اسلام آباد،اپریل 12(ٹی این ایس):سپریم کورٹ نے 2008سے 2018تک پی آئی اے میں منیجنگ ڈائریکٹرز رہنے والوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی آئی اے کو برباد کرکے رکھ دیا ہے اوربربادکرنے والے دشمن اور غدار ہیں۔
سپریم کورٹ نےکیس سےمتعلق اٹارنی جنرل کوطلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ نے نجکاری سے متعلق وفاقی حکومت سے بھی جواب طلب کر لیا دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ رکھتی ہے؟ پی آئی اے کے وکیل نے 9سال کا آڈٹ رکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔
چیف جسٹس نےوکیل سےمکالمہ کیا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں،پی آئی اےکےوہ ایم ڈی آجائیں جن کےادوار میں نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرز کی قیمت کیا ہے؟ وکیل پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اےکی فی شیئر قیمت 5 روپے ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے کے تمام سابق ایم ڈیز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں ،ہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں تاکہ معاملے کی تحقیقات ہو۔ چیف جسٹس نے پی آئی اےکےایم ڈیز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اتنا بڑا اثاثہ تباہ کردیا،آپ لوگوں نے ظلم کیا ہے،پی آئی اےکوبربادکرنےوالےدشمن اورغدارہیں۔
پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ 2013میں پی آئی اے کو لگ بھگ 44ارب روپے کا نقصان ہوا،2014میں پی آئی اےکو37ارب، 2015میں 32ارب روپےکانقصان ہوا،2016میں پی آئی اےکو45ارب اور 2017میں 44ارب روپےکانقصان ہوا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیا سارے جہاز پی آئی اے کے ہیں ؟ وکیل پی آئی اے کے وکیل نے کہا کہ جی نہیں، کچھ جہاز لیز پر بھی ہیں۔