دسمبر 2018 تک 13 تعلقہ اسپتالوں  کو  ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تک اپ گریڈ کا کام مکمل کیا جائے: وزیر اعلیٰ سندھ کی محکمہ صحت کو ہدایت

 
0
412

کراچی، اگست 30 (ٹی این ایس): وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ  نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ دسمبر 2018 تک 13 تعلقہ اسپتالوں  کو  ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تک اپ گریڈ  کرنے کا کام مکمل کریں اور پسماندہ علاقوں میں خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹروں کو ہارڈ ایریا الائونس بھی دیا جائے ۔انہوں نے یہ فیصلہ بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں  محکمہ صحت کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، چیف سیکریٹری میجر(ر) اعظم سلیمان، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت ، سیکریٹری ہیلتھ ڈاکٹر عثمان چاچڑ، سیکریٹری فنانس نور عالم اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ  نے کہا کہ انہوں نے اپنے گذشتہ دور میں  ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی جس کے چند  مثبت نتائج حاصل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہم صحت کی خدمات کی بہتری، ڈاکٹروں کے استعدادکار میں اضافے اور  میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے اپنی  کاوشوں کو جاری رکھیں گے۔  سیکریٹری صحت ڈاکٹر عثمان چاچڑ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے  کہا کہ محکمہ صحت میں ڈاکٹروں  اور پیرا میڈیکل  اسٹاف کی منظور شدہ تعداد 67876 ہے جس کے مقابلے میں62569 کام کررہے  ہیں جبکہ 5307 ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی  پوسٹیں خالی ہیں، جن کی تفصیل اس طرح سے ہے:3030  جنرل کیڈرز  کے ڈاکٹرز،492 اسپیشلسٹ کیڈر کے ڈاکٹر،130 ڈینٹسٹ ، 10 فارماسیٹکس،9 ڈرگ ایڈمنسٹریشن، 210 نرسس، 1214 پیرا میڈکس اور1305 ایل ایچ ڈبلیوز ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی  کہ وہ خالی جگہوں کو پُر کریں تاکہ  زیرِ تعمیر صحت کی سہولیات کے مراکز کو فعال بنایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی خصوصی  اقدام کی بدولت  17 تعلقہ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو  ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کی سطح پر  اپ گریڈ کیا جارہا ہے،ان میں ٹنڈو محمد خان،ٹنڈو الہ یار، جام شورو،خیر پور، بدین ، شکارپور ، مٹھی ،ٹھٹھہ، دادو، نوشہروفیروز، میر پور خاص ، سانگھڑ،میر پور ماتھیلو،مٹیاری،قمبر۔شہدادکوٹ، عمر کوٹ اور کشمور شامل ہیں۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ ان کا تعمیراتی کام مکمل کریں اور دسمبر 2018 تک ان کے ایس این ایز کی منظوری حاصل کریں ۔انہوں نے کہا میں انہیں ہر قیمت پر فعال دیکھنا چاہتاہوں۔ واضح رہے کہ سندھ میں 206 پرائمری ہیلتھ سہولیات ہیں جن میں  138 آر ایچ سی ، 810 بی ایچ یوز،883ڈسپنسریز، 89 ایم سی ایچ سی،2 ہومیوپیتھک ڈسپنسریاں، 8 اربن ہیلتھ سینٹرز،44یونانی شفا خانے، 42میٹرنیٹی ہوم ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 2016 صحت کی سہولیات میں سے1032 پی پی ایچ آئی چلا رہی ہے،821 محکمہ صحت اور 163 پی پی  پی موڈ پر ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ  109 سیکنڈری اور  تیسرے درجے کے ہیلتھ کیئر سہولیات میں سے 95 محکمہ صحت چلا رہا ہے جبکہ 14 پی پی پی موڈ کے تحت آپریٹ ہورہی ہیں ۔ میڈیکل ایجوکیشن میں سندھ حکومت کے پاس 75 یونیورسٹیاں/کالجز/انسٹیٹیوٹ اور اسکولز ہیں۔ان میں  5 یونیوسٹیاں، 8 کالجز،4 میڈیکل کالجز ، 21 نرسنگ اسکولز ،5 پبلک ہیلتھ اسکولز،16 کمیونٹی مڈوائفری اسکولز،2نرسنگ کے کالج،4پیرا میڈیکل انسٹیٹیوٹس،ایک فزیوتھراپی اسکول، 2 ہیلتھ ٹیکنیشن اسکولز اور 7 این آئی سی وی ڈی کی طرح کے ادارے ہیں۔سیکریٹری  صحت ڈاکٹر عثمان نے کہا کہ 12پروگرامز/پروجیکٹس  ہیلتھ کے شعبے میں  جاری ہیں ان میں ای پی آئی،ایل ایچ ڈبلیوز پروگرام،میٹرنل اینڈ چائلڈ  نیو ناٹل چائلڈ ہیلتھ پروگرام،ٹی وی کنٹرول پروگرام، ہیپاٹائٹس کے کنٹرول اور تحفظ،اندھے پن کو کنٹرول اور اس سے تحفظ ،ملیریا کنٹرول ، نیوٹریشن سپورٹ،ایچ آئی وی /ایڈز کنٹرول میں اضافہ ،ڈینگی کنٹرول اور اس سے تحفظ ،ڈابیٹیز کنٹرول اور تیز اور فوری ایکشن ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت  کو ہدایت کی کہ وہ انہیں  ان پروگراموں اور ہونے والی پیشرفت کے حوالے سے ہفتے وار رپورٹ پیش کریں ۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے  بھی یقین دلایا کہ وہ ان ہیلتھ کے شعبے کے پروگراموں پر ہونے والے کا م کی خود بھی نگرانی کریں گی۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ  پسماندہ علاقوں میں ڈاکٹرز خدمات انجام  دینے سے گریزاں ہیں اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ انہیں بھی ہارڈ ایریا الائونس دیا جائے جس  طرح تھر میں دیا جاتاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کے بعد ان کی حکومت صحت کے شعبے کو اولین ترجیح دیتی ہے،جہاں پر سال 19-2018 کے دوران 108.8 بلین روپے خرچ کیے جائیں گے اور گذشتہ مالی سال کے دوران 100.3بلین روپے مختص کیے گئے لہٰذا  اس کے نتائج بھی کی گئی سرمایہ کاری کے حساب سے ہونا چاہیے۔