سپریم کورٹ کے احکامات پر فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کاغاز کر لیا گیا

 
0
381

کراچی، اگست  17(ٹی این ایس):  سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق گزشتہ روز چیف سیکریٹری سندھ نے کراچی کے تمام ڈی سی اوز کو حکم جاری کیا تھا کہ شہر میں غیر قانونی تجاوزات کو ہٹایا جائے ، سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ملیر عابد علی شیخ نے فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کاغاز کر لیا ، آپریشن کی نگرانی اسسٹنٹ کمشنر ابراہیم حیدری محمد عدنان زاہد اور ان کی ٹیم کر رہے تھے ان کے علاوہ ایس ایچ او شاہ لطیف گل بیگ، چوکی خلد آباد انچارج قربان علی توتانی چانڈیو نے کسی بھی ناخوش گوار واقعے کے پیشِ نظر سیکورٹی کے فرائض انجام دیے ۔ ملیر کے علاقے قائدآباد چوک کے اطراف میں قائم غیر قانونی تجاوزات ہیوی مشینری کے زریعے ہٹائے گئے۔اس سلسلے میں مزید معلومات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ملیر نے فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے کئی پتھارے اور فٹ پاتھ پر قائم دکانوں ، ہوٹلوں کے چھاپرو کو مسمار کرکے سامان اپنے ساتھ لے گئے۔

اس آپریشن کے دوران قائدآباد چوک پر قائم اخبار فروشوں کے اسٹالوں کو بھی ہیوی مشینری کے ذریعے فٹ پاتھ سے ہٹایا گیا۔ اس واقع کی اطلاع پر اسٹال ہولڈروں شاہ جی بک ڈیپو، طالب شاہ بک ڈپو، اکبر بک ڈپو، شفیع بک ڈپو اور دیگر نے سینکڑوں ہاکروں کے ساتھ پہنچ کر احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا اس موقع پر مذکورہ اسٹال ہولڈروں کے مالکان نے بتایا کہ ہمارے اسٹال پچھلے 15 سال سے لگے ہوئے ہیں اور ہمیں سابقہ ضلعی انتظامیہ کی اجازت حاصل رہی ہے اس کے باوجود موجودہ ضلعی انتظامیہ جس میں ڈپٹی کمشنر ملیر اور ایس ایس پی ٹریفک ملیر نے ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرتے ہوئے ہمارے اسٹال تباہ کردیئے ہیں جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اسٹال ہولڈروں نے مزید کہا کہ ایس ایس پی ٹریفک ملیر طاہر نورانی کو ہم نے قائد آباد ٹریفک سیکشن کی تعمیرات میں ساتھ دیا اور اس کے باوجود ہمارے ساتھ تعصب پرتسی برتتے ہوئے انہوں نے ہیوی مشینری اور پولیس نفری کے ہمراہ ہمارے اسٹال توڑ دیئے ، اسٹال ہولڈروں نے وزیر اعلیٰ سندھ، گورنر سندھ، ڈی جی رینجرز سندھ ، آئی جی سندھ ، کمشنر کراچی اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے بصورت دیگر ہم ملیر پریس کلب اور کراچی پریس کلب پر احتجاج کریں گے۔