میانمار کے سماجی کارکن کا غصہ، فیس بک کے بانی نے خود رابطہ کر لیا 

 
0
381

ینگون،13اپریل(ٹی این ایس):نفرت انگیزی کے خلاف آواز اٹھانے والے میانمار کے ایک سماجی کارکن اس وقت چونک پڑے جب انہیں اپنے ان باکس میں فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ کی ای میل نظر آئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ واشنگٹن میں نجی کوائف کے تحفظ میں ناکامی جیسے امور پر کانگریس کی سماعت میں شامل تھے اور ایسے میں میانمار کے ایک سماجی کارکن ہتائکے ہتائکے آنگ نے فیس بک پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اس پلیٹ فارم کو نفرت انگیزی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سماجی کارکن نے فیس بک پر بودھ اکثریتی ملک میں روہنگیا کے خلاف نفرت انگیزی کے تناظر میں اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ کس طرح اس پلیٹ فارم کو زیادہ محفوظ اور مثبت بتایا جا سکتا ہے۔اس سماجی کارکن کے مطابق فیس بک کے ذریعے نفرت انگیزی کو ہوا دی گئی جس کے نتیجے میں قریب سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو یہ ملک چھوڑنا پڑا۔ گزشتہ برس میانمار کی ریاست راکھین میں روہنگیا کے خلاف فوجی آپریشن کے بعد سے ملک کی اس اقلتیی آبادی سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی تعداد بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔اس سماجی کارکن اور ایم آئی ڈی او نامی تنظیم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہتائکے ہتائکے آنگ کے مطابق یہ صرف پریشان کن بات نہیں، خوف ناک بات ہے۔ انہیں (فیس بک حکام کو) چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں مزید ذمہ داری قبول کریں۔ینگون میں دیگر پانچ تنظیموں کے ہمراہ ہتائکے ہتائکے آنگ نے ایک مراسلہ تحریر کیا اور مارک زوکربرگ کو بھجوایا۔ اس مراسلے میں مسائل کی نشان دہی اور ممکنہ حل تجویز کیا گیا تھا۔اس مراسلے کے جواب میں خود مارک زکر برگ نے جوابی مراسلہ تحریر کیا، جس میں انہوں نے گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے نفرت انگیزی سے متعلق پوسٹس کو ’رپورٹ‘ کرنے پر انسانی حقوق کے ان کارکنان کا شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ وہ برمی زبان سے واقف اسٹاف میں اضافہ کریں گے، تاکہ اس زبان میں پوسٹ کیے جانے والے مواد پر نگاہ رکھی جائے۔