رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس، کئی معاملات کا تفصیلی جائزہ

 
0
352

اسلام آباد، مارچ 09 (ٹی این ایس): سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پپس کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کرنے کو روکنے حوالے سے وزارت خارجہ اور داخلہ کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات ، لیبا میں 11 پاکستانیوں کے سمندر میں ڈوبنے کے واقعے پر ایف آئی اے کی تفتیش ،کراچی میں ایک چینی کی ہلاکت اور دوسرے کے زخمی ہونے پر آئی جی سندھ کی طرف سے کی گئی انکوائری ، ڈیرہ اسماعیل خان میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور نادرا کی طرف سے مختلف قومیت کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آج کمیٹی کو سکینڈ لاسٹ اجلاس ہے داخلہ کمیٹی نے سب سے زیادہ قانون سازی کے حوالے سے جتنے بل آئے سب کا جائزہ لیا ۔انہوں نے وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ تمام اداروں جن کے معاملات کمیٹی کے متعلق تھے کا بھر پور تعاون ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ آج کا دن خواتین کے حوالے سے اہمیت کا دن ہے خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے ہماری حکومت نے متعدد اقدامات اٹھائے تھے پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں میں اضافہ کیا ۔ اقلیتوں کی نشستوں میں بھی خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ۔ قائمہ کمیٹی داخلہ نے آج کے اجلاس میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ با اختیار بنانے کے حوالے سے قرار داد بھی پاس کی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ نیکٹا اور دیگر سیکورٹی کے حوالے سے بننے والے کمیٹیوں میں خواتین کی نمائندگی کو ضروری بنایا جائے۔قائمہ کمیٹی نے خواتین کے دن پر مبارکباد بھی پیش کی ۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان میں خواتین 50 فیصد سے زیادہ ہیں اورہمیں اپنی خواتین پر فخر ہے ۔

پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا گیا ہر جگہ سے حملے ہوئے ، پاکستان پر دباؤ صرف مغرب کی طرف سے نہیں تھا بلکہ بھارت کی طرف سے حافظ سعید کے معاملے پر بہت شور مچایا گیا اور سازش کی گئی اگر جماعۃ دعوۃ حافظ سعید ملوث تھے تو انکے خلا ف آج تک ثبوت کیوں نہیں پیش کیے گئے میں چیلنج کرتا ہوں کہ ان کے خلاف کوئی ثبو ت نہیں ہے ۔ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بھی جھوٹا ہے ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے تحاشا جانی و مالی قربانیاں دی ہیں ۔ ہمیں بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دنیا کو دیکھنا ہوگااور حکومت سے سفارش کرتے ہیں کہ ہماری تنظیموں کے حوالے سے پہلے اچھی طرح جانچ پڑتال کی جائے پھر کوئی قدم اٹھایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کو قائل کرنے میں کیوں ناکام رہا، اس حوالے سے کیا اقدامات کیئے گئے، سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا نے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ کے حکام کو بھی طلب کیا جائے وہ آگاہ کریں گے کہ کیا کیا الزامات لگائے گئے ہیں وزارت خزانہ لیڈ ایجنسی ہے ۔پیرس میں میٹنگ ہوئی تھی جس میں پاکستان کو گرے لسٹ کے معاملے پر تین ماہ کی مہلت ملی ہے، اس حوالے سے آئندہ ہفتے وزارت خزانہ میں اہم اجلاس ہوگا، جون تک صورت حال واضح ہو جائے گی۔رپورٹنگ میکنزم کا جائز ہ لیا جارہا ہے بہت نازک معاملہ ہے ورکنگ پلان تیار کیا جارہا ہے اور ایک ہفتے بعد پیرس کو بھیج دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے متعدداقدامات بھی اٹھائے ہیں ۔

ممنوعہ تنظیموں کے سفر اور فنڈ ریزنگ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ان کے بینک اکاونٹس منجمند کر دیئے گئے ہیں۔ ممنوعہ تنظیموں کو اسلحہ لے کر گھومنے کی بھی اجازت نہیں اور کئی افراد کے پاسپورٹ بھی کینسل کر دیے ہیں اسلحہ لائسنس بھی کینسل کر دیے گئے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا بہت سے مدارس کو حکومت نے اپنے کنڑول میں لے لیا ہے ۔جغرافیائی نقشے حاصل کیے گئے ہیں اور پنجاب میں 148 تنظیموں کے اثاثے حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیے ہیں ، تعلیم کا سلسلہ اسی طرح جاری ہے ۔اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں بھی تنظیموں کے تمام اثاثوں کو کنڑول میں لے لیا گیا ہے ۔سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ حکومت نے بعض اچھے مدارس کی فنڈ ریزنگ پر بھی پابندی لگا دی ہے بعض مدارس اچھا کام بھی کر رہے ہیں۔ہمیں قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آرمی چیف نے امریکیوں کے سامنے اچھاسٹینڈ لیا ۔ہم ان کے اس اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پاکستان کی خفیہ چیزیں این جی اوز باہر لے کر گئیں ہمیں اپنی غلطی ماننی چاہے۔کے پی کے میں حکومت مدارس کی فنڈنگ کر رہی ہے۔اگر پیسہ دینا ہے تو سب مدارس کو دیا جائے۔ایک دو مخصوص مدارس کو فنڈز نہ دیئے جائیں۔جس پر قائمہ کمیٹی داخلہ نے کے پی کے میں مدارس کی فنڈنگ کی رپورٹ طلب کر لی اور مدارس اصلاحات پر خصوصی اجلاس بھی بلایا جائے گا۔

وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں ہیں پاکستان کا کوئی شہر ایسا نہیں جہاں دہشتگردی کی وجہ سے جنازہ اٹھایا نہ گیا ہو ، دنیا پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کرے نہ کہ پاکستان پر پابندیاں عائد کرے ۔ انہوں نے کہا کہ افواج بھی ہمارا ادارہ ہے اورسویلین نے بھی کم قربانیاں نہیں دیں۔آمرانہ ادوار کے فیصلے ہم نے بھگتتے ہیں۔اگر کسی ادارے سے غلطیاں ہوئی ہیں تو اس کا تدارک ہونا چاہئے۔ فرد واحد کے فیصلوں سے ملک کو نقصان ہوا۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکہ نے دنیا بھر سے جہادی پلانٹ کیئے۔ پاکستان کو اس حال تک امریکہ نے پہنچایا۔جہاد کے نام پر پاکستان کو برباد کیا گیا۔ بھارت کو بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا۔ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے لیبیا میں ڈوبنے والے 11 پاکستانیوں کے معاملے پر بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ میڈیا میں خبر آنے پر ایف آئی اے نے فوری طور پر وزارت خارجہ امور سے رابطہ کیا اور ترجمان خارجہ امور نے 16 پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی اور 12 کی تفصیلات بھی فراہم کر دی ہیں بعد میں یہ تعداد 31 تک پہنچ گئی جن کی شناخت ابھی ہونی ہے ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان پاکستانیوں نے قانونی طریقے سے یو اے ای سفرکیا تھا۔تاہم پھر متحدہ عرب امارات سے غیر قانونی طور پر لیبیا پہنچنے۔غیر قانونی ٹریول ایجنٹس کے خلاف اب تک 8 کیسز رجسٹرڈ کیئے ہیں۔36 میں سے 18 ملزمان گرفتار کر لیئے گئے ہیں۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت داخلہ اور خارجہ یو اے ای حکومت سے معلومات حاصل کرے کہ کس طرح وہاں سے غیر قانونی طور پر آگے گئے ، کن لوگوں نے مدد کی اور بیرون ملک ملزمان کے خلاف کاروائی کیلئے انٹرپول سے مدد لی جائے، کمیٹی نے یہ بھی ہدایت کی کہ بیرون ملک ایف آئی اے کے لنک دفاتر کی تعداد بڑھائی جائے ۔پاکستانی میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اقدامات کے معاملہ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کراچی میں دو چینی شہریوں پر حالیہ حملے کے واقعہ کی تحقیقات پر بریفننگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ حملے میں ایک چینی باشندہ ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔سندھ میں مجموعی طور پر ایسے تین واقعات ہو چکے ہیں۔گھوٹکی اور سکھر واقعات میں ملوث 6 افراد گرفتار کیئے گئے ہیں۔ان میں سے ایک واقعہ دہشت گردی اور دوذاتی دشمنی کے تھے۔4500 چینی شہری پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ چینی شہریوں اور سی پیک کی سیکیورٹی کیلئے آرمی کے علاوہ پانچ سے چھ ہزار ایکس آرمی آفیشل بھرتی کیئے گئے ہیں۔ سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک کی سیکیورٹی کیلئے آرمی کے 9200 اہلکار اور 4500 نان آرمی آفیشل کام کر رہے ہیں۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے سفارش کی کہ نادرا ہر ایئر پورٹ پر چین سے آنے والوں کا ڈیٹا تیار کرے اور اس حوالے سے ایک سافٹ ویئر تیار کیا جائے ۔قانون نافظ کرنے والے اداروں کو پتا ہو کہ کس علاقے میں کتنے چینی باشندے ہیں۔

آر پی او خیبر پختونخواہ محمد کریم خان نے کمیٹی کو بتایاکہ ڈی آئی خان میں شیعہ سنی فسادات کو فروغ دینے کیلئے سازش کی جارہی ہے ذاتی لڑائی کو مذہبی رنگ دیا جاتا ہے رواں سال ٹارگٹ کلنگ کے چا ر کیسز سامنے آئے۔ اہل تشیع کے ایک بندے کو 2 فروری2018 کو فائرنگ سے قتل کیا گیا اور اسی دن اہل سنت کے بندے کو بھی قتل کیا گیا اور دونوں واقعات میں ایک جیسی گولی استعمال کی گئی ۔7 فروری کو افتخار حسین سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والے بندے کو قتل کیا گیا اور پہلے اس کے چچا اور کزن کو بھی قتل کیا گیا تھا ۔ 20 جنوری کو عابد کو قتل کیا گیاجس کی بیوی نے ایک نمبر پر 2 ہزار کالیں کی تھیں ، طلاق ہونے والی تھی مگر مذہبی رنگ دے دیا گیا اور ڈی آئی خان میں لڑکی کو برہنہ کر کے گھمانے والے 20 افراد میں سے19 گرفتار ہو چکے ہیں ۔ کمیٹی کو بتایاگیا کہ آئی بی سے بھی مدد حاصل کی جارہی ہے اور خیبر پختونخواہ میں ایزی پیسے کے ذریعے جرائم کیلئے رقم منتقل کی جاتی ہے ۔ جس پر کمیٹی نے لسٹ طلب کر لی کہ کتنے ایزی ٹرانسفر سے کرئمنل مقاصد حاصل کیے گئے ۔ چیئرمین نادرا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہا پختون قوم کے ساتھ غیر امتیازی سلوک کے حوالے سے جو معاملہ سوشل میڈیا پرآیا وہ جعلی تھا ہماری طرف سے کسی قومیت کے خلاف کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جارہا جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ جن لوگوں نے فیس بک پر یہ جعلی کام کیا ہے انکوائری کر کے رپورٹ کمیٹی کو پیش کریں اور ان کے خلاف سائبر کرائم کا کیس رجسٹرڈ کیا جائے ۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر کتنا عمل درآمدکیا گیا وزارت داخلہ اور خارجہ تفصیلی آگاہ کریں ۔

قائمہ کمیٹی کے کل کے اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی اور چوہدری تنویر خان کے علاوہ سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا ، قائمقام خارجہ امور سیکرٹری امتیاز احمد ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت خارجہ امور ، ایڈیشنل آئی جی کراچی ، ڈی جی ایف آئی اے ، آر پی اور ڈی آئی خان ، چیئرمین نادرا عثمان مبین ، ڈپٹی سیکرٹری وزارت داخلہ ، سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت خزانہ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔