بھارت کو مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘سید علی گیلانی

 
0
590

سرینگر،06اپریل(ٹی این ایس):مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند کشمیری نظربندوں کی حالت زار پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ انہیں بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہاہے اورانہیں ذہنی اورجسمانی تشدد کے علاوہ علا ج معالجے جیسی بنیا دی سہولت سے بھی محروم رکھا جارہا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری بیان میں تہاڑ ، کٹھوعہ، ادھمپوراور کوٹ بھلوال سمیت کشمیر اور بھارت جیلوں میں نظربند کشمیریوں کے بارے میں شدید فکر مندی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے عالمی ریڈکراس کمیٹی سے اپیل کی کہ وہ ان جیلوں کا دورہ کر کے کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا خود نوٹس لے ۔ انہوں نے کہا کہ سینئر حریت رہنماء مسرت عالم بٹ گزشتہ8 سال سے نظربند ہیں،پولیس انکے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے اورعدالتی احکامات پر انہیں رہا کرنے کی بجائے بار بار کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے انکی غیر قانونی نظربندی کو طول دیاجارہا ہے ۔سیدعلی گیلانی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد بٹ بھی پچھلے آٹھ سال سے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند ہیں اور شدیدعلیل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انہیں بھی بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے انکی نظربندی کو ہرممکن طریقے سے طول دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنماؤں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، شاہد الاسلام، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، شاہد یوسف، ظہور احمد وٹالی اوردیگر بھی مختلف عارضوں میں مبتلا ہیں اور انکے خلاف بھی پولیس کوئی جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے ۔تاہم انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا اور جھوٹی کہانیاں گڑھ کر ان کی گرنظربندی کا جواز پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ حریت چیرمین نے کہا امیر حمزہ شاہ جو گزشتہ 3سال سے مسلسل نظربند ہیں، گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے انکی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کالعدم قراردیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا تاہم انہیں رہا کرنے کی بجائے پہلے بانڈی پورہ اور پھر امر گڑھ سوپورپولیس اسٹیشن ا اور اسکے بعد سب جیل کپواڑہ منتقل کردیاگیا ہے ۔ انہوں نے حریت رہنماؤں ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، فیروز احمد بٹ، پرویز احمد اوردیگر کی بھی غیر قانونی نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے لاقانونیت قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نظربندوں کو دُور دراز کی جیلوں میں نظربند رکھا جاتا ہے، تاکہ ان کے رشتہ داروں کی ان سے ملاقات کو مشکل سے مشکل تر بنایا جاسکے۔ انہوں نے محمد یوسف فلاحی، میر حفیظ اللہ، ناصر گنائی، عبدالغنی بٹ، نذیر احمد خواجہ، غلام محمد خان سوپوری، محمد یوسف میر، غلام محمد تانترے، محمد شعبان خان، مفتی عبدالاحد، محمد اشرف ملک، منظور احمد کلو، عبدالمجید لون، محمد امین پرے، عبدالحمید پرے، عبد العزیز گنائی، منظور احمد وار، ہلال احمد پالہ، معراج الدین نائیکو اور بشیر احمد صالح سمیت دیگر سینکڑوں آزادی پسندوں کی مسلسل نظر بندی کی بھی مذمت کرتے ہوئے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ حریت چیئرمین نے آزادی پسند قائدین کو مسلسل نظربند اور پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر کے قا بض انتظامیہ خود حالات خراب کرنے کی حماقت کر رہی ہے ۔ انہوں نے بھارتی حکمرانوں کی بیان بازی کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کومسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔