وفاقی دارالحکومت دہشتگردوں کی اعانت کرنے والوں کی آماجگاہ بن گیا، بعض NGO’s عوام کو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے کا کام کر رہی ہیں: ٹی این ایس کی تحقیقاتی رپورٹ

 
0
425

اسلام آباد،یکم اپریل (ٹی این ایس): وفاقی دارالحکومت اسلام آباد دہشتگردوں کی مالی مدد کرنے والوں کی آماجگاہ بن گیا ہے مگر  اس  سے بھی تشویشناک امر یہ ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں ۔

ٹی این ایس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق پاک فوج کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف ملک بھر میں  آپریشن ضرب عضب شروع کئے جانے  کے بعد  ملک میں موجود غیر سرکاری عالمی اور مقامی تنظیموں نے طریقہ کار تبدیل کرتے ہوئے فساد اور تشدد پھیلانے کے لئے ایک بار اسلام آباد  کو محفوظ  مقام سمجھ کر تیزی سے اپنی شر پسندانہ سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔

دہشتگردوں کی مالی مدد  کرنے اور عوام کو ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے کا کام تیز کردیا گیا ہے۔ اس افسوسناک مہم میں اسلام آباد میں قائم کچھ سرکاری انسٹیٹیوٹ اور وزارت داخلہ خود ان غیر سرکاری تنظیموں ( این جی اوز ) سرپرستی کر رہی ہے۔

ٹی این ایس کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کے گذشتہ 3 ماہ سے تنظیمیں پوری طرح سے سرگرم ہیں۔

اسلام آباد کی سڑکوں پر اب یہ نعرہ، آزادی سے لگنے لگا ہے کہ ’یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے‘۔ اسی طرح کے نعرے لگانے والوں کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اہلکار پورا پروٹوکول اور سیکیورٹی فراہم کرتے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب کئی سالوں سے وفاقی دارالحکومت کے اسکولوں میں کام کرنے والے اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرنے کی صورت میں پولیس تشدد لاٹھی چارج اور مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع کا کہنا کہ فوج سمیت ریاستی اداروں کی توہین کرنے پر انتظامیہ خاموش تماشائی ہے بلکہ ان کی سہولتکار بنی ہوئی ہے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی، ٹی این ایس نے اس طرح کی تنظیموں کو دوسرے ممالک سے بھیجی جانے والی رقوم کی تفصیلات جاننے کیلئے اسٹیٹ بینک سے رابطہ کیا تو انکا کہنا تھا کہ ہماری پاس این جی اوز کو ملنے والی بیرونی رقوم کا کچھ پتا نہیں جبکہ ایس ای سی پی میں موجود کالی بھیڑوں نے بھی بھاری نذرانے وصول کرکے انکو تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر نہ صرف رجسٹر کیا بلکہ اس کے بعد بھی ایس ای ان کی کالی دولت کو تحفظ فراہم کررہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے ان این جی اوز میں کام کرنے والے اکثر غیر ملکی افغان اور انڈین شہری ہیں اور یہ ممکنہ طور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی بدنام زمانہ ایجنسی را کے پکے ملازمین ہیں۔