مقبوضہ کشمیر : آزادی پسند رہنماؤں اور دیگر کا ننھی آصفہ کی آبروریزی اور قتل کے مجرموں کوجلد سے جلد کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ

 
0
349

سرینگر اپریل 14(ٹی این ایس)مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسند رہنماؤں ، سیاسی و سماجی تنظیموں اور دیگر نے کم عمر آصفہ کی آبروریزی اور قتل میں ملوث مجرموں کو جلد سے جلد کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے ایک بیان میں سفاکانہ واقعے کے مجرموں کو سخت سزادینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کے حق میں ہندو انتہا پسندوں کی ریلیوں سے عالمی تاریخ میں ایک نئے مجرمانہ باب کا اضافہ ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں خطے کے جو ہندو وکلا اور دیگر ہندو فرقہ پرست مجرموں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے۔جموں وکشمیرماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں المناک واقعے کے مجرموں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بی جے پی کے ان وزرا کے خلاف کارروائی کریں جو مجرموں کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک ننھی کلی کو حیوانیت کا نشانہ بناکر کھلنے سے پہلے ہی مسل دیاگیا ۔تحریک مزاحمت کے چیئرمین بلال احمد صدیقی نے واقعے کو ا فسطائی ذہنیت کی انتہائی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملامت کا کوئی لفظ ان درندوں کی حیوانیت کا احاطہ کرنے سے قاصر ھے ۔جمعیت اہل حدیث کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر عبدالطیف الکندی نے ایک بیان میں کہاکہ انسانی شکل بھیڑیوں نے جو حرکت کی ہے اس سے باضمیرلوگوں کے دل دھل گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو ہندو فرقہ عناصر مجرموں کو بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں جو مجرموں سے بھی بدتر لوگ ہیں۔

کاروان اسلامی کے امیر مولانا غلام رسول نے کہا کہ جموں بار ایسوسی ایشن اور فرقہ پرست ہندو عناصرنے مجرموں کی حمایت میں نکل کر ایک بار پھر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر واضح کیا کہ بھارت میں ان کا مال و جان قطعی طور محفوظ نہیں ہے۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا کہ راہل گاندھی نے اس بربریت کے رونما ہوتے ہی بھوک ہڑتال کی ہوتی تو انکی تعریفیں کی جاسکتی تھیں لیکن انہوں نے اس وقت آواز اٹھائی جب ہر طرف اس بہیمانہ واقعے کے خلاف شور بلند ہوا ۔انسانی حقوق کی تنظیم وائس آف وکٹمز کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیر نے بھارت میں سول سوسائٹی، اداکاروں ،فنکاروں ،کھلاڑیوں اوردیگر نے اب جس جاندار طریقے سے اس المناک واقعے کے خلاف آواز اٹھائی ہے وہ خوش آئند ہے۔ ۔جمعیت علماء اہلسنت والجماعت نے معصوم بچی کی عصمت دری قتل کے مجرموں کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ دہرایا۔

ا کشمیر اکنامک فورم کے چیئرمین شوکت احمد چودھری نے کہا کہا کہ مجرموں کی پشت پناہی کرنے والوں اور انہیں بچانے والوں کو بھی سزا دی جانی چاہے۔ یاد رہے کہ آصفہ کو ضلع کٹھوعہ کے علاقے رسانا سے رواں برس دس جنوری کو اغوا کیا گیا تھا جبکہ 17جنوری کو اسکی مسخ شدہ لاش علاقے کے جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔پولیس کے کرائم برانچ نے سپیشل پولیس افسر دیپک کھجوریہ اور دیگر بھارتی پولیس اہلکاروں کو بہیمانہ واقعے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انکے خلاف عدالت میں چارج شیٹ جمع کرا دی ہے۔ واقعے کا ماسٹر مائڈ ایک ہندو انتہا پسند سابق بیورو کریٹ سنجے رام بتایا جا رہا ہے ۔ بے حرمتی اور قتل کا نشانہ بننے والی 8سالہ کم عمر بچی آصفہ کے حوالے سے میڈیکل رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے کہ بچی کو اغوا کے بعد ایک مندر میں رکھا گیا تھا اور آبرو ریزی کے بعد اسے گلہ دبا کر قتل کیا گیا۔ واقعے کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس بہیمانہ کارروائی کا مقصدکھٹوعہ میں رہائش پذیر مسلمانوں کو علاقہ چھوڑے پر مجبور کرنا تھا۔جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں ہندوؤں کی اکثریت ہے اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے مجرموں کو بچانے کی سخت کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ مقبوضہ علاقے میں مقائم کٹھ پتلی حکومت کی اتحادی تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کے نام نہاد وزرا بھی مجرموں کے حق میں کھل کر آواز اٹھا رہے ہیں۔