قرض معافی کیس سماعت,ریکوری نہ ہوئی توغیرقانونی قرض معاف کرانے والوں کے بزنس کا کنٹرول لے لیں گے،چیف جسٹس ثاقب نثار

 
0
353

اسلام آباد اپریل 26(ٹی این ایس)اعلیٰ سیاسی شخصیات کی جانب سے قرض معافی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر قرض معاف کرانے والوں کو نوٹس دیں گے ،عدالت کو مطمئن نہ کرنے والوں سے ریکوری ہو گی، چیف جسٹس نے کہا کہ ریکوری نہ ہوئی تو متعلقہ افراد کے بزنس کا کنٹرول لے لیں گے،رقم نہیں تو اثاثے واپس لیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اعلیٰ سیاسی شخصیات کی جانب سے قرض معافی کیس کی سماعت کی ،درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نوازشریف ،بینظیر بھٹو اوریوسف رضاگیلانی نے بھی قرض لئے،اس کے علاوہ چودھری برادران نے بھی بھاری قرض لئے تھے ۔وکیل نیشنل بینک نے عدالت کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر قرضے معاف ہوئے ،کمیشن نے مختلف سفارشات دی تھی،وکیل نیشنل بینک نے کہا کہ عدالتی کمیشن پر کئی بینکوں نے اعتراض دائر کئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کتنے ارب کے قرضے معاف ہوئے،وکیل نیشنل بینک نے بتایا کہ 54 ارب روپے کے قرضے معاف کروائے گئے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رپورٹ آنے کے بعد اب تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی،غیرقانونی طور پر قرض معاف کرانے والوں کو نوٹس دیں گے ،عدالت کو مطمئن نہ کرنے والوں سے ریکوری ہو گی،اگرریکوری نہ ہوئی تو متعلقہ افراد کے نزنس کا کنٹرول لے لیں گے،رقم نہیں تو اثاثے واپس لیں گے ۔وکیل نیشنل بینک نے کہا کہ حتمی فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن رپورٹ کی سمری بنا کر پیش کریں ، کمیشن سربراہ جسٹس جمشید سے بات کرتا ہوں،عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کیلئے وقفہ کردیا۔