان سینیٹرز کا نوٹی فیکیشن جاری نہ کرے۔بعدازاں سماعت ملتوی کردی گئی۔