سینٹ نے مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام کے بل 2018ء ٗاسلام آباد حفظان صحت ریگولیشن بل 2018ء، ہیلتھ سروسز اکیڈمی ری سٹرکچرنگ بل 2018ء ٗمصیبت زدہ اور قید خواتین فنڈ (ترمیمی) بل 2018ء، کم عمر بچوں کے لئے نظام انصاف بل 2018ء، اسلام آباد دارالخلافہ بچوں کا تحفظ بل 2018ء سمیت متعدد بلوں کی منظوری دیدی 

 
0
306

مختلف کمیٹیوں کی طرف سے تین بل واپس لے لئے گئے ٗ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ پیش 
اسلام آباد مئی 11(ٹی این ایس)سینٹ نے مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام کے بل 2018ء ٗاسلام آباد حفظان صحت ریگولیشن بل 2018ء، ہیلتھ سروسز اکیڈمی ری سٹرکچرنگ بل 2018ء ٗمصیبت زدہ اور قید خواتین فنڈ (ترمیمی) بل 2018ء، کم عمر بچوں کے لئے نظام انصاف بل 2018ء، اسلام آباد دارالخلافہ بچوں کا تحفظ بل 2018ء سمیت متعدد بلوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ مختلف کمیٹیوں کی طرف سے تین بل واپس لے لئے گئے۔ جمعہ کو سینٹ نے مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام کے بل 2018ء کی اتفاق رائے سے منظوری دی۔ وزیر داخلہ کی طرف سے محمود بشیر ورک نے تحریک پیش کی کہ قواعد ضابطہ کار و انصرام کارروائی سینیٹ 2012ء کے قاعدہ 263 کے تحت مذکورہ قواعد کے قاعدہ 120 کے متقضیات سے صرف نظر کیا جائے تاکہ مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے قانون وضع کرنے کا بل مہاجرین کی سمگلنگ روک تھام بل 2018ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ سینٹ نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔اجلاس کے دور ان وزیر برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ کی طرف سے پیش کئے جانے والے تین بلوں کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی ۔ وزیر برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ انجینئر بلیغ الرحمان نے ادارہ برائے فن و ثقافت بل 2018ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔

انہوں نے انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بہاولپور کو ڈگری عطاء کرنے والے ادارے کے طور پر قائم کرنے کے لئے قانون وضع کرنے کا بل انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بہاولپور بل 2018ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے بل کی حمایت کرتے ہوئے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔ انجینئر بلیغ الرحمان نے سرسید سی اے ایس ای (سینٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز ان انجینئرنگ) کا ادارہ برائے ٹیکنالوجی اسلام آباد اور ان سے منسلکہ یا ذیلی معاملات کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل سرسید سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انجینئرنگ ادارہ برائے ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2018ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے اس بل کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ وزیر برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ انجینئر بلیغ الرحمان نے اتفاق رائے سے بلوں کی منظوری پر ایوان کے ارکان کا شکریہ ادا کیا جبکہ ارکان نے ان بلوں کی حمایت کرتے ہوئے اسے حکومت کا احسن اقدام قرار دیا۔اجلاس کے دور ان سینٹ نے فیڈرل بینک برائے کوآپریٹوز اینڈ ریگولیشنز آف کوآپریٹو بینکنگ تنسیخ بل 2018ء، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن تنسیخ بل 2018ء اور فیڈرل ایمپلائیز بینوولینٹ فنڈ اور گروپ انشورنس (ترمیمی) بل 2018ء کی اتفاق رائے سے منظوری دی۔ زیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں یہ بل زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔ انہوں نے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن ایکٹ 1952ء کی تنسیخ کا بل ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن تنسیخ بل 2018ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک بھی پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔

ایوان نے اس بل کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر محمود بشیر ورک نے تحریک پیش کی کہ فیڈرل ایمپلائیز بینوولینٹ فنڈ اور گروپ انشورنس ایکٹ 1969ء میں مزید ترمیم کا بل فیڈرل ایمپلائیز بینوولینٹ فنڈ اور گروپ انشورنس (ترمیمی) بل 2018ء قومی اسمبلی کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے جس کی ایوان نے منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے اتفاق رائے سے اس بل کی بھی منظوری دے دی۔اجلاس کے دور ان اسلام آباد حفظان صحت ریگولیشن بل 2018ء، ہیلتھ سروسز اکیڈمی ری سٹرکچرنگ بل 2018ء سمیت دو بلوں کی منظوری دی گئی ۔ وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی طرف سے انجینئر بلیغ الرحمان نے ان بلوں کو منظور کرنے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے دونوں تحریکوں کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کئے۔ ایوان نے اتفاق رائے سے دونوں بلوں کی منظوری دے دی۔ قومی اسمبلی ان بلوں کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔اجلاس کے دور ان انسانی حقوق کی وزارت کی طرف سے مصیبت زدہ اور قید خواتین فنڈ (ترمیمی) بل 2018ء، کم عمر بچوں کے لئے نظام انصاف بل 2018ء، اسلام آباد دارالخلافہ بچوں کا تحفظ بل 2018ء سمیت تین بلوں کی منظوری دی گئی۔ انسانی حقوق کے وزیر ممتاز احمد تارڑ نے تحریک پیش کی کہ مصیبت زدہ اور قید خواتین فنڈ ایکٹ 1996ء میں مزید ترمیم کا بل مصیبت زدہ اور قید خواتین فنڈ (ترمیمی) بل 2017ء کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔

ایوان نے تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے اتفاق رائے سے اس بل کی منظوری دے دی۔ انہوں نے کم عمر بچوں کے لئے فوجداری نظام انصاف کے لئے قانون وضع کرنے کا بل کم عمر بچوں کے لئے نظام انصاف بل 2018ء کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے اس تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان نے اس بل کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ ممتاز احمد تارڑ نے اسلام آباد دارالخلافہ میں بچوں کے تحفظ اور نگہداشت کے لئے قانون وضع کرنے کا بل اسلام آباد دارالخلافہ بچوں کا تحفظ بل 2018ء کو کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ ایوان نے اس تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا اور ایوان بالا نے اتفاق رائے سے اس بل کو بھی منظور کرلیا۔اجلاس کے دور ان فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2018ء کی منظوری دے دی گئی۔ سینیٹر سسی پلیجو نے تحریک پیش کی کہ تعزیرات پاکستان 1860ء اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء میں مزید ترمیم کا بل، فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2018ء کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے جس کی ایوان نے منظوری دے دی جس کے بعد انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کیا۔ ایوان بالا نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔اجلاس کے دور ان فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2016ء سینیٹ میں پیش کر دی گئی۔

وزیر انسانی حقوق ممتاز احمد تارڑ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن آرڈیننس 1977ء، آرڈیننس نمبر 45 بابت 1977ء کی دفعہ 9 (1) کی متقضیات کے تحت یہ رپورٹ ایوان میں پیش کی۔سینٹ اجلاس کے دور ان مختلف کمیٹیوں کی طرف سے تین بل واپس لے لئے گئے۔ قائد حزب اختلاف شیری رحمان نے کمیٹیوں کے موثر نہ ہونے کی وجہ سے فیڈرل ایمپلائیز بینوولینٹ فنڈ اور گروپ انشورنس (ترمیمی) بل 2018ء، اسلام آباد حفظان صحت ضوابط بل 2018ء اور ہیلتھ سروسز اکیڈمی ری سٹرکچرنگ بل 2018ء واپس لینے کی تحریک پیش کی۔ ایوان بالا نے تحریک کی منظوری دے دی۔اجلاس کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کی طرف سے بھجوائے گئے بلوں کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان بلوں کی منظوری پر یہ ایوان مبارکباد کا مستحق ہے۔ سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ حکومت نے معاشرے کے کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے بل منظور کئے جو خوش آئند ہے اس پر حکومت اور یہ ایوان مبارکباد کا مستحق ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے کئی بل بھی قومی اسمبلی میں پڑے ہیں، انہیں بھی کشادہ دل سے منظور کیا جائے جس طرح ہم نے قومی اسمبلی کے بل منظور کئے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ عوامی مفاد میں ہم نے آؤٹ آف دی وے جا کر بل منظور کئے۔ بچوں کے حوالے سے بل میں بعض ایسی چیزیں ہیں جن پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے آنا چاہئے تھی کیونکہ اس بل میں 18 سال کی عمر رکھی گئی ہے جبکہ اسلام میں بلوغت کی عمر سے قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔ دلاور خان اور بہرہ مند خان سمیت دیگر ارکان نے بھی بلوں کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ نے عوامی مفاد اور ملکی ترقی کو مدنظر رکھ کر ان بلوں کی منظوری دی ہے اس کا فیصلہ ہاؤس بزنس ایڈوائزری میں کیا گیا اور قواعد میں نرمی اختیار کی گئی تاکہ ان قوانین کے اثرات عوام تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے قبل یہ بل منظور نہ ہوتے تو یہ ختم ہو جاتے۔ اس لئے سینیٹ نے ان بلوں کو قواعد میں نرمی کر کے منظور کیا۔بعد ازاں سینٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا