تمام تھانوں کے ایس آئی اوز کو بااختیار بنایا جائے گا، تفتیشی عمل بہتر کرنے کیلئے اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل پر مشتمل تفتیشی یونٹس بنائی جائیں گی، تفتیشی افسران کو ایک ماہ میں صرف تین سے چار کیسز دیے جائیں گے
ہر تھانے میں 8 سے 10 پولیس ملازمین پر مشتمل “ریڈ پارٹی،تھانوں کے ریکارڈ کیپنگ کے معاملات اور سی آر ایم ایس ایس آئی اوز کی ذمہ داری ہوگی،تین ماہ میں ہر ضلع کی سطح پر بین الاقوامی میعار کے مطابق انٹروگیشن روم قائم کا اعلان
36 ہزار کی پولیس فورس میں 100 سے زائد لوگ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں،جرائم پیشہ کے ساتھ ملی ہوئی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا، اب پانی سر سے گزر چکا: اجلاس سے خطاب
کراچی،ستمبر 10(ٹی این ایس): گارڈن پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقد اہم اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز اور تمام تھانوں کے تفتیشی افسران سے خطاب کرتے ہوئے پولیس سیٹ اپ میں انقلابی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے ۔ انھوں نے اس موقع پر تفتیشی افسران سے شکایات سنیں، مشورے لئے اورموقع پر احکامات جاری کئے۔
پولیس ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے تمام تھانوں کے ایس آئی اوز کو بااختیار کرنے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا اور ہر تھانہ کے شعبہ تفتیشی کیلیے فوری طور پر کمپیوٹرز، پرنٹرز اور فوٹو اسٹیٹ مشین اور تمام تھانوں کے ایس آئی اوز کو ایک نئی سمیت دو گاڑیاں، دو موٹر سائیکل اور دیگر سہولتیں فوری فراہم کئے جانے کے احکامات جارہی کئے۔
ڈاکٹر امیر شیخ نے تفتیشی عمل بہتر کرنے کیلئے اے ایس آئی، ہیڈ کانسٹیبل اور کانسٹیبل پر مشتمل تفتیشی یونٹس بنانے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسران پر مقدمات کی بھرمار کی بجائے ایک ماہ میں تین سے چار کیسز دیے جائیں گے،افسران پر مالی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتا، کیس فائل کے ساتھ کاسٹ آف انویسٹی گیشن کا کچھ حصہ ایڈوانس دینے کے فارمولے پر کام شروع جاری ہے۔تھانوں کی حوالات اور مال خانے ایس آئی اوز کے ماتحت کردیئے گئے، تمام حراستیوں کا ذمہ دار تفتیشی انچارج ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ چھاپہ مار کاروائیوں کیلئے ہر تھانے میں 8 سے 10 پولیس ملازمین پر مشتمل “ریڈ پارٹی،تھانوں کے ریکارڈ کیپنگ کے معاملات اور سی آر ایم ایس ایس آئی اوز کی ذمہ داری ہوگی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے تین ماہ میں ہر ضلع کی سطح پر بین الاقوامی میعار کے مطابق انٹروگیشن روم قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تھانوں کی سطح پر تفتیشی عملے کے لیے مناسب جگہ کا بندوبست اور بہترین فرنیچر فراہم کا حکم دے دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ڈیوٹی افسر کی طرح شعبہ تفتیش کا ڈیوٹی افسر اور منشی بھی 24 گھنٹے موجود ہوگا، پولیس کے شعبہ تفتیش کو مضبوط اور جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،36 ہزار کی پولیس فورس میں 100 سے زائد لوگ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں،جرائم پیشہ کے ساتھ ملی ہوئی بعض کالی بھیڑوں کو سنبھلنے کا بہت موقع دیا، اب پانی سر سے گزر چکا ہے۔
امیر شیخ نے کہا کہ پولیس میں آپریشن اور انویسٹی گیشن ایک یونٹ ہیں، ایک دوسرے کو کامیاب کریں،کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھا نہیں، کم ہوا ہے، موٹر سائیکل چوری روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس میں اچھے کام پر ملازمین کو انعامات سے نوازا جا رہا ہے، بری کارکردگی پر کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔افسران تفتیش میرٹ پر کام کریں، کسی کے بھی کہنے پر تفتیش خراب کرنے والوں کو وارننگ دیتا ہوں۔ تقریب کے آخر میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اچھی کارکردگی دکھانے والے افسران اور اہلکاروں کو انعامات اور تعریفی دیں۔