وزیر قانون کا یہ کہنا کہ فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات پارلیمنٹ نے دئیے تھے انتخابات کے دن دھاندلی کا موقع فراہم کرنے کے مترادف ہے،سینیٹر فرحت اللہ بابر

 
0
30240

اسلام آباد جولائی 24(ٹی این ایس)پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹیرینز کے سیکریٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر قانون کا یہ کہنا کہ فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات پارلیمنٹ نے دئیے تھے آدھا سچ ہے اور یہ انتخابات کے دن دھاندلی کا موقع فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

جس کی وضاحت کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پارلیمنٹ نے قانون 193(a)منظور کیا تھاجس کے تحت فوجی افسر کو مجسٹریٹ کے اختیارات صرف اس صورت میں دئیے گئے تھے جب کوئی شخص اپنی جعلی شناخت بتائے یا پولنگ اسٹیشن یا پولنگ بوتھ پر قبضہ کر لیا جائے اور یہ دونوں جرائم سیکشن 174 کے تحت قابل سزا ہیں تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے جو نوٹیفکیشن 10جولائی کو جاری کیا گیا اس میں فوج کو یہ اختیارات بھی دے دئیے گئے کہ وہ قانون میں دئیے گئے جرائم کے علاوہ بھی کارروائی کر سکتی ہے۔

دوسری بات یہ کہ پارلیمنٹ کی طرف سے دیے گئے اختیارات صرف انتخابات کے دن کے لئے تھے جو اب اس نوٹفیکیشن کے ذریعے فوج کی تعیناتی کے تمام عرصے تک بڑھا دئیے گئے ہیں اور تیسری بات یہ کہ فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت تعینات کیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ فوج کے اقدامات کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ ان ختیارات کے ذریعے فوجی عدالتیں قائم کر دے۔ ان سارے اختیارات کی وجہ سے کسی بھی فوجی کو پریزائیڈنگ افسر اور الیکشن کمیشن کے اثرورسوخ سے آزاد کردیا گیا ہے اور اب یہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فوج یہ اختیارات آرٹیکل245 کے تحت استعمال کرے گی اور نہ صرف یہ کہ وہ یہ اختیارات اپنی تعیناتی کے تمام عرصے کے لئے استعمال کرے گی بلکہ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر دونوں جگہ وہ یہ اختیارات استعمال کرے گی۔ فوج کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اگر پریزائیڈنگ افسر کسی بدعنوانی پر کوئی قدم نہیں اٹھاتا تو فوج فوری کارروائی کرے گی۔ اس اختیار کی وجہ سے فوج پریزائیڈنگ افسر کی نیت پر شک کی بنیاد پر بھی کارروائی کر سکتی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر جو چاہے کر سکتی ہے اور اس سے کوئی سوال و جواب نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ذمہ داروں کی جانب سے مختلف بیانات شک و شبہ کو جنم دیتے ہیں کیونکہ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ صرف ریٹرننگ افسروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دئیے گئے ہیں لیکن بعد میں یہ اختیارات فوج کو دے دئیے گئے۔ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ فوج صرف پولنگ اسٹیشن کے باہر تعینات کی جائے گی لیکن بعد میں کہا گیا کہ فوج پولنگ اسٹیشن کے اندر بھی تعینات ہوگی۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پہلے ہی بہت پری پول رینگنگ ہو چکی ہے اور اب آڑٹیکل245کے تحت فوج کو مجسٹریٹ سے بھی زیادہ اختیارات دینے سے بہت سارے سوالات نے جنم لیا ہے اور یہ سوالات اٹھتے رہیں گے کہ کیا انتخا بات کے دن ایسا دھاندلی کے لئے تو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون جو بھی بیانات دیتے رہیں سوالات اٹھتے رہیں گے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ ہماری معروضات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا لیکن پھر بھی یہ اہم بات ہے کہ ہم اپنے ان اعتراضات کو ریکارڈ پر لا رہے ہیں۔