میر محمد خان جوگزئی نے  بلوچستان کی گورنر شپ لینے سے معذرت کر لی

 
0
693

بڑا سیاسی پس منظر رکھنے والا شخص ہوں، میرے بھائی، بھتیجے سب گورنر اور وزراء رہ چکے ہیں، نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کسی پر کوئی حرف آئے: ویڈیو پیغام

کوئٹہ،اگست 26 (ٹی این ایس):وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نامزدگی کے بعد ڈاکٹر امیر محمد خان جوگزئی نے گورنر بلوچستان کا عہدہ لینے سے معذرت کر لی۔

امیر خان جوگزئی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں ایک بڑا سیاسی پس منظر رکھنے والا شخص ہوں، میرے بھائی، بھتیجے سب گورنر اور وزراء رہ چکے ہیں، نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کسی پر کوئی حرف آئے،وزیر اعظم عمران خان اور بلوچستان عوامی پارٹی کا بہت مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا  لیکن میں یہ عہدہ نہیں لے سکتا ۔ان کاکہنا تھا کہ مجھ پر کوئی نیب کا مقدمہ نہیں چل رہا ،مجھ پر کسی قسم کا کوئی کیس یا کوئی ایف آئی آر نہیں ہے،جس کیس کی بات ہورہی ہے وہ 2005 کا ہے،عمران خان کا احترام میرے لیے ہر چیز سے بالاتر ہے،میرے خاندان کے لوگ پہلے بھی سیاست میں رہ چکے ہیں اس لیے میں اپنے خاندان اور عمران خان کی عزت کی خاطر گورنر بلوچستان کا عہدہ لینے سے معذرت کرتا ہوں، مجھےعہدوں کی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر امیر خان جوگزئی کو گورنر بلوچستان کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا ۔ڈاکٹر امیرمحمدخان کاتعلق بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ سے ہے ، امیرمحمدخان جوگزئی سابق گورنرسردارگل محمدجوگزئی کے بھائی ہیں،ڈاکٹرامیرمحمدخان جوگزئی کڈنی سنٹر کے چیف ایگزیکٹورہے ،چائلڈاسپیشلسٹ ڈاکٹر امیرمحمدخان جوگزئی سول ہسپتال شعبہ اطفال کے سربراہ رہے ہیں۔

یاد  رہے کہ تحریک انصاف نے نے 25 جولائی 2018 کو انتخابات میں ملک بھر میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد وفاقی حکومت تشکیل دی تھی اور دیگر چاروں صوبوں میں پارٹی کے سرگرم رہنماؤں کو گورنر بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور  پنجاب کے لیے چوہدری محمد سرور، خیبر پختونخوا میں شاہ فرمان اور سندھ کے لیے عمران اسماعیل کو گورنر نامزد کیا تھا۔نامزد گورنر سندھ عمران اسماعیل 27 اگست اور نامزد گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور 28 اگست کو اپنے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔یہ بھی یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 2015 میں کوئٹہ کڈنی سینٹر کے اس وقت کے سربراہ ڈاکٹرامیر جوگیزئی کے خلاف انکوائری شروع کی تھی،نیب کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرامیر جوگیزئی نے مبینہ طور پر طبی آلات کی خریداری اور کڈنی سینٹر کے فنڈز کے اجرا میں ہیراپھیری کی جس سے قومی خزانے کو 6 کروڑ 10 لاکھ کا نقصان ہوا۔