ملک کی آبادی کے حوالے سے محکمہ شماریات اور الیکشن کمیشن میں تضاد

 
0
266

الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں سندھ کی آبادی میں سے 8 ہزار افراد کم دکھائے،عدالت کا سرکاری اداروں سے جواب طلب۔
کراچی جولائی 4 (ٹی این ایس) سندھ ہائی کورٹ نے مردم شماری اور ملک بھر کی آبادی سے متعلق محکمہ شماریات اور الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن سے متعلق درخواست گزار کو درخواست میں ادارہ شماریات اور وفاقی حکومت کو بھی فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے فریقین کو 13 جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیے۔سندھ ہائی کورٹ میں بینچ کے روبرو مردم شماری اور ملک بھر کی آبادی سے متعلق شماریات اور الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن سے متعلق سماعت ہوئی،درخواست گزار مرید علی شاہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا ملک بھر کی آبادی سے متعلق ادارہ شماریات اور الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن میں تضاد ہے،ادارہ شماریات کے مطابق ملک کی آبادی 207774520 جبکہ الیکشن کمیشن نے 207766954 آبادی ظاہر کی ہے۔ادارہ شماریات نے سندھ کی آبادی 478860452 اور الیکشن کمیشن 47893244 ظاہر کی ہے، ادارہ شماریات نے فاٹا کی آبادی 5001676 اور الیکشن کمیشن نے 4996556 آبادی ظاہر کی ہے، ادارہ شماریات کے مطابق پنجاب کی آبادی 110012442 ہے اور الیکشن کمیشن نے 1100174465 آبادی ظاہر کی ہے، بلوچستان کی آبادی 123244408 اور الیکشن کمیشن نے 12334739 ظاہر کی ہے۔ادارہ شماریات نے اسلام آباد کی آبادی 2006572 اور الیکشن نے 2001579 ظاہر کی ہے،الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں سندھ کی آبادی میں سے 8 ہزار افراد کم دکھائے،دونوں اداروں کے تضاد کی وجہ سے جنرل نشستوں پر شفاف انتخابات ممکن نہیں، اس طرح ملک بھر آبادی کے تناسب سے مخصوص نشستوں کے فارمولے میں بھی تضاد ہوگا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات روکنے کا حکم دیا جائے،عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ادارہ شماریات اور وفاقی حکومت کو بھی فریق بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے فریقین کو 13 جولائی کے لیے نوٹسز جاری کردیے۔