نیب سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل کو گرفتار کر لیا

 
0
792

دونوں پر  سینکڑوں فلٹریشن پلانٹس مہنگے داموں ٹھیکہ پر دینے اور اس کے لئے کاغذات میں تبدیلیا ں کرنے کا الزام ہے

لاہور، جون  25 (ٹی این ایس ): نیب نے سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل کو گرفتار کر لیا.ملزم انجینئر قمر اسلام راجہ پر 84واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے  جن  میں  واٹر پلانٹس میں 56ریورس اساماسز پلانٹس تھے جبکہ 28الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں۔

واٹر پلانٹس چار تحصیلوں، جن میں حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں شامل ہیں میں لگائے جانا مقصود تھا ۔

نیب  کے ذرائع نے کہا ہے کہ ملزم انجینئر قمرالسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا اور  پروکیورنمنٹ کمیٹی کے انچارج ہوتے ہوئے 102واٹر فلٹریشن پلانٹس مہنگے داموں کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں یہ ٹھیکہ دیا۔ ملزم نے نہ صرف  ان 102 نواٹر پلانٹس کا ٹھیکہ بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور کروایا بلکہ ٹھیکے کے کاغذات میں تبدیلیاں کیں۔

دوسرے ملزموسیم اجمل  جن کی نیب کے مطابق صاف پانی کمپنی کے چیف ایگزیکیٹیو  آفیسر کے بطور تعیناتی ہی غیر قانونی تھی  ، بھی پراجیکٹ بڈنگ کے بعدغیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنیکا الزام ہے جو پنجاب کیورنمنٹ رولز 2014کی سخت خلاف ورزی ہے۔نیب  کے ذرائع کے مطابق وسیم اجمل نے 8فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طورپر تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہ تھا،انھوں  نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سے ملی بھگت کر تے ہوئے معاہدے کی شقوں ردوبدل کی۔

نیب کے مطابق ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر چوبیس عشاریہ سات ملین کی رقم فراہم کی ،رقم آفس کی کرائے کی مد میں ادا کی گئی، جبکہ اس آفس کا قبضہ ہی حاصل نہ کیا گیا تھا۔

ملزم وسیم اجمل کی تعیناتی مبینہ طورپر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئی۔

دونوں ملزمان کو کل احتساب عدالت کے روبروجسمانی ریمانڈکے حصول کے لئے پیش کیا جائیگا۔