نواز شریف کا چیئرمین نیب سے معافی مانگنے اور استعفیٰ کا مطالبہ، نیب کا متعصب چہرہ پوری طرح بے نقاب ہوچکا: سابق وزیر اعظم

 
0
327

اسلام آباد مئی 10(ٹی این ایس): سابق وزیراعظم نواز شریف نے منی لانڈرنگ سے متعلق نیب کے نوٹس پر چیئرمین نیب سے کھلے عام معافی مانگنے اور مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ سے متعلق نوٹس کے جواب میں پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ کئی بار نیب کی جانبداری اور متعصب رویے کی طرف اشارہ کرتا رہا ہوں، چیئرمین نیب کی طرف سے جاری ہونے والی اس پریس ریلیز نے میری باتوں کی توثیق کردی۔انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا کس طرح ادارے کے سربراہ نے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پس پشت ڈال کر میری کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کو مشن بنالیا، دو سال قبل اسٹیٹ بینک کی رپورٹ مسخ کرکے اس کا جواز بنایا گیا، دباؤ پڑا تو چار ماہ پہلے اردو اخبار میں چھپنے والے کالم کو سنگین الزام تراشی کا جواز بنالیا گیا،
پریس ریلیز کے بعد نیب کی طرف سے آنے والی وضاحت ’عذر گناہ بد تر از گناہ‘ اس پر یہی کہا جاسکتا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ الزام کی نوعیت اتنی سنگین اور شرمناک ہے، اسے نظر اندز کرنا ملک کے سیاسی، جمہوری اور آئینی نظام کو خطرےمیں ڈالنا ہے، الزام ہےکہ نوازشریف نے پانچ ارب ڈالر کی بھاری رقم ملک سےباہر بھیجی، یہ رقم منی لاڈرنگ کےذریعے بھیجی گئی، اس کے ذریعے زر مبادلہ کے ذخائر کو نقصان پہنچایا گیا، بھارت کےزرمبادلہ کے ذخائر کو طاقتور بنایا گیا، کسی بھی محبت وطن پاکستانی پر اس طرح کے بے بنیاد گھٹیا اور محضکہ خیز الزامات ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ احتساب کے نام پر قائم ہونے والا ادارہ میرے خلاف جھوٹے اور من گھرٹ الزامات کا مورچہ بن چکا ہے، کسی طرح کی تفتیش کے بغیر ایک گمنام سے اخباری کام کو بنیادبنا کر چیئرمین کے نام کے ساتھ پریس جاری ہونا کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کی انتہائی مکروہ مثال ہے۔(ن) لیگ کے قائد نے کہا کہ سب کومعلوم ہے میرے ریفرنس کا تعلق بھی اسی طرح کی بے سرو پا میڈیا رپورٹس سے ہے جسے پاناما پیپرز کا نام دیا گیا، دنیا کے بیسیوں ممالک اور سیکڑوں افراد کا اس میں ذکر تھا، اسے کسی نےتوجہ کے لائق نہیں سمجھا، میں نے از خود سپریم کورٹ سے کمیشن بنانے کی درخواست کی تو اسے غیر ضروری مشق قرار دے کر فارغ کردیا گیا، سیاسی مخالفین جب پٹیشن لے کر گئے تو اسی عدالت نے بے معنی قرار دےکر واپس کردیا، پھر نامعلوم کیا ہوا کہ یہ فضول پٹیشن معتبر اور مقدس بن گئی۔ان کا کہنا تھاکہ پاناما پیپرز میں سرے سے میرا نام بھی نہیں تھا، میرے کسی بچے پر کسی قانونی کارروائی کا کوئی الزام نہیں تھا جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، جےآئی ٹی سے نیب ریفرنسز پر پھیلی کہانی تاریخ کا وہ سیاسی باب ہے جس پر آنے والی نسلیں افسوس کریں گی، پاناما میں بنائی گئی جے آئی ٹی ہیروں پر مشتمل ہونے کےباوجود میرے خلاف ایک پائی کی بدعنوانی یا کمیشن تلاش نہیں کرپائی، مجھے وزارت عظمیٰ سے فارغ کرنا طےپاچکا تھا، کوئی بہانہ نہ ملا تو اقامہ کو بنیاد بناکر خواہش پوری کی گئی۔
سابق وزیراعظم نےکہا کہ پاناما سے شروع ہونے والی کہانی جاری ہے، 9 ماہ سے ایک تماشہ لگا ہے، درجنوں گواہ پیش ہوئے، ہر ایک نے تصدیق کی کہ میرا لین دین سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا اس کےباوجود اس بوگس مقدمے میں 70 کے لگ بھگ پیشیاں بھگت چکا ہوں جو پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے لیکن طوطا مینا کی کہانیوں سےکچھ برآمد نہیں ہوا اس لیےکوشش ہورہی ہے کسی نہ کسی طرح کوئی نیا کیس بنایا جائے اور مجھے سزا دلوائی جائے۔نوازشریف نےکہا کہ پاناما کے بعد ورلڈ بینک کی رپورٹ کو مسخ کرکے پیش کرنا بھی اسی متعصب سوچ کی علامت ہے، یہ اسی ڈرامے کی دوسرے قسط ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا نیب نہیں جانتا دو سال پہلے بھی اسٹیٹ بینک نےاس کی تردید کردی تھی؟ کیا نیب کو نہیں معلوم کہ دو سال پہلے بھی عالمی بینک نے دو ٹوک وضاحت کردی تھی؟کیا نیب کو نہیں معلوم ورلڈ نے کہ دیا تھا کہ نہ منی لاڈنگ ہوئی اور نہ کسی شخص کانام ہے؟ کیا نیب کو نہیں معلوم کہ ستمبر 2016 میں معتبر اخبارات نےکیا لکھاتھا لیکن اس سب کےباوجود کسی اخبار کےچار ماہ کے پہلے سےگمنام کالم کو بنیاد بناکر رتی بھر ثبوت و شک کے بغیر میرا نام ملوث کرنا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ نیب اپنی ساکھ کھو چکا ہے، اس کا اعتبار ختم ہوچکا اس کا متعصب چہرہ پوری طرح بےنقاب ہوگیا، یہ ادارہ اس کا چیئرمین اس ساکھ سے محروم ہوچکے جو کسی بھی احتسابی ادارے کے لیے ضروری ہے۔
میاں نوازشریف کا کہنا تھاکہ چیئرمین نیب نے میری کردار کشی ہی نہیں کی، قومی مفاد اور ملکی آبرو کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، چیئرمین بتائیں گے کہ کیا انہوں ںےکالم نگار کو بلا کر کوئی ثبوت مانگے؟ کس نے انہیں چار ماہ بعد یہ کالم یاد دلایا؟ کیا انہوں نے کسی طرح کی ابتدائی تحقیق کی؟ کیا ورلڈ بینک یا اسٹیٹ بینک سے کچھ پوچھا؟ کیا دو سال قبل سامنے آنے والے اس قضیے یا اس پر ہونے والے رد عمل کا جائزہ لیا؟ انہیں رات کے لمحات میں ایسی پریس ریلیز دینے کی ایمرجنسی کیوں محسوس ہوئی؟سابق وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین نیب پر لازم ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں میں شواہد سامنے لائیں، اگر نہیں کرسکتے تو مطالبہ کرتا ہوں قوم سےکھلے عام معافی مانگیں، کھلے تعصب کا مظاہرہ کرنےکے بعد وہ اس منصب پر قائم رہنے کا جواز کھوچکے لہٰذا استعفیٰ دے گھر جائیں۔
(ن) لیگ کے قائد نے کہا کہ ہم نے اپنی قانون ٹیم سے مشاورت شروع کردی، تمام قانونی آپشنز کا جائزہ لےرہے ہیں، آنے والے دنوں میں بھرپور اقدامات کریں گے، جو کچھ ہورہا ہے یہ احتساب نہیں، احتساب کےنام پر میرا، میری جماعت اور (ن) لیگ کی حکومتوں کی انتظامی مشینری کے خلاف انتقامی کاروائیاں کا غیر منصفانہ سلسلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کے صف اول کے رہنماؤں کو مقدمات میں الجھایا جارہا ہے، اس کا مقصد مقبول سیاسی قوتوں کو رسوا کرنا، جمہوریت کو کمزور کرنا اور خاص کر ہمیں نشانہ بنانا ہے، نیب کی 90 فیصد کاروائیاں اسی دائرے میں گھوم رہی ہیں، یہ سب کچھ انتخابات سے پہلے شرمناک اور قبل از وقت دھاندلی ہے لہٰذا دو ٹوک الفاظ میں واضح کرتا ہوں کہ یہ سب کچھ آئین و قانون کے خلاف ہے، ہم ساکھ سے محروم ہونے والے کسی متعصب ادارے کا لقمہ بننےکے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہاکہ توقع رکھتاہوں تمام سیاسی جماعتیں تقسیم کی لکیروں سے ہٹ کر اس مسئلے کا جائزہ لیں گی اور پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کریں گی۔پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ جن لوگوں کو پی ٹی آئی میں شامل کرایا گیا وہ خود سے شامل ہونے والے نہیں تھے، انہیں کہا گیا پی ٹی آئی میں شامل ہو ورنہ نیب کے مقدمات تیار ہیں، لوگ اُدھر ہانکے جارہے ہیں، ان کو وہاں بھجوانے کی کوشیں ہوتی ہیں، جو جارہے ہیں وہ اکیلے ہی جارہے ہیں، سب لوگ (ن) لیگ کے ساتھ ہیں یہ اکیلے پارٹیاں تبدیل کررہے ہیں، نتائج تو ہم دکھائیں گے، اس لیے دوسرے کیمپ میں پریشانی کا عالم ہے۔میاں نوازشریف نےکہا کہ جو کچھ ہورہا ہے، بار بار کہتے ہیں نہیں ہونا چاہیے، پاکستان دنیا میں ایک عجیب تماشہ بنتا جارہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ذہن میں خیال تک نہیں آیا کہ اگر سزا ہوتی ہے تو رحم کی اپیل کروں، آج بھی اگر سزا ہوتی ہے تو معافی مانگنے یا رحم کی اپیل کے لیے نہیں جاؤں گا۔
سابق وزیراعظم نےکہا کہ جو بھی الیکشن کی تاخیر کا سوچ رہا ہے اس سے بڑی کوئی سازشی سوچ نہیں ہوسکتی، یہ ملک کے خلاف سازش ہے ایسی سوچ پر پابندیاں لگنی چاہئیں، یہ ملک سے غداری ہے اس پر آرٹیکل 6 لگنی چاہیے۔نوازشریف نےکہا کہ بندے تبدیل کراکے ادھر لے جاؤ، کیا یہ احتساب سے بچ جائیں گے؟ یہ سمجھتے ہیں کبھی کوئی کیس نہیں کھلے گا، یہ جو کچھ کررہے ہیں انہیں اسےادا کرنا پڑے گا۔خلائی مخلوق سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق نظر نہیں آتی، خلائی مخلوق 70 سال سے ہے، اب اس کا مقابلہ زمینی مخلوق سے ہونے والا ہے، زمینی مخلوق خلائی مخلوق کو شکست دے گی، دھرنوں میں کچھ ایسی طاقتیں تھیں جو خلائی مخلوق سے تعلق رکھتی ہیں۔
انہوں نےکہا کہ کچھ آج جواب دوں کچھ آٹھ دس دن کے بعد دوں گا، یہ معاملہ آگےچلتا جائے گا، 70 کے قریب پیشیاں بھگت چکے، نتیجہ کچھ نہیں نکل رہا، اب ایک مہینہ اور بڑھا دیا گیا، اگر کوئی واقعی ثبوت ہوتا، تو پہلے دس دن میں فیصلہ ہوچکا ہوتا، 8 ماہ کیس چلا، اتنے گواہ بھگتے اور پیشیاں ہوئیں، یہ فیصلہ کیوں نہیں ہونے پارہا، یہ کیس قیامت تک چلانا چاہتے ہیں جب تک کچھ گھڑ نہ لیں، جو میرے خلاف کسی سزا کے لیے استعمال کرسکیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کچھ نہیں، کرپشن ہےنہ کمیشن ہے، جن کے خلاف کرپشن اور دھاندلی سرکاری رقم میں خرد برد کے کیسز ہیں ان کی 15 سال سے تین پیشیاں نہیں ہوئیں۔آصف زرداری اور عمران خان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ سینیٹ الیکشن میں زرداری اور عمران نے جو گٹھ جوڑ کی اس پر عمران سے پوچھیں کہ انہوں نے تیر کو مہر لگائی تھیا یا نہیں، کیا یہ گٹھ جوڑ نہیں؟ انہیں زرداری سے ہاتھ ملانا گوارا نہیں کرتا تھا اب ان کے نشان کو ووٹ دیا، کہیں ایسا نہ ہو عام انتخاب میں بھی انہیں ووٹ دیں۔