شنگھائی تعاون تنظیم کے ایجنڈے کے اہداف حاصل کئے جانے سے ہی  خطے میں پائیدار امن ، ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے: صدر ممنون حسین

 
0
740

پاک چین اقتصادی راہداری کی کھلے دل سے حمایت کرنی،ایکدوسرے کے تاجروں کیلئے ایس سی او ویزہ سہولیات متعارف کرانے کے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے: شہر چنگ ڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان ریاست کی کونسل کے افتتاحی سیشن سے خطاب

چنگ ڈاؤ، جون 10 (ٹی این ایس):  صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ رابطوں میں اضافے، مشترکہ خوشحالی ، تجارت اور عوام کے درمیان رابطوں میں اضافے کے ذریعے شنگھائی تعاون تنظیم کے ایجنڈے کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں اور اسی سے خطے میں پائیدار امن ، ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، علاقائی ترقی اور رابطوں کے تمام منصوبوں بشمول بیلٹ اینڈ روڈ اقدام اور اس کے مشعل بردار منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری کی کھلے دل سے حمایت کرنی چاہئے،ہمیں ایک دوسرے کے تاجروں کیلئے ایس سی او ویزہ سہولیات متعارف کرانے کے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے،پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کیلئے اپنا تعاون جاری رکھے گا،شنگھائی تعاون تنظیم کی تمام اقوام عصر حاضر کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں کندھے سے کندھے ملا کر کھڑی ہوں گی اور پاکستان علاقائی امن اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو چین کے شہر چنگ ڈاؤمیں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان ریاست کی کونسل کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس میں تنظیم کے آٹھ مستقل اور مبصر ممالک کے سربراہان و نمائندوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین نے شرکت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ رابطوں میں اضافہ ، مشترکہ ترقی وخوشحالی، تجارت اور عوامی رابطوں میں اضافے کی صورت میں اقدامات کے نتیجے میں خطے میں طویل المیعاد بنیادوں پر امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان اقدامات کے نتیجے میں اقتصادی سرگرمیاں فروغ پائیں گی جس سے علاقائی تجارت میں اضافہ ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کو محض عارضی جیو پولیٹیکل زاویے سے نہیں دیکھنا چاہئے، تمام ممالک کو علاقائی ترقی اور رابطوں کے تمام منصوبوں بشمول بیلٹ اینڈ روڈ اقدام اور اس کے مشعل بردار منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری کی کھلے دل سے حمایت کرنی چاہئے۔ مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیادی اقدار کے تناظر میں تنظیم کے رکن ممالک کو غربت میں کمی ، کمزور معیشتوں کے ساتھ تعاون اور دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کیلئے کوششیں کرنی چاہئیں، ایس سی او ڈویلپمنٹ بینک اور فنڈ اس مقصد کے حصول میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ایس سی او بزنس کونسل مختلف شعبوں میں تجارتی رابطوں میں معاونت فراہم کرے گی۔ اسی طرح ہمیں ایک دوسرے کے تاجروں کیلئے ایس سی او ویزہ سہولیات متعارف کرانے کے امکانات کا جائزہ لینا چاہئے ، شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو نوجوانوں کو مختلف فنون کی تربیت اور لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے درمیان بامعنی رابطوں کیلئے خصوصی پروگراموں کا آغاز کرنا چاہئے۔ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور اب تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے محفوظ اور بہتر ماحول فراہم کیا گیا ہے، عالمی اقتصادی رجحانات کے بر خلاف پاکستانی معیشت نے اچھی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گزشتہ ایک عشرے میں توانائی کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ جی ڈی پی کی شرح بھی بلند ترین رہی۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی اس مثبت کارکردگی کا اعتراف کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسی طرح پاکستان کی زراعت اور خدمات کے شعبوں نے بھی تیز تر بڑھوتری دکھائی ہے۔ نجی سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں پاکستان خطے میں پہلا اور عالمی سطح پر پانچواں بڑا ملک ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کیلئے یکساں اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ افغانوں کی سرپرستی اور قیادت میں امن عمل کے ذریعے افغانستان میں امن واستحکام کا قیام ممکن ہے۔ اس حوالے سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے افغانستان کو فعال بنانا خوش آئند ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کیلئے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے جنگ بندی اور طالبان کو امن مذاکرات کی غیر مشروط پیشکش کا خیر مقدم کرتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ انہیں یہ بات کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ امن ، سلامتی اور استحکام کیلئے دوطرفہ ایکشن پلان کا آغاز کردیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری ان کوششوں کے اچھے ثمرات سامنے آئیں گے اور اس سے افغانستان میں امن اور استحکام قائم ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی انسداد دہشت گردی کا علاقائی ڈھانچہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کے حوالے سے ہماری تشویش کا اظہار ہے۔ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو دہشتگردی کے انسداد کے لئے اپنے تجربات میں شریک کر سکتا ہے۔ منشیات کی سمگلنگ کے ایشو کا ذکرکرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آج کے سربراہی اجلاس میں اس حوالے سے کیے جانے والے فیصلے ایک بڑی کامیابی ہے اور ان فیصلوں پر عملدرآمد کے نتیجے میں خطے میں غیرقانونی منشیات کی لعنت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے کثیر المقاصد سربراہی اجلاس کے انعقاد پر چین کے صدر شی جنگ پنگ، چینی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس تاریخی موقع پر پاکستان نے خصوصی یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ علاقائی سلامتی اور خوشحالی کے لئے قائم تنظیموں میں شنگھائی تعاون تنظیم کو مثالی حیثیت حاصل ہے۔ بہت ہی مختصر وقت میں یہ تنظیم معیشت، تجارت، علاقائی سلامتی، رابطہ کاری اور پائیدار ترقی کے لئے بین الریاستی اور عوامی رابطوں کا موثر پلیٹ فارم ثابت ہوا ہے۔ پاکستان نے اس تنظیم کی ذمہ داری کی یادداشت کے تمام تقاضے بروقت پورے کیے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا سٹریٹیجیک محل وقوع، بحر ہند تک اس کی رسائی اور ایک بڑی صارف مارکیٹ ہونے کی وجہ سے یہاں مواقع بھی بہت زیادہ بڑے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی وجہ سے ہماری کامیابیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے تاپی اور کاسا 1000جیسے علاقائی تعاون کے منصوبوں میں ہماری شرکت بڑی ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان کی معیشت مزید ترقی پائے گی۔ وژن 2025ء پر عملدرآمد ہو رہا ہے، وژن 2025ء میں معیشت کے تمام شعبوں میں ترقی کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ پاکستان کی حکومت صنعتی پیداوار اور اقتصادی پائیداریت کو یقینی بنانے کے لئے مختلف مقام پر 9صنعتی زون بنا رہی ہے۔ صدر نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں جمہوری ادارے اور اقدار مضبوط ہوئی ہیں۔ ملک میں انتخابی عمل جاری ہے، ہمیں امید ہے کہ اس عمل کی تکمیل پر سیاسی اور اقتصادی استحکام میں مزید اضافہ ہو گا جس کے پورے خطے پر اثرات مرتب ہونگے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں امید ہے اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی تمام اقوام عصر حاضر کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں کندھے سے کندھے ملا کر کھڑی ہوں گی اور پاکستان علاقائی امن اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔