عدلیہ کا احتساب کرنے کے لیے ایسوسی ایشنز کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا ،وزیر قانون فروغ نسیم

 
0
529

کراچی ستمبر 16 (ٹی این ایس): وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جو ججز غلط آگئے ہیں تو انہیں پیار سے واپسی کا راستہ دکھائیں گے ۔جو ڈیشری کا احتساب ہونا چایئے ۔جتنی عدالتی کاروائیوں ہوں انکی ٹیپ ریکارڈنگ ہونی چایئے تاکہ ریکارڈ کا حصہ بنایا جاسکے ۔حضرت علی کرم اللهوجہہ کا قول ہے کہ ججز کو بدتمیز نہیں ہونا چایئے ۔وہ کراچی میں جسٹس ہیلپ لائن کے تحت منعقد تیسری جوڈیشل کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ۔

وزیر قانون نے کہا کہ جہاں کسی تقریب میں جاتا ہوں نعیم قریشی ،حیدرامام رضوی اور بارکے ساتھی یہی کہتے ہیں کہ جج بات صیحیح نہیں کرتے ،بدتمیزی کرتے ہیں آب ججز نے نام سے بار ایسوسی ایشنز سے قرارداد پاس کروائیں ۔ایسے باتیں کرنا فضول ہے ۔ججز کے نام کے ساتھ ریزولوشن پاس کروائیں ۔فروغ نسیم نے کہا کہ ایک جگہ ریسرچ میں مجھے مشکل آئی کسی وکیل نے کچھ نہیں بتایا ۔

انور منصور خان نے مجھے 2دن کا ٹائم دیا ۔400-300کتابیں انورمنصور خان نے مجھے فراہم کردیں ۔انور منصور خان جیسے لوگ قانونی شعبوں میں بہت کم ہیں ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا کہ جوڈیشل سسٹم ایڈمنسٹریشن سسٹم ،گورننس سسٹم اپنا کام ٹھیک طریقے سے ادا نہیں کررہے ہیں ۔ہمارا تعلیمی نظام کیوں بہتر نہیں ہے ۔

اساتذہ بچوں کو کیوں نہیں پڑھاتے انور منصور خان نے کہا کہ ہماری وقت کے اساتذہ ایسے نہیں تھے ۔اسکول ہی نہیں بلکہ کالجز کا نظام بھی تباہی کی طرف جارہا ہے ۔قانون صرف ڈگری کا نام نہیں قانون کو سمجھنا سیکھنا ہماری مقصد ہونا چاہیے،عوام کے بنیادی حقوق کو آسان اور لوگوں کے لیے لڑنا ہی قانون کہلاتا ہے ۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آزاد جوڈیشری کے لئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی ۔

ریاست بھی رہنما کے لئے جوڈیشری کی طرف نظریں رکھے ہوئے ہیں ۔سیکریٹری قانون ڈاکٹر رحیم اعوان نے کہا کہ قانونی شعبے کو اب صرف کاروباری شعبہ سمجھا جاتا ہے ۔انٹرنیشنل ڈگری پروگرام 35-30لاکھ میں کرنے کے بعد امیر شخص کا بچہ وکیل بن جاتا ہے ۔غریب کا بچہ چاہے جتنا پڑھ لے اس کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں ملتا ۔غریب کا بچہ 5سال کی ڈگری حاصل کرے اور امیر کا بچہ باہر سے 3سال کی ڈگری لے کر آئے تو اسے ترجیح دیتے ہیں ۔

ایئر لائن بہت بڑی مافیا تھی ۔ہم نے ایسوسی ایشن پالیسی بناتی اور مسافروں کے حق میں سپریم کورٹ سے فیصلہ کرایا ۔ایجوکیشن ریفارمز ،انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری پر بھی ہم نے پالیسی سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے ۔پولیس ریفارمز جیل ریفارمز پر ہم کام کررہے ہیں حکومت سندھ سے شیئر کریں گے ۔صدر کراچی بار حیدرامام رضوی نے کہا کہ یہ کانفرنس سندھ ہائی کورٹ ،کراچی بار ،سندھ بار کونسل کو ایک پلیٹ فارم پر لاتی ہے ۔

ہمارے ملک کو آزاد جوڈیشری کی ضرورت ہے ۔سندھ بار کونسل کے رکن نعیم قریشی نے کہا کہ قیدیوں کو برسوں بعد انصاف ملتا ہے ۔جسکے لیے وہ برسوں جیل میں گذار دیتے ہیں ۔سابق صدر ہائی کورٹ بار شہاب سرکی نے کہا کہ ماہرین قانون انور منصور ،عابد زبیری ،فروغ نسیم سمیت دیگر شخصیات ہماری اثاثہ ہیں ۔جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے کئی سانحات پر درخواستیں دیں جس پر سوموٹو نوٹس لیکر انصاف دلوایا گیا ۔

ایف پی سی سی آئی کی منارٹیز کمیٹی کے سربراہ آتم پرکاش نے کہا کہ اقلیتی اراکین اسمبلی کے پاس اختیارات نہیں ہیں ہم نے جسٹس ہیلپ لائن کے پلیٹ فارم سے اقلیتوں کو انصاف دلویا ۔مندروں چرچوں ،گردواروں سے قبضے ختم کروائے ۔شراب پر پابندی لگوائی ،ایڈوکیٹ سلیم مائیکل ایڈوکیٹ نے وفاقی وزیر قانون ،اٹارنی جنرل اور وفاقی سیکریٹری قانون کو آتم پرکاش کے ہمراہ تاریخی منارٹی فیصلے کی کاپیاں پیش کیں ۔

تقریب کے آغاز میں جسٹس ہیلپ لائن کا تیارکردہ ترانہ پیش کیا گیا ۔کانفرنس میں صوبائی سیکریٹری قانون عبدالرحیم سومرو،پراسیکیویٹر جنرل سندھ ایاز تینو،اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ شہریار مہر ،سینئر لیگل ایڈوائزر جی این قریشی ،جسٹس (ر) قمرالدین بوہرا،جسٹس (ر) خواجہ نوید احمد ،جسٹس رخسانہ احمد ،تاجر رہنما ندیم خان ،ایس ایس پی ریلوے شہلاقریشی ،وومن کمیشن کی سربراہ نزہت شیریں ۔لاء کالجوں کے پرنسپل وائس چانسلر قانون دانوں نے شرکت کی ۔