سب کچھ قانون سے بالاترہورہاہے، مشرف جیسےشخص کو کیسےگارنٹی دی جا سکتی ہے؟ نوازشریف

 
0
339

ایک طرف سنگین غداری کیس،دوسری طرف الیکشن لڑنےکی مشروط اجازت ،کدھر گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 اورکدھرگئےسارےمقدمے؟

کوئی قتل کرے،آئین توڑے،تباہی پھیردے،اسےکچھ نہیں کہا جائے گا، مجھے تاحیات نا اہل کر دیا گیا، بیگم کی عیادت کیلئے3دن کا استثنیٰ مانگا جو نہیں مل رہا:غیر رسمی گفتگو

اسلام آباد، جون 08 (ٹی این ایس): سابق وزیراعظم نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کی گزشتہ روز کی رولنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کچھ قانون سے بالاتر ہو رہا ہے، مشرف جیسے شخص کو کیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے؟احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ ‘ہماری عقل و فراست میں یہ بات نہیں آ رہی،کدھر گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 اور کدھر گئے سارے مقدمے؟’سابق وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ ‘مشرف کے خلاف ایک طرف تو سنگین غداری کا مقدمہ چل رہا ہے اور دوسری طرف انہیں الیکشن لڑنےکی مشروط اجازت مل گئی جبکہ مجھے تاحیات نا اہل کر دیا گیا۔انہوں نے سوال کیا، کس آئین اور قانون میں مشروط اجازت دینےکا لکھا ہے، ہمیں بھی دکھا دیں، سب لوگ حیرت میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ چیف جسٹس ایسا حکم کیسے دے سکتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ‘کوئی قتل کر دے،آئین توڑ دے، تباہی پھیر دے، لیکن چیف جسٹس چاہیں گے تو اسےکچھ نہیں کہا جائے گا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی قتل کیس میں مشرف شامل ہے، ججوں کو نظر بند کرنے، 12 مئی کے واقعے اور 2 بار آئین توڑنے میں مشرف شامل ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ انہیں گرفتار نہ کیا جائے، یہ کون سا آئین ہے؟ اس آئین کی شق ہمیں بھی پڑھا دیں۔ساتھ ہی انہوں نے شکوہ کیا کہ ‘مجھے اپنی بیگم (کلثوم نواز) کی عیادت کے لیے 3 دن کا استثنیٰ بھی نہیں مل رہا۔