وزیراعظم عمران خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست خارج

 
0
600

بیرسٹر دانیال چوہدری نے اپنی پٹیشن واپس لے لی ، جس کے بعد درخواست خارج کر دی گئی
اسلام آباد ستمبر 24 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست خارج کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آج وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی کے لیے بیرسٹر دانیال چوہدری کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران بیرسٹر دانیال چوہدری نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق اپنی پٹیشن واپس لے لی۔
جس پر سپریم کورٹ نے درخواست کو خارج کر دیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن کے بیرسٹر دانیال چوہدری نے گزشتہ برس دائر کی تھی۔دانیال چوہدری نے عمران خان پر کاغذات نامزدگی میں بیٹی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت رکن اسمبلی رہنے کے اہل نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 20 ستمبر کو اس درخواست کو آج سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔ لیکن آج سماعت کے دوران بیرسٹر دانیال چوہدری نے اپنی پٹیشن واپس لے لی جس پر عدالت عظمیٰ نے درخواست خارج کر دی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف نااہلی کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہیں جہاں درخواستوں کی سماعت کرنے والا بینچ تیسری بار ٹوٹ گیا تھا، جس کے بعد سے درخواستوں کی سماعت نہیں ہوئی۔
عمران خان کی نااہلی کے لیےدرخواستیں سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) افتخارمحمد چوہدری کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالوہاب بلوچ اور شہدا فاؤنڈیشن کے حافظ احتشام نے دائر کر رکھی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم نے انتخابی کاغذات میں حقائق چھپائے اور امریکی خاتون سے بغیر شادی کے پیدا ہونے والی بیٹی ٹیریان کا ذکر نہیں کیا جس کے سبب وہ صادق و امین نہیں رہے اور آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اُترتے۔
حافظ احتشام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی دوسری سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اپنی کتاب میں عمران خان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے ، ایسے شخص کا وزیراعظم بننا ملکی سالمیت اور وقار کے خلاف ہے، عمران خان آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں ہیں لہٰذا انہیں نا اہل قرار دیا جائے۔